پاک-آسٹریلیا سیریز کی میزبانی، امارات کرکٹ بورڈ کی تجویز و دعوت
سری لنکا کرکٹ کی جانب سے رواں سال پاک-آسٹریلیا سیریز کی میزبانی سے لاچاری ظاہر کرنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ ایک مرتبہ پھر اپنی 'ہوم سیریز' کے لیے بیرون ملک میزبان تلاش رہا ہے۔
رواں سال ستمبر میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء کی تیاریوں کے لیے اس اہم ترین سیریز کی اہمیت کے پیش نظر پاکستان کرکٹ بورڈ وطن عزیز میں غیر ملکی ٹیموں کی آمد میں ہچکچاہٹ کے باعث کسی اور ملک میں سیریز کے انعقاد کی تیاریاں کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے اب تک ملائیشیا، جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے نام سامنے آ چکے ہیں۔ متحدہ عرب امارات، جو اب تک پاکستان کی بیشتر سیریز کی میزبانی کر چکا ہے، کا آپشن اس لیے خارج از امکان قرار دیا گیا کیونکہ اگست و ستمبر کے گرم ترین ایام میں اور ماہ رمضان کی ساعتوں کے باعث امارات میں سیریز کا انعقاد کافی مشکل ہو سکتا ہے تاہم امارات کرکٹ بورڈ اس سیریز کی میزبانی حاصل کرنے کا بھی خواہاں دکھائی دیتا ہے۔
امارات کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کے سی ای او دلاور مانی نے معروف کرکٹ ویب سائٹ پاک پیشن ڈاٹ نیٹ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ اس سیریز کی میزبانی کے لیے امارات کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان کو باضابطہ پیشکش کی گئی ہے اور اس حوالے سے دونوں بورڈز میں مذاکرات جاری ہیں۔
دلاور مانی نے امارات کے صحرائی ماحول میں محدود اوورز کی سیریز کے انعقاد کے حوالے سے کہا کہ "امارات کی جانب سے پاکستان کو پیش کردہ اصلی تجویز دراصل صرف ٹی ٹوئنٹی مقابلوں پر مشتمل ایک سیریز کے انعقاد کی ہے۔ ایک سال میں ٹی ٹوئنٹی میچز کی تعداد پر زیادہ سے زیادہ کی پابندی عائد ہے، لکن مجھے یقین ہے کہ آئی سی سی رواں سال ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء کے باعث اس سیریز کے لیے خصوصی استثنیٰ دے گا۔"
متحدہ عرب امارات میں کھیلنے میں تردّد کی ایک بڑی وجہ دن کے اوقات میں درجہ حرارت کا 50 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ جانا بھی ہے، اس لیے اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے کہ موسم و حالات کھیلنے کے قابل نہیں ہوں گے، اگر کھیل کی نوعیت کو بدل دیا جائے تو دونوں ٹیمیں مدمقابل آ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں کے بجائے ہم 7 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی تجويز پیش کر رہے ہیں، جن کا ہر مقابلہ رات 8 بجے شروع ہوگا تاکہ دن میں دھوپ کی تمازت سے بچا جا سکے۔ عموماً یہ ہوا میں نمی ہوتی ہے جو کھلاڑیوں کی قوت کو تیزی سے ضاع کرتی ہے لیکن صرف تین گھنٹے کے ٹی ٹوئنٹی مقابلے، جس میں ایک ٹیم صرف ڈیڑھ گھنٹہ فیلڈنگ کرے گی، کے بارے میں میں نہیں سمجھتا کہ ان میں ایک پیشہ ورانہ اور فٹ کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کا کھیلنا کوئی بڑا مسئلہ ہوگا۔
دلاور مانی نے کہا کہ "ہم نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو عرب امارات میں تین مقامات پر کھیلنے کی پیشکش کی ہے، دبئی، ابوظہبی اور شارجہ۔ یہ تینوں عالمی معیار کے میدان ہیں۔ ہمارا سمجھنا ہے کہ بجائے زمبابوے جیسے مقامات پر کھیلنے کے جہاں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے میزبان ملک سری لنکا کے مقابلے میں وکٹیں بہت زیادہ مختلف ہیں، پاکستان اور آسٹریلیا کو متحدہ عرب امارات میں کھیلنا چاہیے اور مجھے امید ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ہمارے حق میں فیصلہ دے گا۔"
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 5 ایک روزہ اور 3 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی سیریز رواں سال اگست میں طے شدہ ہے جس کا آغاز 13 اگست کو پہلے ایک روزہ اور اختتام 31 اگست کو تیسرے و آخری ٹی ٹوئنٹی سے ہوگا۔
یہ انٹرویو پاک پیشن انتظامیہ کی جانب سے کرک نامہ کو خصوصی طور پر ارسال کیا گیا ہے اور ان کی اجازت سے یہاں ترجمہ کر کے پیش کیا جا رہا ہے۔ اس خصوصی انٹرویو کی فراہمی پر کرک نامہ پاک پیشن انتظامیہ کا شکر گزار ہے۔