لکشمن بھی دنیائے کرکٹ کو خیر باد کہنے کو تیار

0 1,054

16 سال قبل ریاست گجرات کے شہر احمد آباد سے جس سفر کا آغاز ہوا وہ 134 ٹیسٹ میچز اور 17 سنچریوں کے ساتھ 23 اگست سے حیدرآباد میں نیوزی لینڈ کےخلاف شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میں اپنے اختتام کو پہنچے گا کیونکہ ونگی پورپو وینکٹ سائے لکشمن ممکنہ طور پر اپنے ٹیسٹ سفر کو تمام کر دیں گے۔

لکشمن کے ساتھ بھارتی کرکٹ کا ایک باب بند ہوجائے گا (تصویر: AFP)
لکشمن کے ساتھ بھارتی کرکٹ کا ایک باب بند ہوجائے گا (تصویر: AFP)

بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے لکشمن کے ایک سابق ساتھی کے حوالے سے بتایا کہ ”انہوں نے ہفتے کو بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ صبح مجھ سے اس بارے میں بات کی کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کو خیر باد کہہ رہے ہیں۔ اس اچانک فیصلے کے حوالے سے لکشمن کا کہنا ہے کہ وہ کچھ عرصے سے اس پر غور کر رہے تھے اور اب وہ محسوس کرتے ہیں کہ انہیں میدان چھوڑ دینا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ابھی دو یا تین سال تک ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے رہیں گے۔“

اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں نصف سنچری بنانے میں کامیابی کے باوجود لکشمن کو پہلی سنچری کے لیے مزید 29 اننگز کا انتظار کرنا پڑا جب انہوں نے سڈنی میں آسٹریلیا کے خلاف 167 رنز کی زبردست اننگز کھیلی۔ اس کے بعد انہوں نے مزید 16 مرتبہ تہرے ہندسے کا سنگ میل عبور کیا جبکہ 56 مرتبہ نصف سنچریاں بنائیں۔ ان کی بہترین اننگز 2001ء آسٹریلیا کے خلاف کولکتہ ٹیسٹ میں 281 رنز تھی جس نے مہمان کپتان اسٹیو واہ کے خوابوں کو چکناچور کر دیا۔ یہ اننگز اپنے وقت میں بھارت کے کسی بھی بلے باز کی جانب سے کھیلی گئی طویل ترین باری تھی اور نہ صرف اس نے فالو آن کا شکار ہونے کے بعد آسٹریلیا کو مسلسل 17 ویں ٹیسٹ میں فتح سے روکا بلکہ بعد ازاں بھارت کی ایک تاریخی سیریز فتح کی بھی بنیاد رکھی۔

لکشمن کے کیریئر کے بیشتر ایام میں دنیائے کرکٹ پر آسٹریلیا کی حکمرانی رہی، اور سوائے آخری سیریز کے، وہ ہمیشہ آسٹریلیا پر غالب رہے۔ انہوں نے 49.67 کی اوسط سے آسٹریلیا کے خلاف 2434 رنز بنائے اور کئی یادگار اننگز کی بدولت بھارت ٹیسٹ میں عالمی نمبر ایک ٹیم بنا۔

اب تک لکشمن 134 ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں جس میں انہوں نے 45.97 کی اوسط سے 8781 رنز بنائے ہیں۔

ان کے ساتھی اور عظیم بلے باز راہول ڈریوڈ نے بھی رواں سال مارچ میں دنیائے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا اور اب لکشمن کی ممکنہ روانگی کے بعد بھارت کے ’مہان بلے بازوں‘ میں سے صرف سچن تنڈولکر اور وریندر سہواگ رہ جائیں گے جن میں سے سچن کی روانگی بھی جلد متوقع ہے۔ یوں ان کے جانے سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کی ذمہ داری نوجوان کاندھوں پر ہوگی۔