لکشمن کا فوری طور پر بین الاقوامی کرکٹ چھوڑنے کا اعلان
اک ایسا کھلاڑی جس کے بارے میں شعیب اختر یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ وہ فتح گر کھلاڑی نہیں کیونکہ اس بلے باز کے ریکارڈ پر چند ایسی اننگز ہیں جنہیں بلاشبہ کرکٹ کی تاریخ کی بہترین باریوں میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ ہندوستان کے مردم خیز خطے حیدرآباد سے تعلق والے ایسے ہی بلے باز نے آج دنیائے کرکٹ کو باضابطہ طور پر خیرباد کہہ دیا۔
وینکٹ سائے لکشمن (وی وی ایس لکشمن)، جنہیں بھارت کے اعلیٰ ترین شہری اعزازوں میں سے ایک پدما شری بھی مل چکا ہے، کلائی کے استعمال سے بلے بازی کرنے والے دنیا کے چند بہترین بلے بازوں میں سے ایک تھے جن کا بین الاقوامی سفر آج 134 ٹیسٹ میچز کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا ہے۔ 16 سالہ طویل کیریئر میں لکشمن نے 45.97 کی اوسط سے 8781 رنز بنائے اور 17 سنچریاں اور 56 نصف سنچریاں اسکور کیں۔
لکشمن کے کیریئر کے بیشتر حصے میں آسٹریلیا دنیائے کرکٹ پر بلاشرکت غیرے حکمران رہا اور حیران کن طور پر ان کی اسی ٹیم کے خلاف کارکردگی سب سے عمدہ رہی۔ انہوں نے 17 میں سے 6 سنچریاں دنیا کی نمبر ایک ٹیم کے خلاف اسکور کیں جس میں ان کی دونوں ڈبل سنچریاں بھی شامل ہیں۔
اور بالآخر کون ہے جو 2001ء میں کولکتہ کے میدان میں ان کی 281 رنز کی اننگز کو بھول سکتا ہے؟ مسلسل 17 ویں ٹیسٹ میں فتح کے لیے آسٹریلیا بہترین پوزیشن میں تھا کیونکہ اس کے 445 رنز کے جواب میں بھارت پہلی اننگز میں صرف 171 رنز بنا پایا اور فالو آن کا شکار ہو گیا۔ اس موقع پر لکشمن نے اپنے کیریئر، بلکہ کرکٹ تاریخ کی یادگار ترین باریوں میں سے ایک کھیلی۔ انہوں نے پانچویں وکٹ پر راہول ڈریوڈ کے ساتھ مل کر 376 رنز بنا کر بھارت کو میچ میں میں بالادست پوزیشن پر پہنچا دیا۔ یہ بھارت کی تاریخ میں کسی بھی بلے باز کی جانب سے اس وقت رنز کے اعتبار سے سب سے طویل اننگز تھی جس میں لکشمن نے 452 گیندوں پر 44 چوکوں کی مدد سے 281 رنز بنائے ۔ بدقسمتی سے وہ بھارت کی جانب سے ٹیسٹ ٹرپل سنچری بنانے والے پہلے بلے باز نہ بن پائے اور گلین میک گرا کا نشانہ بن گئے لیکن وہ ایک تاریخی فتح میں اپنا حصہ ڈال چکے تھے۔ اگر وہ ٹرپل سنچری بنانے میں کامیاب ہو جاتے تو یہ کرکٹ کی تاریخ میں محض دوسرا موقع ہوتا کہ کسی بلے باز نے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ٹرپل سنچری بنائی ہو۔ اب تک یہ اعزاز صرف پاکستان کے حنیف محمد کو حاصل ہے جنہوں نے 1958ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاؤن ٹیسٹ میں یہ کارنامہ انجام دیا۔
بہرحال، بھارت کو دوسری اننگز کی شاندار کارکردگی کی بدولت آسٹریلیا پر 384 رنز کی زبردست برتری حاصل ہوئی اور آخری اننگز میں ہربھجن سنگھ کی تباہ کن باؤلنگ نے میچ کا فیصلہ کر دیا اور بھارت نے نہ صرف آسٹریلیا کی مسلسل فتوحات کے سامنے بند باندھا بلکہ چنئی میں کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ میں 2 وکٹ سے سنسنی خیز فتح حاصل کر کے سیریز بھی اپنے نام کر لی۔
لکشمن کو اپنے کیریئر کی دوسری بہترین اننگز کھیلنے کا اعزاز بھی آسٹریلیا کے خلاف ہی حاصل ہوا جب انہوں نے اکتوبر 2008ء میں دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں 200 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ حیران کن طور پر لکشمن کی کیریئر کی 7 بہترین اننگز میں سے 5 آسٹریلیا کے خلاف کھیلی گئیں۔ وہ ہمیشہ آسٹریلیا پر غالب رہے۔ انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف 49.67 کی اوسط سے 2434 رنز بنائے اور اپنی کئی یادگار اننگز کی بدولت بھارت کے ٹیسٹ میں عالمی نمبر ایک بننے کی را ہ ہموار کی۔ گو کہ ان ایام میں آسٹریلیا تاریخ کے بہترین اسپنرز میں شمار ہونے والے شین وارن کا حامل تھا، لیکن لکشمن کی اسپنرز کو کھیلنے کی خوبی ہی تھی جس نے آسٹریلیا کی بھارت کے سامنے ایک نہ چلنے دی۔
اس کے علاوہ ان کی کئی یادگار اننگز میں سےایک دسمبر 2010ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف ڈربن میں کھیلی گئی جب دوسری اننگز میں 93 پر 5 کھلاڑی آؤٹ ہو جانے کے بعد یہ لکشمن کی 96 رنز کی اننگز تھی جو مقابلے کو جنوبی افریقہ کی گرفت سے نکال لے گئی اور بعد ازاں بھارت نے جنوبی افریقہ کو 303 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 215 پر جا لیا اور سیریز برابر کر ڈالی۔ اس مقابلے میں لکشمن کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔
بہرحال، گو کہ ابتدائی اطلاعات یہ تھیں کہ لکشمن 23 اگست سے نیوزی لینڈ کے خلاف شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میں آخری مرتبہ جلوہ گر ہوں گے لیکن آج ہونے والے اعلان کے مطابق یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔37 سالہ لکشمن نے ریٹائرمنٹ کا یہ اعلان اپنے آبائی شہر حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس میں کیا اور کہا کہ میرے خیال میں اب بہترین موقع ہے کہ نوجوان کھلاڑیوں کو آگے آنے دیا جائے۔ اس موقع پر لکشمن کے والدین، اہلیہ اور دو بچے بھی موجود تھے۔
گزشتہ ایک سال سے بھارت کی ٹیسٹ کارکردگی میں مجموعی زوال میں کچھ ان کا بھی حصہ تھا کیونکہ انگلستان اور آسٹریلیا کے دونوں دوروں میں انہوں نے بالترتیب 22.75 اور 19.38 کا مایوس کن اوسط حاصل کیا اور یوں ٹیم کی بدترین شکست کا سبب بننے کے باعث اب کرکٹ کو خیر باد کہہ دیا ہے۔
لکشمن، ڈریوڈ، سچن اور سہواگ پر مشتمل بیٹنگ لائن اپ دہائی سے زائدعرصے تک دنیا بھر کے گیند بازوں کے لیے خوف کی علامت بنی رہی اور اب ان میں سے دو یعنی ڈریوڈ اور لکشمن تو کرکٹ چھوڑ چکے جبکہ باقی دونوں بلے بازوں کا کیریئر بھی زیادہ عرصے تک نہیں چل پائے گا، یوں نہ صرف اب گیند باز سکھ کا سانس لیں گے بلکہ بھارت کے نئے بلےبازوں کے کاندھوں پر بھی بھاری بوجھ آن پڑے گا۔
لکشمن نے اپنے دیگر ساتھیوں یعنی ڈریوڈ، سچن اور سہواگ کی طرح رنز کے انبار تو نہ لگائے لیکن بہرحال یہ بات طے شدہ ہے کہ بھارت کی چند یادگار فتوحات میں جتنا بڑا حصہ لکشمن کا ہے، ان میں سے کسی بلے باز کا نہ ہوگا۔