آئی سی سی ایوارڈز 2012ء، سعید اجمل کسی اعزاز کے لیے نامزد نہ ہو سکے
بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے ”آئی سی سی ایوارڈز 2012ء“ کے لیے حتمی امیدواروں کے نام ظاہر کر دیے ہیں اور فہرست میں تمام بڑے اعزازات کے لیے کسی پاکستانی کھلاڑی کا نام شامل نہیں۔سب سے حیران کن امر سعید اجمل کی عدم شمولیت ہے جو رواں ماہ کے وسط میں جاری کردہ طویل فہرستوں میں بہترین کرکٹر، بہترین ٹیسٹ کھلاڑی اور بہترین ایک روزہ کھلاڑی کے لیے موجود تھے لیکن حتمی فہرست میں ان کی کوئی جگہ نہیں بنی۔ حیران کن امر یہ ہے کہ سعید اجمل کو سال کے بہترین ٹیسٹ کھلاڑیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہر سال بنائی جانے والی ”ٹیسٹ ٹیم آف دی ایئر“ میں شامل کیا گیا ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے حتمی امیدواروں کا اعلان جمعرات کی دوپہر ایک اعلامیہ کے ذریعے کیا گیا، جس کی ایک نقل کرک نامہ کو بھی موصول ہوئی، جس کے مطابق سال کے بہترین کرکٹر کے اعزاز ”سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی“ اور سال کے بہترین ٹیسٹ کرکٹر کے اعزاز کے لیے جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ اور ویرنن فلینڈر، آسٹریلیا کے مائیکل کلارک اور سری لنکا کے کمار سنگاکارا مدمقابل ہوں گے۔
بڑے اعزازات سے ہٹ کر پاکستان کا صرف ایک کھلاڑی محمد حفیظ کی صورت میں ”آئی سی سی اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ“ کے لیے نامزد ہوا ہے البتہ امپائر علیم ڈار ایک مرتبہ پھر سال کے بہترین امپائر کے اعزاز ”ڈیوڈ شیفرڈ ٹرافی“ کے لیے دیگر امپائروں کا سامنا کریں گے۔
بہرحال، کرک نامہ کو آئی سی سی کی جانب سے موصول ہونے والی حتمی فہرست کے مطابق اعزازات کی فہرستوں میں سب سے نمایاں مقام کمار سنگاکارا نے پایا ہے، جنہیں مذکورہ بالا سب سے بڑے اعزازات کے علاوہ سال کے بہترین ون ڈے کھلاڑی اور "پیپلز چوائس ایوارڈ" کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ایک روزہ کھلاڑی کے زمرے میں ان کا مقابلہ ہم وطن لاستھ مالنگا اور بھارت کے کپتان مہندر سنگھ دھونی اور ویراٹ کوہلی سے ہوگا۔
رواں سال کے اعزازات کے لیے 4 اگست 2011ء سے 6 اگست 2012ء کے دوران کھیلے گئے مقابلوں کی کارکردگی پر غور کیا جائے گا۔
ایوارڈز کے لیے مقررہ عرصے میں ہاشم آملہ نے 65.35 کی اوسط اور تین سنچریوں کی مدد سے 915 ٹیسٹ اور 52.37 کی اوسط سے 419 رنز بنائے جبکہ مائیکل کلارک نے 58.91 کی اوسط سے 1355 ٹیسٹ رنز داغے، جن میں پانچ سنچریاں شامل تھیں۔ انہوں نے 19 ایک روزہ مقابلوں میں بھی 50.60 کی اوسط سے 759 رنز بنائے۔ کمار سنگاکارا، جو گزشتہ سال سے غالباً زندگی کی بہترین فارم میں ہیں نے 14 ٹیسٹ مقابلوں کھیلے اور پانچ سنچریوں کی مدد سے 1444 رنز بنائے جبکہ 37 ایک روزہ مقابلوں میں 1457 رنز سمیٹے۔ ان دونوں بڑے اعزازات کے لیے مقابلہ کرنے والے واحد گیند باز ویرنن فلینڈر نے 9 ٹیسٹ مقابلوں میں 16.57 کی اوسط سے 56 وکٹیں حاصل کیں۔ اس میں چھ مرتبہ اننگز میں پانچ یا زائد وکٹیں لینے کا کارنامہ بھی شامل ہے۔ اس لحاظ سے دونوں زمروں میں سخت مقابلہ ہونے کی توقع ہے۔
ان کے علاوہ سال کی بہترین ٹی ٹوئنٹی کارکردگی کے لیے سری لنکا کے تلکارتنے دلشان، ویسٹ انڈیز کے کرس گیل، جنوبی افریقہ کے رچرڈ لیوی اور دلشان کے ہم وطن اجنتھا مینڈس شامل ہوں گے۔
رواں سال آئی سی سی ایوارڈز میں 11 انفرادی اعزازات ہوں گے جن میں عوام کے پسندیدہ کھلاڑی کے لیے ”پیپلز چوائس ایوارڈ“ بھی شامل ہوگا۔ جبکہ تاریخ میں پہلی بار سال کی بہترین خاتون ون ڈے کھلاڑی اور خاتون ٹی ٹوئنٹی کھلاڑی کو بھی اعزاز سے نوازا جائے گا۔
اِس صورتحال میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کی تمام تر امیدیں امپائر علیم ڈار سے ہی وابستہ ہیں، جو سال کے بہترین امپائر کے اعزاز ”ڈیوڈ شیفرڈ ٹرافی“ کے لیے حریف امپائروں کا سامنا کریں گے۔ علیم ڈار گزشتہ تین سال سے مسلسل یہ اعزاز جیتتے آ رہے ہیں اور اب وہ چوتھی بار یہ ایوارڈ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس اعزاز کے لیے نامزدگان میں پانچ مرتبہ کے فاتح سائمن ٹوفل، نیوزی لینڈ کے بلی باؤڈن، سری لنکا کے کمار دھرماسینا، انگلستان کے رچرڈ کیٹل بورو اور آسٹریلیا کے روڈنی ٹکر شامل ہیں۔ اس اعزاز کے لیے تمام 10 ٹیسٹ کپتان اور میچ ریفریز کا ایک ایلیٹ پینل اپنے ووٹ دے گا جبکہ امپائروں کی کارکردگی کے اعداد و شمار پر بھی غور کر کے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
سال کے بہترین ابھرتے ہوئے کھلاڑی کے اعزاز کے لیے جن کھلاڑیوں کو حتمی فہرست میں جگہ دی گئی ہے ان میں نیوزی لینڈ کے ڈوگ بریسویل، سری لنکا کے دنیش چندیمال، ویسٹ انڈیز کے سنیل نرائن اور آسٹریلیا کے جیمز پیٹن سن شامل ہیں۔
تمام اعزازات جیتنے والوں کا اعلان 32 رکنی آزاد اکادمی کے ووٹوں کے ذریعے 15 ستمبر کو کولمبو میں ایک رنگارنگ تقریب میں ہوگا۔
یہ مجموعی طور پر نویں آئی سی سی ایوارڈز ہوں گے۔ پہلی بار 2004ء میں لندن میں ہونے والے یہ اعزازات 2005ء میں سڈنی، 2006ء میں ممبئی، 2007ء میں جوہانسبرگ، 2008ء میں دبئی، 2009ء میں جوہانسبرگ، 2010ء میں بنگلور اور 2011ء میں لندن میں منعقد ہوئے۔
سال کا بہترین کھلاڑی | ہاشم آملہ | مائیکل کلارک | ویرنن فلینڈر | کمار سنگاکارا | ||
سال کا بہترین ٹیسٹ کھلاڑی | ہاشم آملہ | مائیکل کلارک | ویرنن فلینڈر | کمار سنگاکارا | ||
سال کا بہترین ایک روزہ کھلاڑی | مہندر سنگھ دھونی | ویراٹ کوہلی | لاستھ مالنگا | کمار سنگاکارا | ||
سال کی بہترین ایک روزہ خاتون کھلاڑی | لائیڈیا گرین وے | انیسہ محمد | سارہ ٹیلر | اسٹیفنی ٹیلر | ||
سال کا بہترین ابھرتا ہوا کھلاڑی | ڈوگ بریسویل | دنیش چندیمال | سنیل نرائن | جیمز پیٹن سن | ||
سال کا بہترین ایسوسی ایٹ اور ایفیلیٹ کھلاڑی | کیون او برائن | جارج ڈوکریل | ایڈ جوائس | پال اسٹرلنگ | دولت زدران | |
سال کی بہترین ٹی ٹوئنٹی کارکردگی | تلکارتنے دلشان | کرس گیل | رچرڈ لیوی | اجنتھا مینڈس | ||
سال کی بہترین خاتون ٹی ٹوئنٹی کھلاڑی | ایلیسا ہیلی | لیزا استھالیکر | سارہ ٹیلر | اسٹیفنی ٹیلر | ||
سال کا بہترین امپائر | بلی باؤڈن | علیم ڈار | کمار دھرماسینا | رچرڈ کیٹل بورو | سائمن ٹوفل | روڈنی ٹکر |
اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ | محمد حفیظ | ژاک کیلس | ڈینیل ویٹوری | ابراہم ڈی ولیئرز | ||
پیپلز چوائس ایوارڈ | جیمز اینڈرسن | ژاک کیلس | ورنین فلینڈر | کمار سنگاکارا | سچن تنڈولکر |