لیگ کرکٹ کی بہتی گنگا، پاکستان بھی ہاتھ دھونے کا خواہاں

5 1,026

کئی ممالک میں فرنچائز کی بنیاد پر لیگز کے منظرعام پر آنے کے بعد اب پاکستان بھی اپنی 'دو اینٹوں کی مسجد' بنانے کی کوششوں میں لگ گیا ہے، جس کا مقصد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے لیے راہ ہموار کرنا اور ساتھ ساتھ مقامی باصلاحیت کھلاڑیوں کو عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا موقع فراہم کرنا ہوگا۔

PSL-logo

اس مقصد کے حصول کے لیے اہم ترین مرحلے کا پہلا قدم گزشتہ روز لاہور میں اٹھایا گیا جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ نے 'پاکستان سپر لیگ' کے لوگو کی رونمائی کی۔ لاہور کے پرل کانٹی نینٹل ہوٹل میں منعقدہ ایک باوقار تقریب میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سابق چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ بھی شریک تھے، جو پاکستان سپر لیگ کے لیے مشیر کی خدمات انجام دیں گے۔ اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیداران کے علاوہ ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کے کپتان مصباح الحق، ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ اور ویمنز کپتان ثناء میر بھی موجود تھے۔

منصوبے کے مطابق 100 ملین ڈالرز کی خطیر رقم سے ہونے والی پاکستان سپر لیگ کی افتتاحی تقریب 23 مارچ کو یومِ پاکستان پر ہوگی جبکہ ٹورنامنٹ کا باضابطہ آغاز 25 مارچ کو ہوگا، جو 7 اپریل تک جاری رہے گا۔ اس دوران کل 23 مقابلے کھیلے جائیں گے اور مجموعی طور پر لیگ 15 ایام پر محیط ہوگی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیش کردہ خاکے کے مطابق اولین تین سالوں تک لیگ میں پانچ فرنچائزز کھیلیں گی اور چوتھے سال ان کی تعداد میں بھی اضافہ کر کے 8 کر دیا جائے گا۔ جس کے ساتھ مقابلوں کی تعداد میں بھی تین گنا اضافہ ہوگا اور کل 59 مقابلے کھیلے جائیں گے۔ ہر ٹیم کو 6 غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ معاہدہ کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ 10 کھلاڑیوں کا تعلق پاکستان سے ہوگا اور دو ابھرتے ہوئے کھلاڑی بھی ٹیم میں شامل کیے جائیں گے۔ اس پورے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے درونِ خانہ کام جاری ہے جیسا کہ کھلاڑیوں کی بھرتی، براڈکاسٹرز، فرنچائزز اور اسپانسرز کا حصول وغیرہ۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہارون لورگاٹ کو مشیر، سلمان سرور بٹ کو مینیجنگ ڈائریکٹر، ذاکر خان کو ڈائریکٹر اور بدر رفاعی کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کیا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہارون لورگاٹ نے کہا کہ پاکستان میں ٹی ٹوئنٹی لیگ کی صلاحیت کو کم اہمیت نہیں دینی چاہیے، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے ساتھ ہر ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی پروفیشنل لیگ شروع کرے۔ پاکستان نے اس سلسلے میں بہت سخت محنت کی ہے اور مجھے امید ہے کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کی شرکت کے نتیجے میں ملک کےبارے میں رائے تبدیل ہوگی۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ذکا اشرف نے کہا کہ پی سی بی ملکی کرکٹ کو نئی سطحوں پر لے جانا چاہتا ہے اور پاکستان کو دور جدید کی بہترین کرکٹ اقوام کی صف میں لانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیائے کرکٹ پر ظاہر کر چکا ہے کہ ہر طرز میں وہ دنیا کی سرفہرست ٹیموں میں شمار ہوتا ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں نے خاص طور پر اپنی برتری ظاہر کی ہے۔ 2007ء میں اولین آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل تک پہنچنے کے بعد 2009ء میں دوسرا ایڈیشن جیتنے اور پھر لگاتار دو مرتبہ سیمی فائنل تک رسائی نے ثابت کیا کہ پاکستان کا کوئی ثانی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے کرکٹ کو دنیا بھر کی لیگز میں بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور اب وقت آ چکا ہے کہ انہیں اور شائقین کو موقع فراہم کرے کہ وہ عالمی معیار کے کھلاڑیوں کے ساتھ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ذکا اشرف نے کہا کہ یہ صرف ہمارے کرکٹرز کے لیے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہیں، بلکہ یہ پاکستان کو دنیائے کرکٹ کا ایک محفوظ اور متحرک مقام بھی ظاہر کرنے کا موقع ہے۔ میں اس اہم مقام پر پاکستان کرکٹ کی مدد کرنے پر جناب ہارون لورگاٹ کا شکر گزار ہوں۔ ان کی مشاورت بہت اہمیت رکھتی ہے۔ پی ایس ایل سیکریٹریٹ کی کوششوں کو بھی سراہنے کی ضرورت ہے جس نے بہت کم وقت میں لیگ میں حقیقت کا رنگ بھرا۔