مصباح نے ثابت کر دیا، سوئی ناردرن کو پریزیڈنٹ کپ جتوا دیا

0 1,097

مصباح الحق نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا کہ وہ قوی ٹیم کی قیادت کے لیے کیوں موزوں ترین امیدوار ہیں۔ انہوں نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کو واپڈا کے خلاف فتح سے نواز کر پریزیڈنٹ کپ ون ڈے ٹورنامنٹ ٹرافی جیت لی اور یوں رواں سیزن میں تیسرا قومی اعزاز جیت کر ناقدین کو خاموش کرا دیا۔

مصباح الحق سوئی ناردرن کو پریزیڈنٹ کپ بھی جتوا چکے ہیں اور اب ون ڈے ٹورنامنٹ بھی جتوا دیا (تصویر: PCB)
مصباح الحق سوئی ناردرن کو پریزیڈنٹ کپ بھی جتوا چکے ہیں اور اب ون ڈے ٹورنامنٹ بھی جتوا دیا (تصویر: PCB)

مصباح اس سے قبل ایس این جی پی ایل کو رواں سال پریزیڈنٹ کپ ٹرافی اور فیصل آباد وولفز کو سپر ایٹ ٹی ٹوئنٹی کپ جتوا چکے ہیں جبکہ فیصل آباد انہی کی زیر قیادت قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کے فائنل تک بھی پہنچا۔

نیشنل اسٹیڈیم، کراچی میں ہونے والے پریزیڈنٹ کپ کے فائنل میں ایس این جی پی ایل نے واپڈا کو 32 رنز سے شکست دی۔

284 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے واپڈا چھ اوورز ہی میں اوپنرز رفعت اللہ مہمند اور سعد نسیم سے محروم ہو چکا تھا، جب ٹیم کا اسکور محض 8 تھا۔ دونوں وکٹیں اسد علی نے حاصل کیں، جن کی میچ میں مجموعی وکٹوں کی تعداد چار رہی جس میں سے تین کلین بولڈ تھے۔ یوں اسد ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ یعنی 14 وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلر بن گئے۔ 34 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کرنے کی کارکردگی انہیں فائنل کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی دے گئی۔

36 سالہ رفعت اللہ مہمند، جو اس وقت بہترین فارم میں تھے اور سیمی فائنل میں مسلسل تیسری سنچری اسکور کر کے واپڈا کو فائنل تک لائے، اہم ترین مقابلے میں صرف 7 رنز بنا سکے۔

صہیب مقصود اور علی عظمت کے درمیان تیسری وکٹ پر 100 رنز کی شراکت داری نے واپڈا کی امیدوں کے دیے کچھ روشن کیے، لیکن ہدف بہت بڑا تھا۔ 24 ویں اوور میں جب عظمت آؤٹ ہوئے تو واپڈا کو اس وقت بھی 26 اوورز میں 176 رنز کی ضرورت تھی، البتہ سات وکٹیں باقی تھیں۔

لیکن جب صہیب 125 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوئے تو واپڈا اس کے بعد کوئی بڑی شراکت داری نہ بنا سکا اور اننگز 251 رنز پر دم توڑ گئی۔ یوں سوئی ناردرن 32 رنز سے جیت گیا۔

اسد کی چار وکٹوں کے علاوہ دو وکٹیں یاسر شاہ اور ایک، ایک وکٹ محمد حفیظ اور خرم شہزاد نے حاصل کیں۔

قبل ازیں واپڈا نے ٹاس جیت کر سوئی ناردرن کو بلے بازی کی دعوت دی۔ ابتداء ہی سے اندازہ ہو گیا تھا کہ مصباح الیون ایک بڑا ہدف دے گی کیونکہ اوپنرز محمد حفیظ اور توفیق عمر نے 125 رنز کی مستحکم بنیاد فراہم کی۔ حفیظ نے 64 گیندوں پر 58 اور توفیق عمر نے 78 گیندوں پر 79 رنز بنائے۔ گو کہ ان کے علاوہ کوئی بلے باز نصف سنچری نہ بنا سکا لیکن ٹیم پھر بھی 284 رنز کے بڑے مجموعے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی، جو بعد ازاں ٹائٹل جیتنے کے لیے کافی ثابت ہوا۔

واپڈا کے صہیب مقصود کو بہترین بلے باز قرار دیا گیا جنہوں نے ٹورنامنٹ میں 427 رنز بنائے جبکہ فاتح ٹیم کے محمد رضا اور علی ندیم کو نو، نو کیچ پکڑنے پر بہترین وکٹ کیپر اور توفیق عمر کو ٹورنامنٹ کے بہترین فیلڈر کے اعزاز ملے۔