[گیارہواں کھلاڑی] سوال جواب قسط 19
ماہ رمضان المبارک اب اپنے آخری عشرے میں پہنچ چکا ہے اور اس سے قبل پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز کے خلاف یادگار فتوحات سمیٹ کر قوم کو ماہ مبارک میں خوشیوں کا بہترین تحفہ دے چکی ہے۔ ان پرمسرت لمحات میں قارئین کی جانب سے بھی ہمیں کچھ بہت اچھے سوالات موصول ہوئے ہیں اور ان کے جواب دینا واقعی خوشی دیتا ہے۔ اگر آپ کے ذہن میں بھی کرکٹ کے حوالے سے کوئی سوال جنم لے رہا ہے تو اس صفحے پر موجود سادہ سے فارم کو استعمال کیجیے اور ہمیں لکھ بھیجیے۔ ہم اگلی قسط میں اس کا جواب دینے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
سوال: کیا بین الاقوامی کرکٹ میں کبھی ایسا ہوا ہے کہ کسی اننگز میں ٹیم کے تمام کھلاڑی کلین بولڈ ہوئے ہوں؟ محمد جنید
جواب: بین الاقوامی کرکٹ میں ایسا کوئی مقابلہ نہیں ہے جس میں ایک ٹیم کے تمام کھلاڑی ایک اننگز میں کلین بولڈ ہوئے ہیں، لیکن دو بار ایسا ہوتے ہوتے رہ گیا ہے۔ ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ کلین بولڈ ہونے کی تعداد 9 ہے، اور یہ واقعہ دو مرتبہ پیش آیا ہے۔ دونوں مرتبہ ایسا 19 ویں صدی میں پیش آیا اور دونوں بار یہ کارنامہ انگلش باؤلرز نے انجام دیا۔ پہلی بار مارچ 1889ء میں کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کی تیسری اننگز میں جنوبی افریقہ کے 9 بلے بازوں کو انگلش باؤلرز نے کلین بولڈ کیا جن میں سے 8 بلے بازوں کو جونی برگس نے 11 رنز دے کر بولڈ کیا اور ایک کو آرنلڈ فورتھرگل نے جبکہ ایک کھلاڑی رن آؤٹ ہوا۔
دوسری مرتبہ اگست 1890ء میں اوول ٹیسٹ کی تیسری اننگز میں آسٹریلیا کے 9 بلے باز انگلش باؤلرز کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوئے جبکہ ایک بلے باز کیچ آؤٹ ہوا۔
سوال: تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کے کامیاب ترین پانچ، پانچ کپتان کون سے ہیں؟ محمد بلال اعظم
جواب: اگر مجموعی طور پر تینوں طرز کی کرکٹ کا جائزہ لیں اور کم از کم 20 مقابلوں میں کپتان کی کو معیار بنائیں تو کامیاب ترین کپتانوں کی فہرست میں فتح/جیت کے تناسب کے حساب سے سلیم ملک اور شعیب ملک کامیاب ترین کپتان ہیں۔ سلیم ملک کی کپتانی میں پاکستان نے 29 میچز جیتے اور صرف 14 ہارے جبکہ شعیب ملک کی قیادت میں پاکستان نے 38 جیتے اور 18 ہارے۔ اس کے بعد مصباح الحق کا نمبر آتا ہے جن کی کپتانی میں پاکستان نے 43 بین الاقوامی مقابلے جیتے اور 25 ہارے۔ ان کا تناسب 1.72 ہے جبکہ مشتاق محمد اور ظہیر عباس کی کپتانی میں پاکستان نے 10 مقابلے جیتے اور 6 میں شکست کھائی۔ وسیم اکرم کی زیر قیادت پاکستان نے 78 مقابلوں میں فتح حاصل کی جبکہ 49 میں شکست سے دوچار ہوا، یوں ان کاتناسب 1.49 ہے۔
اگر جیتے گئے مقابلوں کی فیصد کو دیکھیں تو پاکستان کے کامیاب ترین کپتانوں کی فہرست کچھ یوں بنتی ہے: شعیب ملک 64 فیصد، سلیم ملک 60 فیصد، وقار یونس 59 فیصد، وسیم اکرم 58 فیصد، مصباح الحق 55 فیصد، راشد لطیف 54 فیصد، انضمام الحق 52 فیصد اور معین خان کی قیادت میں پاکستان نے 51 فیصد مقابلے جیتے۔
سوال: سب سے زیادہ بین الاقوامی کرکٹ گراؤنڈز کس ملک میں ہیں ؟ نیز پاکستان میں ایسے گراؤنڈر کون کون سے ہیں ؟ جنید مغل
جواب: بین الاقوامی کرکٹ میں اب تک 202 میدان میزبانی کے فرائض سرانجام دے چکے ہیں جنمیں سے زیادہ میدان بھارت میں ہیں جن کی تعداد 47 ہے۔ دوسرے نمبر پر انگلستان کا نام آتا ہے وہاں پر 23 بین الاقوامی میدان ہیں جبکہ تیسرے نمبر پر پاکستان ہے جہاں بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی کرنے والے میدانوں کی تعداد 21 ہے۔ ان میں نیشنل اسٹیڈیم، ڈھاکہ بھی شامل ہے جو 1971ء سے پہلے مشرقی پاکستان کا حصہ تھا اور وہاں پر 1955ء سے 1969ء تک 7 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے۔ اس کے علاوہ کسی بھی ملک میں 20 یا اس سے زیادہ بین الاقوامی گراؤنڈز موجود نہیں ہیں۔ اگر پاکستان میں بھی پچھلے 4 سال سے کرکٹ کھیلی جا رہی ہوتی تو ممکن ہے کہ اس وقت پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ میدانوں کی تعداد 25 سے تجاوز کر چکی ہوتی۔
سوال: شاہد آفریدی نے حال ہی میں بین الاقوامی کرکٹ میں اپنا 400 واں چھکا لگایا؟ کیا یہ کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے لگائے گئے چھکوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے؟ اس فہرست میں اور کون کون سے کھلاڑی ہیں؟ تطہیر احمد
جواب: شاہد آفریدی نے جب 27 جولائی کو ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے پہلے ٹی ٹوئنٹی میں سنیل نرائن کو چھکا رسید کیا تو یہ ان کے بین الاقوامی کیریئر کا 400 واں چھکا تھا۔ آفریدی ایسا کرنے والے دنیا کے پہلے کھلاڑی ہیں۔ افریدی نے ان 400 چھکوں میں سے 398 چھکے پاکستان کی طرف سے کھیلتے ہوئے لگائے ہیں جبکہ ایک، ایک چھکا انہوں نے آئی سی سی ورلڈ الیون اور ایشیا الیون کی جانب سے لگا رکھا ہے۔ شاہد نے ان 400 چھکوں میں سے 314 ایک روزہ کرکٹ میں، 52 ٹیسٹ اور 34 ٹی ٹوئنٹی میں رسید کیے ہیں۔ شاہد آفریدی نے سب سے زیادہ چھکے بھارت اور سری لنکا کے باؤلرز کے خلاف لگائے ہیں جن کی تعداد 71، 71 ہے۔ بین الاقوامی مقابلوں میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر کرس گیل کا نام آتا ہے جن کے چھکوں کی تعداد 353 ہے۔ انہوں نے حال ہی میں سری لنکا کے لیجنڈری بلے باز سنتھ جے سوریا کے 352 چھکوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔
سوال: جنوری 2013ء میں ایک مشہور کرکٹ فورم پر ایک سوال پڑھا تھا کہ بھارت کا کون سا کپتان پاکستان کے خلاف دو مسلسل ایک روزہ میچز میں گولڈن ڈک کر آؤٹ ہوا؟ اس کا جواب اب تک مجھے نہیں مل سکا۔ آپ ذرا روشنی ڈالیے۔ محبوب الرحمٰن
جواب: 1991ء میں شارجہ میں کھیلی گئی ولز ٹرافی میں بھارت کے کپتان محمد اظہر الدین پاکستان کے خلاف دو مسلسل میچز میں گولڈن ڈک حاصل کر گئے تھے۔ 23 اکتوبر کو کھیلے گئے مقابلے میں اظہر الدین اکرم رضا کے ہاتھوں پہلی گیند پر ہی کلین بولڈ ہوئے جبکہ اگلے ہی مقابلے میں، جو ولز ٹرافی کا فائنل بھی تھا، میں عاقب جاوید کے ہاتھوں پہلی ہی گیند پر ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔ یہ وہ تاریخی مقابلہ تھا جس میں عاقب جاوید نے تین مسلسل گیندوں پر روی شاستری، محمد اظہر الدین اور سچن تنڈولکر کی وکٹیں حاصل کر کے ہیٹ ٹرک مکمل کی تھی۔
سوال: پاکستان کی طرف سے ون ڈے مقابلوں میں ایک سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں کس نے لے رکھی ہیں؟ نواز
جواب: پاکستان کی طرف سے ایک روزہ کرکٹ میں کسی بھی ایک باہمی سیریز میں زیادہ سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز رانا نوید الحسن کے پاس ہے جنہوں نے بھارت کے خلاف 2004-05ء کی سیریز میں 15 وکٹیں لی تھیں۔ ان میں جمشید پور کے مقام پر 27 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کرنے کی کیریئر کی بہترین کارکردگی بھی شامل تھی۔ پاکستان یہ سیریز 4-2 کے واضح فرق سے جیت گیا تھا اور بعد ازاں رانا نوید کو سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی ملا تھا۔