پاکستان کی آل راؤنڈ کارکردگی، ٹی ٹوئنٹی سیریز برابر

2 1,041

عمر اکمل اور کپتان محمد حفیظ کی عمدہ بیٹنگ اور بعد ازاں شاہد آفریدی سمیت دیگر باؤلرز کی بہترین گیندبازی نے پاکستان کو دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں 6 رنز کی فتح سے نواز دیا اور یوں سیریز ایک-ایک سے برابری کے نتیجے پر ختم ہوئی۔

عمر اکمل نے 4 چھکوں اور 5 چوکوں سے مزین 64 رنز کی شاندار باری کھیلی (تصویر: Getty Images)
عمر اکمل نے 4 چھکوں اور 5 چوکوں سے مزین 64 رنز کی شاندار باری کھیلی (تصویر: Getty Images)

پاکستان کے باؤلرز نے 178 کے ہدف کا بھرپور انداز میں دفاع کیا حالانکہ جنوبی افریقہ کو صرف 7 اوورز میں 58 رنز کا بھرپور آغاز ملا لیکن شاہد آفریدی نے اپنے اسپیل کے ابتدائی تینوں اوورز میں وکٹیں سمیٹ کر جنوبی افریقہ کی پیشرفت کو اتنا سخت دھچکا پہنچایا کہ آخر میں ژاں-پال دومنی اور ڈیوڈ ملر کی سر توڑ کوشش بھی اسے فتح سے ہمکنار نہ کرسکی۔

کیپ ٹاؤن کے دلفریب و دلکش میدان نیو لینڈز میں ہونے والے دوسرے ٹی ٹوئنٹی معرکے میں بھی پاکستان نے ٹاس جیتا لیکن اس مرتبہ پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اوپنرز احمد شہزاد اور ناصر جمشید ایک مرتبہ پھر اچھا آغاز فراہم کرنے میں ناکام رہے اور پاکستان کو صرف 25 کے مجموعے پر احمد شہزاد کی صورت میں پہلا نقصان اٹھانا پڑا جو 9 رنز بنانے کے بعد سلپ میں ہاشم آملہ کو کیچ دے کر چلتے بنے۔ پاکستان کی اننگز ابھی مستحکم ہی نہ ہوپائی تھی کہ ناصر جمشید آرون فانگیسو کی گیند پر اسٹمپڈ کہلائے۔ انہوں نے 19رنز بنائے جبکہ پاکستان کا اسکور صرف 44 رنز تھا۔

اس صورتحال میں کپتان محمد حفیظ اور عمر اکمل نے تیسری وکٹ پر صرف 9 اوورز میں 102 رنز کی شاندار رفاقت قائم کی اور پاکستان کی فتح کی بنیاد ڈالی۔

جس اوور سے پاکستان نے اپنی بیٹنگ کی قوت کا اظہار کرنا شروع کیا وہ اننگز کا بارہواں اوور تھا جس میں محمد حفیظ نے آرون فانگیسو کو ابتدائی دونوں گیندوں پر شاندار چھکے لگائے جبکہ چوتھی گیند پر عمر اکمل نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے لانگ آن باؤنڈری سے باہر پھینک دیا۔ 21 رنز لوٹنے کے بعد پاکستان کی اننگز واپس رفتار پکڑ چکی تھی اور پھر حفیظ نے اگلے اوور میں چوکے کے ذریعے اپنی نصف سنچری بھی مکمل کی۔ پاکستان کے لیے ایک اور بہت فائدہ مند اوور اننگز کا 15 واں اوور تھا جہاں عمر اکمل نے مورنے مورکل کو آڑے ہاتھوں لیا اور انہیں مسلسل تین گیندوں پر دو چھکے اور ایک چوکا رسید کیا جبکہ دوسرے اینڈ سے محمد حفیظ نے بھی ایک چوکے کے ساتھ اوور میں پاکستان کے اسکور میں 22 رنز کا اضافہ کیا۔

عمر اکمل بہت شاندار فارم میں نظر آئےاور انہوں نے 16 ویں اوور میں وین پارنیل کو ایک چھکا اور چوکا لگانے کے بعد آخری گیند پر اپنی نصف سنچری مکمل کی اور پاکستان 16 اوورز ہی میں 145 رنز پر پہنچ چکا تھا۔ اگر محمد حفیظ اسٹین کے ہاتھوں آؤٹ نہ ہوتے اور شاہد آفریدی اوپر کے نمبروں پر بھیجے جانے پر اپنی ذمہ داری احسن انداز میں نبھاتے تو پاکستان آخری اوور میں 185 رنز سے بھی زیادہ بنا سکتا تھا لیکن پاکستان 18 ویں اوور میں صرف 3 رنز بنا پایا۔ تاہم آخری دو اوورز میں بننے والے 21 رنز نے اسکو رکو 176 رنز تک ضرور پہنچا دیا۔

عمر اکمل صرف 37 گیندوں پر 4 شاندار چھکوں اور 5 چوکوں سے بنائے گئے 64 رنز کی بدولت سب سے نمایاں بلے باز رہے جبکہ محمد حفیظ 41 گیندوں پر 63 رنز بنا کر ایک مرتبہ پھر ڈیل اسٹین کی وکٹ بنے۔

پاکستان نے کافی عرصے کے بعد بیٹنگ کے دوران اپنی قوت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور جنوبی افریقہ کے بھرپور قوت کے حامل باؤلنگ اٹیک کے خلاف 176 رنز داغے لیکن اب یہ باؤلرز کی ذمہ داری تھی کہ وہ بلے بازوں کی محنت کو ضایع نہ ہونے دیں۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے سب سے عمدہ باؤلنگ ڈیل اسٹین نے کی جنہوں نے 29 رنز دے کر حفیظ اور اکمل کی قیمتی ترین وکٹیں حاصل کیں جبکہ بقیہ باؤلرز میں وین پارنیل اور آرون فانگیسو کو ایک، ایک وکٹ ضرور ملی لیکن بالترتیب انہیں 37 اور 33 رنز کی مار ضرور پڑی۔

جواب میں جنوبی افریقہ کا آغاز بہت شاندار تھا۔ 20 سالہ ان فارم بلے باز کوئنٹن ڈی کوک اور دوسرے اینڈ سے تجربہ کار ہاشم آملہ نے پاکستان کے باؤلرز کو ابتدائی پاور پلے میں آڑے ہاتھوں لیا اور اتنے بھرپور انداز میں شاٹس مارے کے پاکستان کے لیے مقابلے کی دوڑ میں برقرار رہنا مشکل ہوتا جا رہا تھا۔ لیکن بیٹنگ میں جدوجہد کرنے والے شاہد آفریدی آج باؤلنگ میں پاکستان کے نجات دہندہ ثابت ہوئے۔ اپنے اسپیل کی پہلی ہی گیند پر انہوں نے سب سے پہلے ڈی کوک کو ٹھکانے لگایا جو 26 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ناصر جمشید نے ڈیپ فائن لیگ پر ان کا بہت خوبصورت کیچ لیا۔ پھر اپنے اگلے اوور میں شاہد نے حریف کپتان فف دوپلیسی کو بھی ڈیپ مڈوکٹ پر محمد حفیظ کے کیچ کا نشانہ بنوا دیا۔ حفیظ نے آگے کی جانب جست لگاتے ہوئے بہت اچھا کیچ تھاما اور فیلڈنگ میں ان دو بہترین مظاہروں نے پاکستان کو مقابلے میں واپس لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

پے در پے دو وکٹیں گنوانے کے بعد جنوبی افریقہ کے لیے ضروری تھاکہ وہ ہاشم آملہ اور ابراہم ڈی ولیئرز کی تجربہ کار جوڑی کے ذریعے معاملے کو اپنے حق میں جھکائے لیکن شاہد آفریدی کے تیسرے اوور میں ڈی ولیئرز کا آؤٹ ہونا پاکستان کو مقابلے پر حاوی کرگیا۔

پاکستان کو اگلی کامیابی مقابلے کے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوتے ہی مل گئی جب ہاشم آملہ 48 رنز بنانے کے بعد سعید اجمل کو وکٹ تھما گئے۔ حتمی اوورز میں سعید اجمل اور جنید خان دو اوورز میں بری طرح پٹ گئے۔ 18 ویں اوور میں سعید کو 15 جبکہ 19 ویں میں جنید کو 19 رنز کی مار پڑی لیکن اس کے باوجود آخری اوور میں معاملہ 17 رنز درکار تک پہنچ گیا اور سہیل تنویر نے اس مقام پر بہت ہی عمدہ باؤلنگ کروائی۔ انہوں نے دھیمی اور یارکر گیندوں کا بھرپور استعمال کیا اور آخری گیند پرچوکے کے علاوہ ایک بھی گیند پر باؤنڈری نہ لگنے دی۔ نتیجہ 6 رنز سے پاکستان کے حق میں نکلا اور یوں سیریز برابر کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

گو کہ پاکستانی باؤلنگ کے ہیرو شاہد آفریدی رہے جنہوں نے 28 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں لیکن وکٹ نہ لینے کے باوجود نوجوان بلاول بھٹی نے آج اپنی باؤلنگ سے بہتر متاثر کیا۔ اپنے چار اوورز میں جنہوں نے جس طرح رفتار اور اچھال کے ساتھ باؤلنگ کی، اس نے کئی ماہرین و شائقین کو متاثر کیا۔ اس وقت جب جنوبی افریقہ تیزی سے ہدف کی جانب گامزن تھا اور وکٹیں بھی اس کے قدم نہیں روک رہی تھیں، بلاول نے 4 اوورز میں محض 19 رنز دیے اور پاکستان کو مقابلے میں بالادست پوزیشن برقرار رکھنے میں بھرپور مدد دی۔

اگر جوہانسبرگ میں کھیلے گئے پہلے ٹی ٹوئنٹی میں بارش نہ ہوتی اور پاکستان کچھ حاضر دماغی کا ثبوت دیتے ہوئے ڈک ورتھ لوئس طریقے کا پار اسکور حاصل کرلیتا تو شاید آج سیریز دو-صفر سے پاکستان کے حق میں ہوتی۔ بہرحال، آج کی کارکردگی کی بدولت پاکستان ٹی ٹوئنٹی سیريز میں شکست سے بچ گیا جو گزشتہ چند نتائج کو دیکھتے ہوئے حوصلہ افزاء نتیجہ ہے۔

پاکستان کے کپتان محمد حفیظ کو میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیموں کا مقابلہ 24 نومبر یعنی اتوار کو کیپ ٹاؤن کے اسی میدان پر پہلے ایک روزہ مقابلے میں ہوگا۔