عمر گل کی نظریں بھارت کی ابتدائی تین وکٹوں پر
پاکستان کے تیز گیند باز عمر گل نے کہا ہے کہ بھارت کی ابتدائی تین وکٹیں بہت اہم ہیں اور میری کوشش ہوگی کہ یہ وکٹیں میرے حصے میں آئیں۔ پاکستانی باؤلرز سیمی فائنل میں سر دھڑ کی بازی لگا دیں گے اور بلے باز ویسا ہی آغاز کریں گے جیسا انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف کیا۔
پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمر گل نے کہا کہ سیمی فائنل مقابلہ فائنل سے تو بڑا نہیں ہو سکتا لیکن سیمی فائنل میں پاک بھارت ٹکراؤ بہت زیادہ تناؤ اور دباؤ سے بھرپور مقابلہ ہوگا بلکہ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف تو ہر مقابلہ ہی بہت بڑا ہوتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی کپ 2011ء کا سب سے کانٹے دار معرکہ بدھ کو موہالی، چندی گڑھ میں ہوگا لیکن اس کے آغاز سے قبل یہ سوال بھی دونوں ممالک کے شائقین کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے کہ کیا پاکستان اپنے برق رفتار گیند باز شعیب اختر کو کھلائے گا؟
ماضی کے کھلاڑیوں سمیت شائقین کی ایک بڑی تعداد شعیب اختر کی میچ میں شرکت کی خواہاں ہے۔ پاکستان کے سابق کپتان عمران خان اور وسیم اکرم بھی چاہتے ہیں کہ 35 سالہ باؤلر کو بھارت کے خلاف اہم معرکے میں شامل کیا جائے۔ انہی آوازوں میں ٹورنامنٹ میں کامیاب ترین پاکستانی تیز گیند باز عمر گل کی صدا بھی شامل ہو چکی ہے جنہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ بھارت کے خلاف سیمی فائنل میں شعیب اختر کو موقع دیا جائے گا۔
شعیب اختر، جنہوں نے عالمی کپ کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے، ٹورنامنٹ کے محض تین میچز میں قومی ٹیم کی نمائندگی کر پائے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے خلاف آخری میچ میں شعیب اختر سمیت دیگر باؤلرز کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے پاکستان کو 110 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جو موجودہ عالمی کپ میں پاکستان کی اب تک کی واحد شکست ہے۔ اس میچ میں شعیب اختر نے اپنے اوورز میں 70 رنز دیے لیکن اس میچ میں شکست کی ایک اہم وجہ شعیب کے ایک ہی اوور میں وکٹ کیپر کامران اکمل کا روز ٹیلر کے دو کیچز چھوڑ دینا بھی تھا۔ ٹیلر نے بعد میں سنچری اسکور کی اور میچ کو پاکستان کی گرفت سے نکال لیا۔
ان کے مقابلے میں ٹورنامنٹ میں عمر گل کی کارکردگی بہت اعلی رہی ہے جنہوں نے محض 14.50 کی اوسط سے 14 وکٹیں حاصل کی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ روایتی حریف کے خلاف اہم ترین مقابلے میں شعیب اختر کا خیر مقدم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ "ٹیم انتظامیہ شعیب اختر پر برانگیختہ نہیں ہے۔ انہیں اپنی فٹنس حاصل کرنے کے لیے چند میچز کے لیے آرام کا موقع دیا گیا ہے اور وہ گزشتہ دو تین روز سے تربیتی سیشنز میں بھرپور حصہ بھی لے رہے ہیں۔"
دنیائے کرکٹ کے بہترین ریورس سوئنگ باؤلرز میں سے ایک عمر گل کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو تین سالوں سے وقار یونس مجھے نئی بال سے گیند کرانے کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ میں نئی گیند سے ایک مرتبہ پھر اپنی بہترین بالنگ فارم میں واپس آ گیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم عالمی کپ میں اپنے 7 میں سے 6 میچز جیت چکی ہے اور ہم بھارت کے خلاف سیمی فائنل میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔
اگر محمد آصف اور محمد عامر اسپاٹ فکسنگ تنازع میں ملوث ہونے کے باعث پابندی کا شکار نہ ہوتے تو عمر گل پاکستان کے تیسرے گیند باز ہوتے لیکن اس افسوسناک واقعے نے پاکستان کے اس مضبوط ترین شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جس کے بعد عمر گل پاکستان کے سر فہرست باؤلر کے طور پر سامنے آئے۔
عمر گل نے کہا کہ گزشتہ پانچ چھ ماہ بہت زیادہ دباؤ اور تنازعات کے مہینے تھے۔ لیکن ہم نے جنوبی افریقہ کے خلاف بہت اچھی کارکردگی دکھائی اور نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں سیریز جیت کر اس دباؤ کو کم کیا۔ اب کھلاڑی ایک دوسرے کی بھرپور مدد کر رہے ہیں اور ٹیم متحد روپ میں نظر آ رہی ہے۔
بدھ کو چندی گڑھ میں ہونے والا پاک بھارت میچ 2008ء کے ممبئی دہشت گرد حملوں کے بعد دونوں ٹیموں کا بھارتی سرزمین پر پہلا ٹکراؤ ہے اور عمر گل کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام اپنی ٹیموں کو ایک دوسرے کے خلاف کھیلتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگر دونوں ممالک کی ٹیمیں بارہا ایک دوسرے سے کھیلیں تو پاک بھارت تعلقات بہتر ہوں گے۔