بھارت کے لیے ایک اور آسان فتح، ویسٹ انڈیز چت

0 1,041

بھارت نے دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز کو باآسانی 7 وکٹوں سے شکست دے کر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات میں خاصہ اضافہ کردیا ہے۔ اس کی فتوحات میں اہم کردار بلے بازوں کا نہیں بلکہ باؤلرز کا رہا ہے، جنہوں نے پاکستان کے خلاف بہترین باؤلنگ کے بعد آج ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کو بھی ہتھکڑیاں لگائے رکھیں اور نہ صرف ان کی وکٹیں حاصل کیں بلکہ آزادانہ طور پر رنز بھی نہیں لینے دیے، یہی وجہ ہے کہ بھارت کو 130 رنز کا معمولی ہدف درپیش آیا، جو اس نے چہل قدمی کرتے ہوئے عبور کرلیا۔

بھارت کی اسپن باؤلنگ نے ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کو بھونچکا سا کردیا (تصویر: Getty Images)
بھارت کی اسپن باؤلنگ نے ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کو بھونچکا سا کردیا (تصویر: Getty Images)

جب بھارت نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اپنی مہم کا آغاز نہیں کیا تھا تو سب کو ایک ہی خدشہ تھا کہ بھارت کی باؤلنگ لائن بہت کمزور ہے اور اسی لیے بیشتر ماہرین نے بھارت کو اعزاز کے لیے فیورٹ قرار نہیں دیا۔ لیکن ابتدائی دو مقابلوں میں اسپن جال بچھا کر حریف کو قابو کرنے کے بعد اب ثابت ہوچکا ہے کہ بھارت اعزاز کے لیے مضبوط ترین امیدوار ہے۔

میرپور، ڈھاکہ کے شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والے گروپ 2 کے مقابلے میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ ویسٹ انڈیز نے بھوونیشور کمار کی عمدہ باؤلنگ کے سامنے بہت ہی سست آغاز لیا۔ کمار کے تین اوورز میں صرف تین رنز بننے کے باوجود میدان میں موجود ہزاروں شائقین کو توقع تھی کہ یہ خاموشی کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ ڈیوین اسمتھ کی 29 گیندوں پر 11 رنز کی مایوس کن اننگز مکمل ہوئی تو کچھ ہی دیر میں کرس گیل کے رن آؤٹ نے گویا منظرنامہ ہی بدل دیا۔ 13 اوورز میں 62 رنز بننے کے بعد جب ویسٹ انڈیز کو آخری 7 اوورز میں زیادہ سے زیادہ رنز بٹورنا تھے، بھارت کےاسپنرز مقابلے پر چھا گئے۔

بالخصوص پندرہویں اوور میں جس طرح امیت مشرا نے دو مسلسل گیندوں پر مارلون سیموئلز اور ڈیوین براوو کی قیمتی وکٹیں حاصل کیں، وہ ان کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت تھیں اور بعد ازاں انہیں مرد میدان کا اعزاز بھی دے گئیں۔ ویسٹ انڈیز اسپن کے سحر سے آخر تک نہیں نکل پایا اور لینڈل سیمنز کی 27 رنز کی قابل ذکر اننگز اور آخری اوور میں بننے والے 21 رنز کے باوجود اسکور محض 129 رنز تک ہی پہنچ پایا۔

کرس گیل کی اننگز بلاشبہ ان کے شان شایان نہ تھی، اور ان کے کیریئرکی مایوس کن ترین باریوں میں سے ایک تھی۔ 33 گیندوں اور 49 منٹ تک کریز پر قیام کے باوجود گیل صرف 34 رنز بنا سکے جس میں انہیں دو مرتبہ نئی زندگی بھی ملی۔ ایک صفر پر جب روی چندر آشون ان کا کیچ تھامنے میں ناکام رہے اور پھر 19 کے انفرادی اسکور پر جب یووراج سنگھ نے موقع ضائع کیا۔

ویسٹ انڈیز کی گرنے والی تمام 7 وکٹیں اسپنرز کے ہاتھ لگیں جن میں رویندر جدیجا نے تین، امیت مشرا نے دو اور آشون نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

اسی میدان پر جہاں کچھ دیر قبل پاکستان اور آسٹریلیا کے بلے بازوں 366 رنز جوڑے تھے، یہ مجموعہ ہرگز دفاع کرنے کے قابل نہ تھا۔ گو کہ ویسٹ انڈیزکو پہلے ہی اوور میں امپائر رے النگورتھ نے شیکھر دھاون کی وکٹ نواز کر اچھا آغاز دیا لیکن اس کے بعد ویراٹ کوہلی اور روہیت شرما کی جوڑی مقابلے پر چھا گئی۔ آسان ہدف کو ذہن میں رکھتے ہوئے انہوں نے کوئی جلدی نہیں دکھائی اور 106 رنز جوڑ کر بھارت کو مستحکم اور مقابلے کو انتہائی بور پوزیشن پر پہنچا دیا۔

بہرحال، ویراٹ کوہلی بھرپور فارم میں دکھائی دیے، اور 41 گیندوں پر 54 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ یووراج سنگھ کے لیے آج مایوس کن دن تھا، فیلڈنگ میں کیچ ضایع کرنے کے علاوہ وہ بیٹنگ میں بھی بالکل بجھے ہوئے دکھائی دیے اور 19 گیندوں پر صرف 10 رنز بنانے کے بعد آخری اوور میں آؤٹ ہو گئے۔ سریش رینا نے فاتحانہ رن دوڑ کر بھارت کو سیمی فائنل کے مزید نزدیک کردیا۔

روہیت شرما 55 گیندوں پر 62 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے لیکن میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ایک مرتبہ پھر امیت مشرا کو ملا۔