بارش اور اوپنرز کی بدولت بھارت پہلا ون ڈے جیت لیا

0 1,037

بھارت کے چرنوں میں بیٹھنے کے نتیجے میں ملنے والی صرف تین ون ڈے مقابلوں کی سیریز میں قسمت نے بھی بنگلہ دیش کاساتھ نہ دیا اور بھارت نے اوپنرز کی بہترین شراکت داری اور بارش کے بل بوتے پر پہلا ون ڈے باآسانی 7 وکٹوں سے جیت لیا۔

مرد میدان اجنکیا راہانے نے روبن اوتھپا کے ساتھ مل کر 99 رنز کی افتتاحی شراکت داری دی، جو فتح گر ثابت ہوئی (تصویر: AFP)
مرد میدان اجنکیا راہانے نے روبن اوتھپا کے ساتھ مل کر 99 رنز کی افتتاحی شراکت داری دی، جو فتح گر ثابت ہوئی (تصویر: AFP)

میرپور، ڈھاکہ میں ہونے والے پہلے مقابلے میں بنگلہ دیش نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 272 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا لیکن روبن اوتھپا اور اجنکیا راہانے کے درمیان 99 رنز کی ابتدائی رفاقت نے بھارت کو ایسا استحکام فراہم کردیا کہ ساڑھے تین گھنٹے کی بارش اور اس کے بعد مقابلہ دوبارہ شروع ہونے پر وکٹ سے ملنے والی مدد بھی بنگلہ دیش کے لیے کافی ثابت نہ ہوئی۔ بھارت نے ڈک ورتھ لوئس طریق کار کے تحت ملنے والا 26 اوورز میں 150 رنز کا ہدف باآسانی 25 ویں اوور ہی میں حاصل کرلیا۔

راہانے 64 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بیٹسمین رہے جبکہ اوتھپا نے 50 رنز بنائے اور یوں چھ سال بعد قومی ٹیم میں واپسی کا جشن ایک اہم اننگز کے ساتھ منایا۔ دونوں کھلاڑیوں نے صرف 16 اوورز میں 99 رنز اکھٹے کیے اور جیسے ہی بارش کے بعد مقابلہ دوبارہ شروع ہوا، بنگلہ دیش نے حالات کا فائدہ اٹھانا شروع کردیا۔ پہلے ہی اوور میں شکیب نے اوتھپا اور آنے والے بیٹسمین چیتشور پجارا کی وکٹیں حاصل کرلیں۔ گو کہ یہ دونوں کھلاڑی امپائروں کی نااہلی کا شکار بنے کیونکہ گیند اوتھپا کے بلے کا واضح کنارہ لیتی ہوئی ان کے پیڈ پر لگی تھی جبکہ ری پلے سے ظاہر کیا کہ پجارا کو پھینکی گئی گیند وکٹوں کے کہیں اوپر سے جاتی۔ بہرحال، دونوں ایل بی ڈبلیو قرار پائے اور بھارت کے قائم مقام کپتان سریش رینا میدان میں آئے۔

150 رنز کے پیچھے بھارت کو راہانے کی وکٹ بھی گنوانی پڑی جنہوں نے 64 رنز بنائے لیکن 99 رنز کے ابتدائی آغاز نے جو تحریک فراہم کی تھی، وہ بالآخر فتح تک پہنچا ہی گئی۔ شاید مقابلہ بہت دلچسپ ہوتا، اگر بارش نہ آتی لیکن بھارت نے ثابت کیا کہ دوسرے درجے کی ٹیم بھی بنگلہ دیش کو باآسانی چت کرسکتی ہے۔

قبل ازیں بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی اور اپنے دو مستند ترین بلے بازوں کپتان مشفق الرحیم اور شکیب الحسن کی نصف سنچریوں کی بدولت 272 رنز کا مجموعہ حاصل کیا۔ میزبان بلے بازوں کا آغاز بالکل اچھا نہ تھا۔ بلند بانگ دعوؤں کے ساتھ سیریز میں اترنے والے تمیم اقبال 11 گیندوں پر بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے جبکہ مومن الحق نے صرف 6 رنز بنائے۔ اوپنر انعام الحق نے کپتان مشفق کے ساتھ مل کر 52 رنز کی پہلی قابل ذکر شراکت داری قائم کی۔ انعام بدقسمتی سے نصف سنچری نہ مکمل کرسکے اور 44 رنز بنا کر پرویز رسول کی پہلی وکٹ بنے۔

جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے بھارت کے پہلے کھلاڑی پرویز رسول نے اگلی وکٹ بھی خود حاصل کی لیکن 47 رنز کے اضافے کے بعد جو مشفق اور شکیب الحسن نے بنائے۔ مشفق 63 گیندوں پر 59 رنز بنانے کے بعد میدان سے واپس آئے اور شکیب نے اسکور کو 199 تک پہنچا دیا۔ وہ 52 رنز بنانے کے بعد سریش رینا کی گیند پر انہی کو کیچ تھما گئے۔ بقیہ 9 اوورز میں بنگلہ دیش نے 73 رنز بنائے جس میں محمود اللہ 41 اور ناصر حسین 22 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں رہے۔

بھارت کی جانب سے پرویز رسول کے علاوہ امیت مشرا نے بھی دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ تین وکٹیں امیش یادیو کو ملیں۔ ایک، ایک کھلاڑی کو امیت مشرا اور سریش رینا نے آؤٹ کیا۔ اجنکیا راہانے کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سیریز کا دوسرا مقابلہ 17 جون کو اسی شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں ہوگا اور میزبان کو سیریز میں اپنے امکانات بچانے کے لیے جیتنا بہت ضروری ہوگا اور یہ کہنے کی شاید ضرورت نہیں کہ بنگلہ دیش کو بھارت کے خلاف سیریز جیتنے کا اس سے بہتر موقع نہیں مل سکتا کیونکہ جتنی کمزور ٹیم بھارت نے سرزمین بنگال پر بھیجی ہے، اتنی شاید دنیا کا کوئی ملک بھیجنے کی ہمت نہ کرے۔