عالمی کپ میں پاکستان کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں: شاہد آفریدی

3 1,015

شاہد آفریدی نے مئی 2011ء کے بعد پہلی بار کسی ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے میں پاکستان کی قیادت کی اور باؤلنگ میں شاندار کارکردگی دکھانے کے باوجود بلے باز عین وقت پر دھوکہ دے گئے اور پاکستان صرف ایک رن سے مقابلہ ہار گیا۔ اس شکست پر دل گرفتہ شاہد آفریدی کہتے ہیں کہ اس تیاری کے ساتھ عالمی کپ میں پاکستان کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں ہوگا۔

شاہد آفریدی کو 2011ء کے عالمی کپ میں عین وقت پر سونپی گئی تھی اور اب بھی ایسا ہی ہوتا دکھائی دے رہا ہے (تصویر: AFP)
شاہد آفریدی کو 2011ء کے عالمی کپ میں عین وقت پر سونپی گئی تھی اور اب بھی ایسا ہی ہوتا دکھائی دے رہا ہے (تصویر: AFP)

شاہد آفریدی نے 2011ء میں کھیلے گئے گزشتہ عالمی کپ میں پاکستان کی قیادت کی تھی جہاں پاکستان سیمی فائنل تک پہنچا تھا لیکن اس کے بعد ہیڈ کوچ وقار یونس کے ساتھ تنازع نے نہ صرف ان کی کپتانی کا خاتمہ کردیا بلکہ ان کے بین الاقوامی کیریئر کو بھی خطرے میں ڈال دیا۔ لیکن کچھ عرصے بعد وہ قومی ٹیم میں واپس آ گئے اور ابھی حال ہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں ٹی ٹوئنٹی کی قیادت سونپی۔ آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز کے ابتدائی دونوں مقابلوں میں شکست کے ساتھ سیریز ہارنے کے بعد ایک روزہ دستے کے قائد مصباح الحق آخری میچ سے دستبردار ہوگئے اور یوں ٹیم انتظامیہ نےشاہد آفریدی کو کپتان مقرر کیا، لیکن کپتان کی تبدیلی بھی پاکستان کی قسمت نہ بدل سکی اور ایک جیتی ہوئی بازی گنوا دی گئی۔ جس پر "لالا" کا کہنا ہے کہ حالات اور وکٹ آسٹریلیا سے کہیں زیادہ پاکستان کے لیے موزوں تھے اور اگر ہم ایسی وکٹوں پر بھی نہ جیت سکیں، ہمارے بیٹسمین یہاں بھی رنز نہ بنا سکیں تو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے میدانوں پر کیا حال ہوگا۔ اس کارکردگی کے ساتھ تو پاکستان عالمی کپ میں آگے نہیں بڑھ سکتا۔

شاہد خان نے ٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ میں شکست کا ذمہ دار بلے بازوں کا ٹھہرایا اور کہا کہ ان کے درمیان شراکت داریاں نہ بن پانا پاکستان کی ہار کا سبب رہا۔ تیسرے ون ڈے میں تو بلے بازوں نے باؤلرز کی محنت پر پانی پھیر دیا۔ ایک ایسی وکٹ پر جہاں 280 سے بھی زیادہ رنز بن سکتے تھے، باؤلرز نے آسٹریلیا کو صرف 231 رنز پر محدود کیا لیکن ایک مرتبہ پھر پارٹنرشپس نہیں بنیں اور جب بنیں تو اس کے بعد آنے والے بیٹسمین آؤٹ ہوتے چلے گئے۔

قیادت کے حوالے سے ممکنہ بحران پر شاہد آفریدی نے کہا کہ پی سی بی عالمی کپ کے لیے جسے بھی کپتان بنائے، اسے پہلے سے علم ہونا چاہیے، اگر مجھے کپتانی سونپنی ہے تو بروقت مجھے بتائیں۔

یاد رہے کہ عالمی کپ 2011ء سے پہلے بھی قیادت کے معاملے پر ایسی ہی صورتحال پیدا ہوگئی تھی یہاں تک کہ پاکستان نے ٹورنامنٹ کے لیے 15 رکنی حتمی دستے کا اعلان تک کردیا لیکن اس میں کپتان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ طویل غور و خوض کے بعد بالآخر شاہد آفریدی کو کپتان بنایا گیا اور اب ایک مرتبہ پھر ایسا ہی لگتا ہے کہ 15 فروری کو جب پاکستان عالمی کپ میں اپنا پہلا مقابلہ کھیلے گا تو ٹاس کے لیے شاہد آفریدی ہی بحیثیت قائد میدان میں اتریں گے۔