[ریکارڈز] آخری گولی اور آخری سپاہی
نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے مابین ماؤنٹ مونگانوئی کے خوبصورت ساحلی شہر میں کھیلا گیا پہلا مقابلہ میزبان وکٹ کیپر لیوک رونکی کے لیے بہت مایوس کن رہا۔ انہوں نے اپنے ایک روزہ کیریئر کی بہترین اننگز کھیلی لیکن 99 رنز پر پہنچنے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔ 46 ویں اوور کی پہلی گیند پر اسٹین کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دینے سے پہلے انہوں نے پچھلے اوور کی آخری گیند پر دوسرا رن لینے سے انکار کردیا تھا تاکہ اگلے اوور میں وہی اسٹین کا سامنا کریں اور یہی انکار انہیں پہلی ون ڈے سنچری سے محروم کرگیا۔پھر ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کے کپتان ابراہم ڈی ولیئرز راور ژاں-پال دومنی کی ناقابل شکست اور فاتحانہ شراکت داری ان کے زخموں پر مزید نمک چھڑک گئی جس کی بدولت جنوبی افریقہ نے میچ 6 وکٹوں سے جیتا۔
گو کہ مقابلہ اور میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ڈی ولیئرز کے نام رہا لیکن ایک رونکی کا نام ریکارڈ بک میں ضرور آیاہے۔ صرف 156 رنز پر 9 وکٹوں سے محروم ہوجانے کے بعد رونکی نے آخری وکٹ پر ٹرینٹ بولٹ کے ساتھ مل کر 74 رنز کا اضافہ کیا جو نیوزی لینڈ کی تاریخ میں دسویں وکٹ کی سب سے بڑی اور مجموعی طور پر ون ڈے تاریخ کی چوتھی بڑی شراکت داری ہے۔ دونوں بلے بازوں نے صرف 63 گیندوں پر 74 رنز کا اضافہ کیا تھا جس میں رونکی کا حصہ 52 اور بولٹ کا حصہ21 رنز کا تھا۔ اگر رونکی 46 ویں اوور کے آغاز پر ہی آؤٹ نہ ہوجاتے اور نیوزی لینڈ پورے 50 اوورز کھیلنےمیں کامیاب ہوجاتا تو شاید میچ کا نقشہ کچھ اور ہوتا کیونکہ جنوبی افریقہ بھی 49 ویں اوور میں ہی ہدف کا کامیاب تعاقب کرسکا۔
رونکی اور بولٹ سے پہلے یہ دسویں وکٹ پر نیوزی لینڈ کی سب سے طویل شراکت داری کا ریکارڈ ایون چیٹ فیلڈ اور مارٹن سنیڈن کے پاس تھا جنہوں نے 1983ء کے عالمی کپ میں سری لنکا کے خلاف آخری وکٹ پر65 رنز جوڑے تھے۔ اس میچ میں اشانتھا ڈی میل کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے نیوزی لینڈ صرف 116 رنز پر 9 وکٹوں سے محروم ہوگیا تھا اور چیٹ فیلڈ اور سنیڈن کی رفاقت اسے 181 رنز تک لے آئی۔ بعد میں سری لنکا صرف دو وکٹوں کے نقصان پر 129 رنز تک تو باآسانی پہنچ گیا لیکن اس کے بعد چیٹ فیلڈ اور سنیڈن ہی نے اس کے لیے مسائل کھڑے کردیے اور سری لنکا بمشکل تین وکٹوں سے جیت پایا۔
اس وقت دسویں وکٹ پر سب سے بڑی رفاقت کا عالمی ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے ویوین رچرڈز اور مائیکل ہولڈنگ کے پاس ہے۔ مئی 1948ء میں مانچسٹر میں کھیلے گئے ایک تاریخی مقابلے میں ویوین رچرڈز نے بلامبالغہ ایک روزہ کرکٹ تاریخ کی بہترین اننگز کھیلی اور اس دوران آخری وکٹ پر ہولڈنگ کے ساتھ مل کر 106 رنز کی ناقابل شکست و فاتحانہ شراکت داری قائم کی۔ اولڈ ٹریفرڈ میں ہونے والے اس مقابلے میں ویسٹ انڈیز صرف 166 رنز پر 9 وکٹوں سے محروم ہوگیا تھا اور سوائے ویو کے کوئی بلے باز باب ولس، این بوتھم اور جیف ملر کے سامنے ٹکتا نہیں دکھائی دیتا تھا۔ صرف 102 رنز پر 7 وکٹیں گرنے کے بعد رچرڈز نے ایلڈین باپٹسٹ کے ساتھ آٹھویں وکٹ پر 59 رنز جوڑے۔ باپٹسٹ 26 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو نویں بیٹسمین جوئیل گارنر بھی جلد آؤٹ ہوگئے۔ اس مرحلے پر ویوین رچرڈز نے ایک روزہ کرکٹ تاریخ کی سب نے طویل اور شاندار اننگز کھیلی اور ہولڈنگ کے ساتھ دسویں وکٹ پر 106 رنز جوڑ ڈالے جس میں ہولڈنگ کا حصہ صرف `12 رنز کا تھا۔ جب اننگز مکمل ہوئی تو ویوین رچرڈز 170 گیندوں پر 189 رنز کے ساتھ ناقابل شکست میدان سے لوٹے جس میں 5 چھکے اور 21 چوکے شامل تھے۔ بعد ازاں ویسٹ انڈیز نے مائیکل ہولڈنگ اور جوئیل گارنر کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت مقابلہ باآسانی 104 رنز سے جیتا۔
اس کے علاوہ 2009ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کے محمد عامر اور سعید اجمل کی 103 رنز کی رفاقت کرکٹ تاریخ کا محض دوسرا اور آخری موقع ہے جب آخری وکٹ پر دو بلے بازوں نے سنچری شراکت داری جوڑی ہو۔ 212 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان صرف 101 رنز پر 9 کھلاڑیوں سے محروم ہوگیا تھا جب محمد عامر اور سعید اجمل نے پاکستان کو جیت کے بہت قریب پہنچا دیا لیکن آخری اوور میں سعید اجمل کے آؤٹ ہونے کے ساتھ ہی اس شراکت داری کے ساتھ میچ او رسیریز کا فیصلہ نیوزی لینڈ کے حق میں ہوگیا۔ محمد عامر 81 گیندوں پر 73 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے جبکہ سعید اجمل نے 33 رنز بنائے۔
لیوک رونکی اور ٹرینٹ بولٹ کی یہ شراکت داری دسویں وکٹ کی تاریخ کی چوتھی بڑی رفاقت ہے۔ تیسری شراکت داری دسمبر 2011ء میں ویسٹ انڈیز کے روی رامپال اور کیمار روچ نے بھارت کے خلاف وشاکھاپٹنم میں بنائی تھی۔ جس میں رامپال کے 86 اور روچ کے 24 رنز ویسٹ انڈیز کو 170 سے 269 رنز تک لے گئے تھے۔ گو کہ مقابلہ ویسٹ انڈیز پھر بھی مقابلہ نہیں جیت سکا۔
دسویں وکٹ سب سے بڑی شراکت داریاں
بلے باز1 | بلے باز2 | ملک | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|
ویوین رچرڈز | مائیکل ہولڈنگ | ویسٹ انڈیز | 106* | انگلستان | مانچسٹر | 31 مئی 1984ء |
محمد عامر | سعید اجمل | پاکستان | 103 | نیوزی لینڈ | ابوظہبی | 9 نومبر 2009ء |
روی رامپال | کیمار روچ | ویسٹ انڈیز | 99* | بھارت | وشاکھاپٹنم | 2 دسمبر 2011ء |
ٹرینٹ بولٹ | لیوک رونکی | نیوزی لینڈ | 74 | جنوبی افریقہ | ماؤنٹ مونگانوئی | 21 اکتوبر 2014ء |
عبد الرزاق | وقار یونس | پاکستان | 72 | جنوبی افریقہ | ڈربن | 3 اپریل 1998ء |