سینانائیکے اور ولیم سن کو باؤلنگ کی اجازت، حفیظ قانونی حدود سے باہر قرار
بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے سری لنکا کے سچیتھرا سینانائیکے اور نیوزی لینڈ کے کین ولیم سن کو بین الاقوامی کرکٹ میں باؤلنگ کی اجازت دے دی ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے غیر قانونی باؤلنگ ایکشن کے خلاف کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی یہی دونوں گیندباز دھر لیے گئے تھے اور جولائی کے مہینے میں مختلف مقابلوں میں شک کی نگاہوں میں آنے کے بعد انہیں بین الاقوامی کرکٹ میں باؤلنگ سے روک دیا گیا تھا۔
سینانائیکے نے آسٹریلیا کے بایومکینکس کے ماہر ڈیرل فوسٹر کی زیر نگرانی اپنے باؤلنگ ایکشن کو تبدیل کرنے اور مزید بہتر بنانے کے لیے خاصی محنت کی اور گزشتہ ماہ چنئی میں آئی سی سی کی منظور شدہ تنصیب میں دوبارہ جانچ کے مراحل سے گزرے۔ اب نتائج کے مطابق ان کا باؤلنگ ایکشن قانونی حدود کے اندر ہے، یہاں تک کہ "دوسرا" گیند بھی۔ دوسری جانب جزوقتی گیندباز کین ولیم سن بھی شفاف قرار پائے ہیں۔
سکھ کے اس سانس کے باوجود دونوں گیندبازوں پر تلوار ضرور لٹکی رہے گی کیونکہ آئی سی سی کے قواعد کے مطابق اگر معطل کیے گئے کسی گیندباز کو دوبارہ باؤلنگ کی اجازت ملتی ہے، اور وہ دو سال کے اندر ایک مرتبہ پھر غیر قانونی باؤلنگ ایکشن پر معطل کردیا جاتا ہے تو اس بار اسے کم از کم ایک سال کی مکمل پابندی کا سامناکرنا پڑے گا۔
دوسری جانب آئی سی سی نے باضابطہ طور پر کہا ہے کہ پاکستان کے محمد حفیظ کا باؤلنگ ایکشن قانونی حدود سے تجاوز کرگیا تھا۔ محمد حفیظ نیوزی لینڈ کے خلاف جاری سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں شک کی نظر میں آئے تھے اور بعد ازاں برطانیہ میں جانچ کے مراحل سے گزرے۔ جس کے نتائج آنے کے بعد آئی سی سی نے انہیں معطل کردیا ہے اور اب وہ صرف بلے باز کی حیثیت سے قومی ٹیم میں شامل ہیں۔ قانون کے مطابق باؤلنگ کرواتے ہوئے کسی گیندباز کی کہنی میں 15 درجے سے زیادہ کا خم نہیں آنا چاہیے لیکن رپورٹ کے مطابق محمد حفیظ کی کہنی میں اوسط خم 27 درجے کا تھا، جس کی وجہ سے انہیں باؤلنگ سے روک دیا گیا ہے۔ پاکستان اپنے نمبر ایک گیندباز سعید اجمل کی خدمات سے پہلے ہی محروم ہے، جو اس وقت نئے باؤلنگ ایکشن پر کام کرکے دوبارہ واپسی کی کوششیں کررہے ہیں اور عالمی کپ سے عین پہلے محمد حفیظ سے بھی محرومی اس کے لیے ناقابل تلافی نقصان بن سکتی ہے۔