اننگز ڈکلیئر کرنے میں تاخیر، اسٹیون اسمتھ فیصلے کا دفاع کرنے لگے

1 1,043

بھارت اور آسٹریلیا کے مابین تیسرا ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے اختتام پذیر ہوا، جس کے بعد مہندر سنگھ دھونی کی ریٹائرمنٹ نے کئی پہلوؤں سے توجہ ہٹا دی ہے۔ ورنہ بحیثیت کپتان دوسرے ہی ٹیسٹ میں اسٹیون اسمتھ کا اننگز ڈکلیئر کرنے میں بے جا تاخیر کا فیصلہ ہی ہنگامہ کرنے کے لیے کافی تھا۔

آسٹریلیا نے پانچویں دن صرف 57 رنز کے لیے 23 اوورز ضائع کیے۔ بھارت کے میچ بچا لینے میں شاید انہی اوورز کا کردار اہم تھا (تصویر: Getty Images)
آسٹریلیا نے پانچویں دن صرف 57 رنز کے لیے 23 اوورز ضائع کیے۔ بھارت کے میچ بچا لینے میں شاید انہی اوورز کا کردار اہم تھا (تصویر: Getty Images)

جب آسٹریلیا پانچویں دن بیٹنگ کے لیے میدان میں اترا تو دوسری اننگز میں اس کی مجموعی برتری 326 رنز تک پہنچ چکی تھی۔ شان مارش اور راین ہیرس کو آخری روز کے پہلے سیشن میں بلے بازی میں دشواری کا سامنا ہو رہا تھا۔ اس کے باوجود آسٹریلیا نے اننگز کے خاتمے کا اعلان کھانے کے وقفے تک ٹال دیا۔ آسٹریلیا اسکور میں صرف 57 رنز کا اضافہ کرسکا اور بھارت کو جیتنے کے لیے 384 رنز کا ہدف ملا۔ لیکن آسٹریلیا کے نقطہ نظر سے جو بات تشویش کا باعث تھی وہ یہ کہ اسے بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن کو ٹھکانے لگانے کے لیے صرف 70 اوورز ملے۔ بھارت اتنے سے اوورز میں ہدف تو حاصل نہ کرسکتا تھا لیکن مقابلے میں شکست سے ضرور بچ گیا۔

ٹیسٹ کا خاتمہ بھارت نے 6 وکٹوں پر 174 رنز کے ساتھ کیا اور یہ بات یقین سے تو نہیں کہی جا سکتی، لیکن اگر مزید 20 اوورز ہوجاتے تو شاید ٹیسٹ نتیجہ خیز ثابت ہو سکتا تھا۔ 17 سال بعد ملبورن میں پہلی بار کوئی ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے تمام ہوا اور اس کا سبب شاید صبح کے سیشن میں صرف 57 رنز بنانے کے لیے ضائع کیے گئے 23 اوورز تھے۔

لیکن آسٹریلیا کے کپتان اسٹیون اسمتھ دوسری اننگز تاخیر سے ڈکلیئر کے فیصلے کا دفاع کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "بھارت کے پاس چند بہترین بلے باز ہیں اور وکٹ بھی بیٹنگ کے لیے اتنی مشکل نہیں دکھائی دے رہی تھی، اس لیے ہم نے سب سے پہلے بھارت کی جیت کے تمام راستے روکنے کی ٹھانی۔ ہماری پہلی ترجیح اپنی سیریز جیت کو یقینی بنانا تھا، اور اس میں ہمیں کامیابی نصیب ہوئی۔"

ملبورن ٹیسٹ ڈرا ہونے سے آسٹریلیا چار مقابلوں کی سیریز دو-صفر سے جیتنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

اسٹیون اسمتھ کا کہنا ہے کہ "میں نے کوچ ڈیرن لیمن اور دیگر سینئر کھلاڑیوں سے مشاورت کی تھی، اور اننگز کے خاتمے کے اعلان میں تاخیر کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا تھا۔"

انہوں نے کہا کہ "گزشتہ مقابلوں میں ہم نے بھارت کے ٹیل اینڈرز پر بہت تیزی سے ہاتھ صاف کیے تھے، لیکن اس بار ایسا نہ کرسکے۔ اس کے باوجود سیریز جیت جانا ہمارے لیے بہت اہم ہے۔"

ٹیسٹ نہ جیت پانے کی اصل وجہ اسمتھ نے پہلی اننگز میں کیچ ضائع کرنے کو قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ملبورن میں ہماری فیلڈنگ معیار کے مطابق نہیں تھی، جو مایوس کن بات ہے۔ البتہ سڈنی میں ہم ٹیسٹ سیریز کا اختتام شایان شان انداز میں کریں گے۔"

واضح رہے کہ ہدف کے تعاقب میں بھارت صرف 19 رنز پر تین وکٹیں کھو چکا تھا، لیکن ویراٹ کوہلی اور اجنکیا راہانے کی 85 رنز کی شراکت داری نے مقابلے کو بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ کوہلی نے 54 اور راہانے نے 48 رنز بنائے۔ جب 4 اوورز قبل مقابلے کا اختتام ہوا تو بھارت 66 اوورز میں 6 وکٹوں پر 174 رنز بنا چکا تھا اور کپتان مہندر سنگھ دھونی 24 اور روی چندر آشون 8 رنز پر کھیل رہے تھے۔