عالمی کپ نہ کھیلنے والے ذوالفقار بابر کی نظریں بھارت کے خلاف سیریز پر

0 1,178

دس سال تک ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار کارکردگی پیش کرنے کے بعد جب 35 سالہ ذوالفقار بابر نے بین الاقوامی کرکٹ میں قدم رکھا تھا تو بہت کم شائقین کرکٹ کو توقع تھی کہ وہ قومی کرکٹ ٹیم میں مستقل جگہ حاصل کرپائیں گے۔ دنیا کے نمبر ایک اسپنر سعید اجمل اور ان کے ساتھی محمد حفیظ کی موجودگی میں ایسا ہونا ناممکنات میں سے تھا۔ اس کے باوجود ذوالفقار بابر نے پہلے ہی مقابلے میں اپنی موجودگی کا احساس دلایا اور اب عالمی کپ میں عدم موجودگی کے باوجود پاکستان کے ساتھ ہیں۔

ذوالفقار بابر نے 35 سال کی عمر میں پہلا بین الاقوامی مقابلہ کھیلا اور اپنے پہلے سے لے کر آخری مقابلے تک ہر میچ میں اپنی اہمیت ظاہر کی (تصویر: Getty Images)
ذوالفقار بابر نے 35 سال کی عمر میں پہلا بین الاقوامی مقابلہ کھیلا اور اپنے پہلے سے لے کر آخری مقابلے تک ہر میچ میں اپنی اہمیت ظاہر کی (تصویر: Getty Images)

"کرک نامہ" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ذوالفقار بابر کہا کہ "عالمی کپ میں شرکت ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے، میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ مجھے منتخب نہ ہونے پر افسوس ہے لیکن میں عالمی کپ میں ٹیم کو ویسے ہی سپورٹ کروں گا جیسا کہ ٹیم میں موجودگی کے وقت کرتا تھا۔

ذوالفقار بابر نے سعید اجمل اور محمد حفیظ کو معطل کیے جانے کے بعد آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں پاکستان کی اسپن باؤلنگ کا بوجھ اپنے کاندھوں پر اٹھایا اور صرف دو ٹیسٹ مقابلوں میں 115 سے زیادہ اوورز پھینک ڈالے۔ یہ دو ٹیسٹ مقابلوں کی کسی بھی سیریز میں سب سے زیادہ اوورز کرانے کا نیا عالمی ریکارڈ تھا اور 'ذولفی' نے صرف گیندیں پھینکی ہی نہیں بلکہ 26.35 کے شاندار اوسط کے ساتھ سیریز میں سب سے زیادہ 14 وکٹیں بھی حاصل کیں۔

دس سال تک ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی پیش کرنے کے بعد ذوالفقار کو 35 سال کی عمر میں بین الاقوامی کھیلنے کا موقع ملا لیکن وہ کہتے ہیں کہ انہیں اس پر کوئی افسوس نہیں "میری پوری توجہ اس وقت تمام طرز کی کرکٹ میں پاکستانی ٹیم کا مستقل رکن بننے پر مرکوز ہے اور خاص طور پر نظریں بھارت کے خلاف آئندہ سیریز پر ہیں۔"

پاکستان اور بھارت کی ٹیسٹ سیریز 8 سال کے طویل عرصے کے بعد رواں سال کے اواخر میں ہوگی جس کے لیے ذوالفقار بابر نے ابھی سے تیاریاں شروع کردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "میں اپنی کیرم گیند پر بہت محنت کررہا ہوں اور مجھے پوری امید ہے کہ بھارت کے خلاف سیریز تک اس گیند پر اتنی مہارت حاصل کرلوں گا کہ حریف بلے بازوں کے لیے اسے سمجھنا مشکل ہوجائے۔"

اپنے پہلے بین الاقوامی مقابلے میں ذوالفقار بابر نے ویسٹ انڈیز کے خلاف تین وکٹیں حاصل کرنے کے بعد ایک ناقابل یقین کیچ پکڑا اور جب بلے بازی میں آخری اوور میں ان کی ضرورت پڑی تو انہوں نے آخری گیند پر ایک رن حاصل کرنے کے لیے گیند کو میدان سے باہر پھینک کر پاکستان کو یادگار کامیابی دلائی۔ اس مقابلے کی یادیں تازہ کرتے ہوئے ذوالفقار نے کہا کہ "جدید کرکٹ میں باؤلرز کے لیے بھی بیٹنگ آنا بہت ضروری ہے، اور میں طویل اننگز کھیلنے کی کوششیں کررہا ہوں۔" فرسٹ کلاس میں 81 اور لسٹ 'اے' میں 52 رنز کی اننگز ان کی اس کوشش کے ثمر آور ہونے کو ظاہر کرتی ہے۔ ذوالفقار بابر کا کہنا ہے کہ "میرے لیے دو چیزیں بہت زیادہ اہم ہیں ایک اچھی کارکردگی اور دوسری بہترین فٹنس، اس لیے میں روزانہ ڈھائی تین گھنٹے مشق کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ فٹ ترین کھلاڑی پاکستان کرکٹ کی خدمت کریں، اس مقصد کے حصول کے لیے اوکاڑہ جم خانہ میں فٹنس سینٹر بنانے کی خواہش ہے۔"

اب ذوالفقار بابر کی نگاہیں مستقبل پر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کاؤنٹی اور لیگ کرکٹ کھیلنے کے لیے ان کی بات چیت چل رہی ہے۔ "اس وقت وارسسٹرشائر کاؤنٹی سے رابطے میں ہوں اور امید ہے کہ جلد ان سے حتمی معاہدہ طے پا جائے گا۔ علاوہ ازیں کیریبیئن پریمیئر لیگ کے لیے بھی معاملات چل رہے ہیں اور امید ہے کہ جلدہی وہاں بھی معاہدہ طے پا جائے گا اور شاید اگلے ہی سیزن میں ویسٹ انڈیز میں بھی کھیلتا نظر آؤں۔

چند ماہ بعد قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کے حوالے سے ذوالفقار بابر کا کہنا ہے کہ وہ کپتان کی حیثیت سے ملتان ٹائیگرز کو اعزاز جتوانے کے خواہشمند ہیں تاکہ اگلی چیمپئنز لیگ میں پاکستان کی نمائندگی کریں۔

ڈینیل ویٹوری کو اپنا آئیڈیل سمجھنے کے باوجود ذوالفقار بابر نے کہا کہ سیکھنے کے لیے میری نظریں قومی لیجنڈز پر رہتی ہیں اور مشتاق احمد اور ثقلین مشتاق سے کچھ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔

عالمی کپ کے بعد پاکستان کو رواں سال سری لنکا، انگلستان اور بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنی ہیں اور اگر سعید اجمل اور محمد حفیظ دوبارہ باؤلنگ کرنے کے قابل نہ بن سکے تو امید یہی ہے کہ پاکستان کم از کم طویل طرز کی کرکٹ میں ذوالفقار بابر کو مزید مواقع دے گا۔