پاک-سری لنکا ایک روزہ سیریز، پاکستانی دستے کا اعلان
اگر پاکستان بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے دوسرے اہم ترین ایک روزہ ٹورنامنٹ چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کرنا چاہتا ہے، تو اسے سری لنکا کے خلاف آئندہ ایک روزہ سیریز میں کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔ بصورتِ دیگر اس کے لیے سنگین مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں اور جس طرح پاکستان کی ہاکی ٹیم تاریخ میں پہلی بار اولمپکس کی دوڑ سے باہر ہوئی ہے، خاکم بدہن سابق عالمی چیمپئن اور عالمی نمبر ایک پاکستان بھی ایک اہم ٹورنامنٹ میں شرکت سے محروم ہوجائے گا۔ جب ہدف اتنا اہم ہو، تو اس سے قبل سری لنکا کے خلاف سیریز کے لیے تیاریاں بھی اتنی ہی بھرپور ہونی چاہئے تھیں، لیکن ایک روزہ مرحلے کے لیے اعلان کردہ دستے میں کوئی ایسی خاص بات نظر نہیں آتی، جس سے شائقینِ کرکٹ کو دلجوئی ہو کہ پاکستان ایک اہم سیریز کو سنجیدہ لے رہا ہے۔ خود ہی دیکھ لیجیے، نہ کوئی فاتحانہ بلے باز نظر آتا ہے اور نہ ہی کوئی ایسا باؤلر کہ جس کا پاکستان کو کوئی آسرا ہو۔ ہاں، محمد عرفان ضرور عرصہ بعد دستے میں واپس آئے ہیں، لیکن وہ کتنے موثر ہوں گے، اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
سری لنکا کے خلاف ایک روزہ سیریز کا آغاز 11 جولائی سے دمبولا میں ہوگا جس کے لیے پاکستان نے 16 رکنی دستے کا اعلان کردیا ہے جس میں نہ صرف گیندبازی بلکہ بلے بازی بھی بہت کمزور دکھائی دیتی ہے۔ پہلے گیندبازوں کی فہرست کو دیکھتے ہیں، جن میں محمد عرفان کی کئی ماہ بعد واپسی ہوئی ہے لیکن ان کا ساتھ دینے کے لیے احسان عادل، راحت علی، انور علی، یاسر شاہ اور عماد وسیم ہیں۔ وہاب ریاض زخمی ہونے کی وجہ سے نہیں کھیل پائیں گے جبکہ جنید خان کو عدم کارکردگی کا صلہ اخراج کی صورت میں ملا ہے۔ محمد حفیظ ایک مرتبہ پھر باؤلنگ ایکشن کی جانچ کروا رہے ہیں، اور اگر اس مرتبہ ناکام ہوئے تو کئی ماہ کے لیے پابندی بھگتیں گے۔ محمد سمیع، جو عرصہ بعد زمبابوے کے خلاف حالیہ سیریز میں کھیلے تھے، ایک مرتبہ پھر باہر ہی بیٹھیں گے۔ اب عرفان کے ساتھ ان میں سے کون سا گیندباز ہوگا جو پاکستان کی کشتی کو پار لگائے گا؟ فی الحال کچھ کہنا تو درکنار توقع رکھنا بھی مشکل دکھائی دیتا ہے۔
بہرحال، بلے بازوں کا رخ کریں تو صورتحال مزید تشویشناک نظر آتی ہے۔ کپتان اظہر علی، جو بنگلہ دیش کو زیر نہ کرسکے تھے، کو سری لنکا کو چت کرنے کا مشکل کام اس طرح تھمایا گیا ہے کہ ان کے ساتھ صرف احمد شہزاد، محمد حفیظ اور اسد شفیق ہیں۔ ان میں سے بھی کوئی ایسا بلے باز نہیں، جو اس وقت فارم میں موجود ہو اور اظہر علی کا ساتھ دے سکے۔ بنگلہ دیش کے خلاف بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کرنے والے مختار احمد کے علاوہ دستے میں تجربہ کار شعیب ملک بھی شامل ہیں اور بابر اعظم اور بلال آصف بھی۔ لیکن نہ فواد عالم کو جگہ دی گئی ہے اور نہ ہی عمر اکمل کو۔ ان دونوں کی موجودگی سے پاکستان کے دستے کو خاصا استحکام ملتا لیکن صہیب مقصود کا زخمی ہونا اور ان دونوں کا عدم انتخاب پاکستان کے لیے بڑی مشکل کھڑی کرسکتا ہے۔
البتہ چیف سلیکٹر ہمیشہ کی طرح بہت پرامید ہیں۔ سب سے پہلے تو وہ توقع لگائے بیٹھے ہیں کہ وہاب ریاض صحت یاب ہوجائیں گے اور آخری دو ایک روزہ مقابلوں کے لیے دستیاب ہوں گے۔ اس کے علاوہ بھی وہ سمجھتے ہیں کہ یہ بہترین دستہ ہے۔ لیکن آپ ذیل میں موجود دستہ دیکھیں اور دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ کیا آپ اب بھی جیت کی توقع لگائے بیٹھے ہیں؟
اظہر علی (کپتان)، احسان عادل، احمد شہزاد، اسد شفیق، انور علی، بابر اعظم، بلال آصف، راحت علی، سرفراز احمد، شعیب ملک، عماد وسیم، محمد حفیظ، محمد رضوان، محمد عرفان، مختار احمد اور یاسر شاہ۔