کرکٹ سیریز کھیلنی ہے یا نہیں؟ پی سی بی کا بھارتی بورڈ سے سوال
ایک طرف سرحد پر توپیں گولے اُگل رہی ہیں تو دوسری جانب زبانی جنگ کا بھی سماں ہے، لیکن اِن حالات کے بالکل برعکس پاکستان کرکٹ بورڈ اب بھی بھارت سے مؤدبانہ انداز میں یہ سوال پوچھتا نظر آرہا ہے کہ کیا آپ ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلنا چاہیں گے؟
معاملہ کچھ یوں ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ شہریار خان نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر کو خط لکھا ہے، جس میں پوچھا گیا ہے کہ بھارت دسمبر میں پاکستان کے خلاف طے شدہ سیریز کھیلنے کے لیے سنجیدہ ہے یا نہیں؟
ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے شہریار خان نے کہا کہ ہم نے بھارت کو ایک مرتبہ پھر باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جو بھی تنازعات ہیں وہ اپنی جگہ، مگر کھیل اور سیاست کو ایک دوسرے سے الگ رکھنے میں ہی بہتری ہے۔
شہریار خان نے مزید کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ بھارتی بورڈ اپنی حکومت کو راضی کرنے میں کامیاب ہوجائے گا کیونکہ یہ سیریز اس معاہدے کے عین مطابق ہے جس پر گزشتہ سال دونوں ملکوں نے دستخط کیے تھے۔
واضح رہے کہ پاکستانی و بھارتی کرکٹ بورڈز نے گزشتہ سال جس معاہدے پر دستخط کیے تھے، اس کے مطابق 2015ء سے 2023ء تک دونوں ممالک 6 باہمی سیریز کھیلیں گی لیکن بھارت نے اس کو اپنی حکومت کی اجازت سے مشروط قرار دیا تھا۔
پاکستان کا تو معاملہ یہ ہے کہ مسلسل انکار کے باوجود وہ بھارت سے سیریز کھیلنے کے لیے کوششیں کررہا ہے لیکن دوسری طرف بھارت کے ارادوں کا اندازہ انوراگ ٹھاکر کے اِس بیان سے ہی ہوجاتا ہے کہ جب تک دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہوجاتے، اُس وقت تک میدان آباد نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ کرکٹ کبھی بھی گولیوں سے نہیں کھیلی جاسکتی۔ اُنہوں نے کہا تھا کہ ایک طرف دہشت گرد کارروائیاں ہورہی ہوں تو آپ پاکستان سے کرکٹ سیریز کی اُمید بھی نہیں لگاسکتے۔ ان خیالات میں گزشتہ ہفتے کچھ نرمی ضرور دکھائی دیے، جس میں ٹھاکر نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے حالات اگر بہتر ہوجائیں تو سیریز کھیلنا ممکن ہوگا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان آئندہ سیریز دسمبر میں متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں طے ہے جس میں دو ٹیسٹ، 5 ایک روزہ اور دو ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے۔