پاکستان منزل کے قریب تر، لیکن دوسرے بھی تاک میں
پاکستان کے کرکٹ شائقین کے لیے انگلستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی اہمیت "صرف" اتنی تھی کہ یہ پاکستان کو عالمی درجہ بندی میں دوسری پوزیشن پر لے سکتی ہے۔ اب پاکستان اس منزل کے بہت قریب ہے۔ شارجہ میں جاری آخری ٹیسٹ کے آخری دن اس کی گرفت بہت مضبوط ہے اور زیادہ تر امکان یہی ہے کہ سیریز دو-صفر سے پاکستان کے نام رہے گی اور اس کے ساتھ ہی وہ درجہ بندی میں دوسرے مقام تک پہنچ جائے گا۔ لیکن یہ "چاندنی" کتنے دن برقرار رہے گی؟ اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ آسٹریلیا اور بھارت بھی اس مقام کو حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ جس روز پاکستان دنیائے کرکٹ کی دوسری سب سے بڑے قوت بنے گا، اسی روز ان دونوں ٹیموں کی مہم کا بھی آغاز ہوگا۔
پاکستان اس وقت عالمی درجہ بندی میں چوتھے مقام پر ہے جبکہ انگلستان تیسری پوزیشن پر موجود ہے جو اس نے رواں سال ایشیز جیت کر پاکستان سے ہی چھینی تھی۔ دوسری جانب آسٹریلیا 106 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے جبکہ جنوبی افریقہ 125 کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ آسٹریلیا اپنے مقام کو برقرار رکھنے کے لیے کل یعنی جمعرات سے نیوزی لینڈ سے تین ٹیسٹ مقابلے کھیلے گا۔ اس سیریز میں تاریخی ڈے/نائٹ ٹیسٹ بھی شامل ہوگا۔ بلاشبہ نیوزی لینڈ آسٹریلیا کے لیے بہت سخت حریف ثابت ہوگالیکن آسٹریلیا کو آسان یہ ہے کہ اسے صرف ایک-صفر سے سیریز جیتنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ذریعے وہ واپس عالمی نمبر دو بن سکتا ہے لیکن سیریز کے ڈرا ہونے کی صورت میں بھی وہ تیسرے نمبر چلا جائے گا۔
اب ذکر کریں جنوبی افریقہ کا،جس نے شیروں کی کچھار میں ہاتھ ڈالا ہوا ہے یعنی بھارت کا مقابلہ بھارت میں۔ محدود اوورز کے دونوں مراحل میں شاندار کامیابی کے بعد اب چار ٹیسٹ میچز کی ایک طویل سیریز جمعرات سے شروع ہونے جا رہی ہے۔ پہلا ٹیسٹ موہالی میں کھیلا جائے گا اور سیریز اگلے مہینے تک جاری رہے گی۔ جس دوسری پوزیشن کو حاصل کرنے کے لیے آسٹریلیا کو صرف ایک-صفر کی کامیابی کی ضرورت ہے، اس مقام کو حاصل کرنے کے لیے بھارت کو ناممکن کو ممکن بنانا ہوگا۔ یعنی عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ کے خلاف چاروں ٹیسٹ جیتنا ہوں گے۔ اس سے کہیں زیادہ ممکن بات تو یہ ہے کہ جنوبی افریقہ چاروں ٹیسٹ جیت لے اور بھارت کو چھٹے نمبر پر جا پھینکے۔ اس سیریز کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اگر بھارت جنوبی افریقہ کو چاروں ٹیسٹ میں بھی ہرا دے، تب بھی وہ اس سے نمبر ون پوزیشن نہیں چھین سکتا۔
خیر، ان قیاس اور مفروضوں کے بعد دیکھتے ہیں آئندہ ایک ماہ میں عالمی درجہ بندی کا اونٹ کتنی مرتبہ کروٹ لیتا ہے اور دسمبر میں جاکر حتمی صورت کیا بنتی ہے۔ فی الحال تو ہمیں صرف کل کا انتظار ہے، پاکستان شارجہ ٹیسٹ جیتے اور جنوبی افریقہ کے بعد دنیا کی دوسری بہترین ٹیسٹ ٹیم بن جائے۔
ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی
پاک-انگلستان شارجہ ٹیسٹ سے پہلے تک
شمار | ملک | مقابلے | پوائنٹس | ریٹنگ | |
---|---|---|---|---|---|
1 | جنوبی افریقہ | 24 | 3008 | 125 | |
2 | آسٹریلیا | 32 | 3376 | 106 | |
3 | انگلستان | 36 | 3686 | 102 | |
4 | پاکستان | 24 | 2419 | 101 | |
5 | بھارت | 27 | 2710 | 100 | |
6 | نیوزی لینڈ | 29 | 2875 | 99 | |
7 | سری لنکا | 32 | 2988 | 93 | |
8 | ویسٹ انڈیز | 29 | 2218 | 76 | |
9 | بنگلہ دیش | 22 | 1026 | 47 | |
10 | زمبابوے | 10 | 53 | 5 |