یونس خان کی ریٹائرمنٹ، شائقین حیران، بورڈ پریشان

0 1,011

پاکستان کے یونس خان کا ایک روزہ کرکٹ چھوڑنے کا یہ فیصلہ اتنا اچانک تھا کہ اُن کے پرستاروں کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ بھی حیران و پریشان دکھائی دیتا ہے بلکہ قومی سلیکشن کمیٹی کی تو اچھی بھلی سبکی ہوگئی ہے، جس نے "مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے" یونس خان کو دستے میں شامل کیا تھا، لیکن وہ پہلے مقابلے میں ہی ایک روزہ کرکٹ کو خیرباد کہہ گئے۔

یونس خان ماضی قریب میں ایک روزہ دستے میں اپنے عدم انتخاب پر بارہا بورڈ اور سلیکشن کمیٹی کو سخت تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ چیئرمین پی سی بی ان کے اچانک اعلان سے بالکل بھی خوش نہیں دکھائی دیتے۔ چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ "مجھے نہ صرف یہ کہ یونس کی ایک روزہ سے ریٹائرمنٹ پر بلکہ اعلان کے اس وقت پر بھی افسوس ہوا ہے۔ وہ اچھی کارکردگی دکھا رہے تھے اور اسی کی وجہ سے سلیکٹرز نے محسوس کیا کہ انہیں ایک روزہ میں کھلانا چاہیے۔ میرے لیے تو ان کا اعلان بہت ہی حیران کن ہے ۔"

دوسری جانب چیف سلیکٹر ہارون رشید کہتے ہیں "کہ جب میں شارجہ میں ٹیم انتظامیہ سے ملنے کے لیے گیا تھا تو یونس سے بھی بات ہوئی تھی۔ انہوں نے مجھے ریٹائرمنٹ کا کوئی اشارہ نہیں دیا تھا۔ ہم نے انہیں تجربے کی وجہ سے ٹیم میں منتخب کیا تھا تاکہ پاکستان کا مڈل آرڈر مستحکم ہو سکے اور ان کا انتخاب مستقبل کو مدنظر رکھ کر کیا گیا تھا۔"

البتہ سابق کوچ محسن خان کا کہنا ہے کہ "یونس خان کو ایک روزہ دستے میں کھلانے پر وقار یونس گومگو کی کیفیت سے دوچار تھے اور شاید یہی ان کی اچانک ریٹائرمنٹ کی وجہ بنا ہے۔ ایک مکمل سیریز کے لیے منتخب ہونے کے بعد پہلے ہی مقابلے میں اتنا بڑا فیصلہ کرنے کی کوئی تک نہیں بنتی۔" انہوں نے کہا کہ "گزشتہ دو دنوں کے دوران ایسا کچھ ہوا ہے جس نے یونس کو متاثر کیا ہے، وہ ایک حساس شخصیت کے حامل ہیں اور عزت نفس رکھتے ہیں، ان سے برداشت نہیں ہوا ہوگا اور نتیجہ اس صورت میں نکلا۔"

واضح رہے کہ گزشتہ چند روز سے یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ یونس خان انگلستان کے خلاف جاری سیریز کے بعد ایک روزہ کرکٹ کو بھی خیرباد کہہ دیں گے لیکن کسی کو اندازہ نہیں تھاکہ وہ پہلے مقابلے کو ہی الوداعی میچ کی حیثیت سے چن لیں گے۔

ایک روزہ کرکٹ چھوڑنے کے بعد اب یونس خان کو پاکستان کی نمائندگی کے لیے 8 ماہ کا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ اگلے سال کے وسط تک پاکستان کی کوئی ٹیسٹ سرگرمی نہیں ہے۔ لیکن ان سے زیادہ بڑا امتحان اس وقت کرکٹ بورڈ کا ہے، جسے اب ہنگامی طور پر کسی بلے باز کو متحدہ عرب امارات بھیجنا ہوگا تاکہ پاکستان کے مڈل آرڈر کو استحکام دے سکے۔