انضمام کا افغانستان ’سرخرو‘ ہوگیا

1 1,144

جب دنیائے کرکٹ کی دو بڑی قوتیں انگلستان اور جنوبی افریقہ دوسرے ٹیسٹ کے آخری دن میں مدمقابل تھیں تو عین اُسی وقت شارجہ میں زمبابوے اور افغانستان پانچویں، آخری اور فیصلہ کن مقابلے میں آمنے سامنے تھے۔ اس مقابلے میں ہر وہ عنصر شامل تھا، جو شائقین کرکٹ کو محظوظ کرتا ہے لیکن چونکہ یہ چھوٹی اور کمزور ٹیموں کے مقابلے تھے، اس لیے بہت زیادہ اہمیت نہیں تھی لیکن براہ راست نشریات نے دنیا کے کروڑوں شائقین، خاص طور پر افغانوں کو، ایک یادگار مقابلہ لمحہ بہ لمحہ دیکھنے کا موقع دیا۔

پانچ ایک روزہ مقابلوں کی سیریز کے ابتدائی دو میچز افغانستان نے اور اگلے دو زمبابوے نے جیتا۔ سیریز دو-دو سے برابر تھی جب پانچواں اور آخری فائنل کھیلا گیا جہاں نوجوان گلبدین نائب کی ناقابل یقین بلے بازی نے افغانستان کو آخری اوور میں ایک چھکے کے ذریعے جتوایا اور یوں افغانستان تاریخ میں پہلی بار آئی سی سی کی درجہ بندی میں سرفہرست 10 ٹیموں میں شامل ہوگیا ہے۔

زمبابوین کپتان ایلٹن چیگمبورا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ ہملٹن ماساکازا کی سنچری نے زمبابوے کو آخری اوور میں 248 رنز تک پہنچایا اور پوری ٹیم آؤٹ ہوگئی۔ صرف ایک رن پر چامو چی بھابھا کی وکٹ گرنے کے بعد پیٹر مور اور ماساکازا نے 101 رنز کی عمدہ شراکت داری قائم کی۔ دونوں کے ارادے خطرناک تھے کہ میر واعظ اشرف نے 42 رنز پر پیٹر مور کو چلتا کردیا۔ ان کے بعد رچمنڈ موتمبامی آئے تو انہوں نے سلسلہ وہیں سے جوڑا جہاں سے مور کی وجہ سے ٹوٹا تھا۔

موتمبامی اور ماساکازا نے رنز کو آگے بڑھانا شروع کیا اور 167 تک لے گئے جہاں موتمبامی 40 پر آؤٹ ہوئے۔ زمبابوے تین وکٹوں پر 167 رنز پر پہنچ چکا تھا اور 15 اوورز کا کھیل باقی تھا۔ زمبابوے کے 280 سے اوپر جانے کے واضح امکانات دکھائی دے رہے تھے لیکن افغانستان کے گیندبازوں نے مقابلے میں واپسی کی۔ نہ صرف رنز کی رفتار کو کم کیا بلکہ وکٹیں بھی حاصل کیں۔ اس آخری مرحلے میں صرف ماساکازا کی صورت میں ہی رنز کی کوئی امدی زمبابوے کو نظر آئی۔ جنہوں نے 111 گیندوں پر 110 رنز بنائے۔ اس اننگز میں چار چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے ماساکازا نے اپنی چوتھی ون ڈے سنچری بنائی۔ جس کے بعد آخری اوور کی پانچویں گیند پر زمبابوے 248 رنز پر ناٹ آؤٹ ہو گیا۔

افغانستان کی جانب سے امیر حمزہ سب سے کامیاب گیند باز رہے جنہوں نے 41 رنز کے عوض 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دولت زدران، محمد نبی اور راشد خان نے دو، دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

248 رنز کے تعاقب میں افغانستان کے اوپنرز نے 49 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا لیکن مڈل آرڈر بری طرح لڑکھڑایا اور آدھی ٹیم 121 رنز تک پویلین لوٹ چکی تھی۔ اِس نازک مرحلے پر گلبدین نائب بلے بازی کے لیے میدان میں اُترے۔ یاد رہے کہ گلبدین نے اپنا آخری ایک روزہ فروری 2015ء میں عالمی کپ میں کھیلا تھا۔ اس کے بعد سے انہیں تقریباً ایک سال تک کوئی ون ڈے نہیں کھلایا گیا بلکہ زمبابوے کے خلاف سیریز میں بھی اس آخری میچ میں ہی موقع دیا گیا۔ شاید ہی کسی کو اندازہ ہو کہ ان کو آخری میچ کھلانے کا فیصلہ کتنا اہم ثابت ہوگا۔

46 ویں اوور تک مقابلہ برابر کا تھا، نتیجہ کسی کے بھی حق میں نکل سکتا تھا کیونکہ افغانستان کو 46 رنز کی ضرورت تھی لیکن اس کی صرف چار وکٹیں باقی تھی۔ یہاں زمبابوے کے کپتان ایلٹن چگمبورا نے گیند نیوائل ماڈزیوا کو تھمائی اور یہی اوور دراصل فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔ ماڈزیوا نے 16 رنز کھائے اور بازی ہاتھ سے نکلنے لگی۔ جب ایسا لگا کہ اب افغانستان کو جیتنے سے نہیں روکا جا سکتا ماڈزیوا ہی نے اپنے اگلے اوور میں دو وکٹیں حاصل کرکے مزید سنسنی پھیلا دی۔ راشد خان 31 اور میر واعظ اشرف صفر پر آؤٹ ہوئے۔ افغانستان کو آخری 12 گیندوں پر 16 اور آخری اوور میں 10 رنز کی ضرورت تھی۔ اس مشکل صورت حال میں گلبدین نائب نے ہمت نہیں ہاری اور پہلی تین گیندوں پر ہی 9 رنز بنا کر مقابلہ برابر کردیا۔ چوتھی گیند پر انہوں نے ایک زبردست چھکا لگایا اور افغانستان کو تاریخی کامیابی سے ہمکنار کیا۔

یقیناً یہ شکست زمبابوے کے لیے بہت تکلیف دہ ہوگی کیونکہ جب انہوں نے کپتان اصغر ستانکزئی کی صورت میں چھٹی وکٹ حاصل کی تھی تو اُس وقت افغانستان کو 93 گیندوں پر 104 رنز درکار تھے، وہ بھی صرف چار وکٹوں کے ساتھ۔ زمبابوے نے سوچا بھی نہیں تھا کہ افغانستان یہاں سے جیت جائے گا۔

انضمام الحق کے ہیڈ کوچ بننے کے بعد زمبابوے کے خلاف یہ افغانستان کی مسلسل دوسری سیریز کامیابی ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کے سابق عظیم بلے باز کی تربیت میں افغانستان بالکل درست سمت میں جا رہا ہے۔

گلبدین نائب کو 68 گیندوں پر 82 رنز کی ناقابل شکست اننگز پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا جبکہ وکٹ کیپر محمد شہزاد کو سیریز کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا۔