جیمینائی عربیئنز نے ماسٹرز چیمپئنز لیگ جیت لی

0 1,138

گو کہ ماسٹرز چیمپئز کے پہلے ایڈیشن کو اتنی مقبولیت حاصل نہیں ہوئی، جتنی توقع تھی لیکن اس کے فائنل نے یقیناً شائقین کرکٹ کو زبردست تفریح فراہم کی کہ جہاں ایک 'لو-اسکورنگ' مقابلے میں جیمینائی عربیئنز نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد برائن لارا کی زیر قیادت کھیلنے والے ٹیم لیو لائنز کو 16 رنز سے شکست دے دی۔

دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میں برائن لارا نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ وکٹ کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ بالکل ٹھیک معلوم ہورہا تھا، اور چوتھے ہی اوور رابن پیٹرسن نے 9 رنز پر ہی وریندر سہواگ کی قیمتی وکٹ حاصل کرلی۔ رچرڈ لیوی اور کمار سنگاکارا نے سنبھلتے ہوئے رنز کو آگے آگے لے جانا شروع کیا۔ جب اسکور 46 تک پہنچا تو اسکاٹ اسٹائرس نے 21 رنز بنانے والے لیوی کو واپسی کی راہ دکھا دی۔

سنگاکارا اور بریڈ ہوج کا ساتھ زیادہ طویل نہ رہا، جو 14 رنز بنا کر فیڈل ایڈورڈز کا شکار بنے۔ 10 اوورز میں 61 رنز پر 3 کھلاڑی آؤٹ ہونے کے بعد سنگاکارا کے ساتھ آئے جسٹن کیمپ جو بڑے شاٹس لگانے میں مہارت رکھتے ہیں۔ اندازہ تو یہی تھا کہ اگر دونوں جمے رہے تو باآسانی 150 رنز تک پہنچ جائیں گے۔ لیکن لیو لائنز کے گیندبازوں نے ایسا نہ ہونے دیا۔ 89 رنز پر سنگاکارا کی وکٹ گری اور اس کے بعد کوئی بلے باز جسٹن کیمپ کا ساتھ نہ دے سکا۔ مقررہ اوورز کے اختتام پر عربیئنز 130 رنز ہی بنا سکے جبکہ کیمپ 32 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

لیو کی جانب سے ایڈورڈز اور اسٹائرس نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ رابن پیٹرسن، یوہان بوتھا اور کائل جاروس کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔

rana-naveed-ul-hasan

برائن لارا، ہمیش مارشل، برینڈن ٹیلر، جیمز فرینکلن اور اسکاٹ اسٹائرس کی موجودگی میں یہ ہدف بہت مشکل دکھائی نہیں دیتا تھا لیکن رانا نوید الحسن کی تباہ کن گیند بازی فرق ثابت ہوئی۔ پہلے تین اوورز میں جب صرف تین رنز بنے اور تین کھلاڑی آؤٹ ہوئے تو لیو کی عقل وہیں ٹھکانے آ گئی تھی۔ اس کے بعد برائن لارا اور ہمیش مارشل کے درمیان 56 رنز کی شراکت داری قائم ہوئی۔ یہاں لارا ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر میدان سے واپس آ گئے۔ نئے آنے والے اسٹائرس خود تو زیادہ رنز نہ بنا سکے لیکن مارشل کے ساتھ ان کی شراکت داری 30 رنز تک ضرور پہنچی۔ یعنی آخری چھ اوورز میں صرف 42 رنز کی ضرورت تھی اور اہم وکٹیں باقی تھیں۔ یہاں ثقلین مشتاق نے ہمیش مارشل کی اہم وکٹ لے کر لائنز کو بڑا نقصان پہنچایا۔ جس کے بعد رانا نوید الحسن نے فیصلہ کن ضرب لگائی، انہوں نے مسلسل تین گیندوں پر یوہان بوتھا، ہیتھ اسٹریک اور برائن لارا کو آؤٹ کرکے ہیٹ ٹرک کی۔ لیو لائنز آخری اوور میں 114 رنز پر آل آؤٹ ہوگئے اور یوں عربیئنز نے 16 رنز سے کامیابی حاصل کرلی۔

رانا نوید الحسن نے چار اوورز میں صرف 9 رنز دیے اور 4 وکٹیں حاصل کیں۔ انہیں میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا جبکہ مین آف دی ٹورنامنٹ کمار سنگاکارا رہے۔

فائنل میں شکست کے بعد ماضی کے عظیم بلے باز برائن لارا کا کہنا تھا کہ ابتدائی وکٹیں گرنے کے بعد ہدف کا تعاقب متاثر ہوا۔ وریندر سہواگ اور ان کی ٹیم نے اچھا کھیلا اور مقابلہ جیتا۔ انہوں نے ریٹائر ہونے والے کھلاڑیوں کے لیے اسے ایک شاندار ٹورنامنٹ قرار دیا۔

فاتح کپتان وریندر سہواگ نے رانا نوید الحسن کی باؤلنگ کی تعریف کی اور باقی گیندبازوں کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ وکٹ بلے بازوں کے لیے سازگار نہیں تھی لیکن جس طرح حریف بیٹسمین لڑکھڑائے اس میں ان کے باؤلرز کا کمال تھا۔