کوئٹہ، دو چار ہاتھ جب لبِ بام رہ گیا
پاکستان سپر لیگ کا آغاز ہوا تو عوام کو توقع تھی کہ کراچی کنگز ٹرافی جیتے گا۔ لاہور قلندرز، پشاور زلمی کے امکانات بھی کم نہ تھے اور ہو سکتا ہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ بھی جیت جائے، لیکن کوئٹہ؟ گلیڈی ایٹرز؟ اعزاز کی دوڑ میں کوئی ان کو سنجیدہ نہیں لے رہا تھا۔ چھوٹا سا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہیں افتتاحی مقابلے سے صرف ایک روز قبل اسپانسر ملا تھا جبکہ باقی ٹیموں کی شرٹوں پر اشتہارات کی جگہ بھی نہیں بچی تھی۔ لیکن جب میدان میں قدم رکھا تو کوئٹہ کے 'سورماؤں' نے سب کے قدم اکھاڑ دیے۔ انہوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو پہلے مقابلے میں چت کیا تو اسے 'اپ سیٹ' سمجھا گیا۔ پھر فیورٹ کراچی کنگز اور 'فین فیورٹ' پشاور زلمی ان کا نشانہ بنے تو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز "چھپے رستم" سے "کھلا خطرہ" بن گئے۔
پہلے راؤنڈ میں 8 مقابلوں میں 6 فتوحات اور پلے آف میں 'فیورٹ' پشاور زلمی کو شکست دے کر جب کوئٹہ فائنل تک پہنچا تو کئی آنکھوں کو یقین نہیں آیا ہوگا لیکن ویوین رچرڈز جیسے ماضی کے عظیم کھلاڑی کی زیر نگرانی، سرفراز احمد کی زیر قیادت، معین خان کی زیر تربیت اور کیون پیٹرسن جیسے اسٹار کی موجودگی میں کوئٹہ نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ لیکن، لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جہاں فتح سب سے زیادہ اہم تھی وہاں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز شکست کھا گئے۔ یعنی 'دو چار ہاتھ جب لب بام رہ گیا'۔
فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے کوئٹہ کی سب سے بڑی کمزوری کو کھول کر رکھ دیا یعنی باؤلنگ کو۔ 175 رنز کے ہدف کو باآسانی حاصل کرکے یونائیٹڈ نے گلیڈی ایٹرز کے 'خوابناک سفر' کا خاتمہ کردیا۔ وہ ٹرافی جو محض دو ہاتھ کے فاصلے پر تھی، کوئٹہ کے بجائے مصباح الیون کو ملی۔ لیکن اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ دل کوئٹہ نے ہی جیتے ہیں۔ ایک ایسے خطے کی نمائندگی کرکے کہ جو پاکستان میں کرکٹ کے لیے نہیں بلکہ فٹ بال کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہاں گلیڈی ایٹرز نے کرکٹ کو اتنا مقبول بنا دیا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں عوام نے فائنل بڑی بڑی اسکرینوں پر دیکھا اور کرکٹ ہر طرف موضوع گفتگو بن گیا۔ گلیڈی ایٹرز نے کوئٹہ شہر میں کرکٹ کو زندگی عطا کی ہے۔ ٹیم کے مالک ندیم عمر نے شہر میں ایک اکیڈمی کے قیام کا اعلان بھی کیا ہے جو ممکنہ طور پر پاکستان کرکٹ میں طاقت کے مراکز میں نیا اضافہ کرے گی۔ یعنی ٹیم نے ٹائٹل جیتے بغیر جو حاصل کیا ہے، وہ اس ٹرافی سے کہیں بڑھ کر ہے۔
اعزاز کے اتنا قریب پہنچنے کے بعد شکست سے دل ضرور ٹوٹے ہوں گے، لیکن حوصلہ نہیں ٹوٹنا چاہیے۔ پاکستان سپر لیگ کی کامیابی نے نئے مواقع پیدا کیے ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب گلیڈی ایٹرز وہ اعزاز حاصل کرلیں گے جس کے وہ حقدار ہیں۔