سابق عالمی نمبر ایک باؤلر فکسنگ تنازع میں پھنس گیا
دنیائے کرکٹ میں کمائی گئی نیک نامی کو اگر کوئی اپنے ہاتھوں سے گنوانا چاہتا ہے تو وہ فکسنگ کے جال میں پھنسے گا اور جنوبی افریقہ کے مشہور باؤلر لونوابو سوٹسوبے ان میں سے ایک ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔
ماضی قریب میں ایک روزہ میں عالمی نمبر ون باؤلر رہنے والے سوٹسوبے پر الزام ہے کہ انہوں نے تھامی سولیکیلے کے ساتھ مل کر مقامی ریم سلیم ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں فکسنگ کی رقم وصول کی تھی۔ یہ خبر ایک ایسے موقع پر منظر عام پر آئی ہے جب ابھی چند ہفتے قبل ہی سابق کرکٹر غلام بودی پر انہی الزامات کی وجہ سے 20 سال کی پابندی عائد ہوئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ سوٹسوبے نے مبینہ طور پر بودی ہی سے رقم حاصل کی تھی۔
"قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے،" سوٹسوبے نے یہ کہتے ہوئے خاموشی توڑی ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ کے علاوہ کسی کو جوابدہ نہیں ہیں۔ وہ بورڈ کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں اور اپنے موبائل ریکارڈز، پیغامات اور تمام بینک اکاؤنٹس بورڈ کو پیش کردیے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق دبئی میں مقیم ایک بھارتی سٹے باز ریم سلیم کے دوران جنوبی افریقہ میں ہی موجود تھا اور اس نے کئی کھلاڑیوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔ سوٹسوبے نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی اور کہا کہ وہ اس معاملے پر صرف بورڈ کو بتائیں گے۔ ویسے سوٹسوبے نے لائنز کی جانب سے ریم سلیم نہیں کھیلا تھا لیکن کیونکہ وہ سب کچھ چھوڑ کر اچانک جوہانسبرگ سے ایسٹ کیپ چلے گئے تھے اور تاحال واپس نہیں آئے، اس لیے شک کے دائرے میں آ گئے ہیں۔
ماضی میں اپنے کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی لگانے کے بعد اب غلام بودی کے تازہ واقعے نے بھی ثابت کیا ہے کہ جنوبی افریقہ فکسنگ کے خلاف واضح اور سخت موقف رکھتا ہے اور سوٹسوبے کے معاملے کی تحقیقات کے بعد اگر یہ ثابت ہوا تو انہیں بہت کڑی سزا دی جائے گی۔