تمیم اقبال چھاگئے، بنگلہ دیش پہلے مقابلے میں سرخرو
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء کے کوالیفائنگ مرحلے کے تیسرے مقابلے میں بنگلہ دیش نے نیدرلینڈز کو شکست دے دی۔ حال ہی میں ایشیا کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کرنے والے بنگلہ دیش کو خلاف توقع سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ تمیم اقبال کی شاندار بلے بازی تھی کہ جس کی بدولت بنگلہ دیش 8 رنز سے جیتنے میں کامیاب ہوگیا۔ نیدرلینڈز کو آخری اوور میں 17 رنز کی ضرورت تھی لیکن وہ تسکین احمد کے اوور سے صرف 8 رنز ہی حاصل کر پایا اور یوں شکست سے دوچار ہوا۔
دھرم شالا کے خوبصورت میدان پر ہونے والے مقابلے میں نیدرلینڈز کے کپتان پیٹر بورین نے ٹاس جیت کر پہلے بنگلہ دیش کو کھیلنے کی دعوت دی۔ ویسے یہ فیصلہ اتنا غلط نہیں تھا کیونکہ اگر تمیم اقبال کے ناقابل شکست 83 رنز نکال دیں تو بنگلہ دیش کے تمام ہی بلے باز اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام دکھائی دیے۔ ایک سرے سے تمیم اقبال نیدرلینڈز کے گیندبازوں کا بہادری سے مقابلہ کرتے رہے تو دوسرے کنارے سے وکٹیں تسلسل کے ساتھ گرتی رہیں۔
ٹم وان دیر گوگتن اور پال وان میکرین کی جوڑی نے بنگلہ دیش کے ابتدائی بلے بازوں کی دال بالکل نہ گلنے دی۔ دونوں نے اپنے حصے کے آٹھ اوورز میں صرف 38 رنز دیے اور پانچ بلے بازوں کو باہر کی راہ دکھائی۔ ان میں اِن فارم سومیا سرکار کی وکٹ بھی شامل تھی جبکہ آج تو شبیر رحمٰن کی بھی ایک نہ چلی کہ جو سرکار کی طرح 15 رنز بنا کر چل دیے۔ شکیب الحسن کی خراب فارم کا سلسلہ آج بھی جاری رہا جو صرف 5 رنز بنانے کے بعد ہمت ہار بیٹھے۔
شکیب کے جانے کے بعد تمیم نے حکمت عملی کو تبدیل کیا اور دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر وان دیر مروے کو ایک کرارا چھکا رسید کیا۔ اگر اگلی ہی گیند پر وکٹ کیپر اسٹمپنگ کا قیمتی موقع ضائع نہ کرتے تو شاید مقابلے کا نتیجہ کچھ اور ہوتا۔ تمیم کے لیے نئی زندگی ملنا کافی تھا۔ انہوں نے اگلے ہی اوور میں دو مزید چوکے جڑ دیے۔ ان کی دلیرانہ اننگز کے دوران دوسرے کنارے پر چھ وکٹیں گر چکی تھیں اور 19 اوورز مکمل ہونے کے بعد بھی بنگلہ دیش کا مجموعہ صرف 137 تھا۔ آخری اوور دونوں ٹیموں کے لیے بہت اہم تھا اور شاید یہی وہ فیصلہ کن مرحلہ تھا کہ جس نے بعد میں میچ کے جھکاؤ کا فیصلہ کیا۔ تمیم نے آخری اوور میں دو چھکوں کی مدد سے 15 رنز جوڑ کو مجموعے کو 153 رنز تک پہنچا دیا۔
تمیم صرف 58 گیندوں پر 83 رنز بنا کر ناقابل شکست میدان سے واپس آئے۔ یہ 2012ء کے بعد ٹی ٹوئنٹی میں ان کی پہلی نصف سنچری ہے۔ تین چھکوں اور چھ چوکوں سے مزین یہ اننگز ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ میں کسی بھی بنگلہ دیشی بلے باز کی تیسری سب سے طویل باری ہے، جس پر تمیم کو آخر میں میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی ملا۔
بہرحال، نیدرلینڈز کے بلے بازوں نے 154 رنز کے ہدف کا سست لیکن ذمہ دارانہ انداز میں تعاقب شروع کیا۔ ان کی پوری کوشش تھی کہ ابتدائی اوورز میں وکٹیں بچائی جائیں تاکہ آخری اوورز میں مطلوبہ رن ریٹ بڑھ بھی جائے تو وکٹوں کی موجودگی میں اسے حاصل کرنا مشکل نہ ہو۔ 16 اوورز تک 116 رنز پر نیدرلینڈز کے پانچ کھلاڑی آؤٹ تھے اور اسے آخری چار اوورز میں 9 رنز فی اوور کے حساب سے 46 رنز کی ضرورت تھی جو زیادہ مشکل نہیں دکھائی دیتا تھا۔ لیکن کپتان پیٹر بورین کا آؤٹ ہونا فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا کیونکہ ان کی موجودگی بہت زیادہ ضروری تھی۔ وہ 30 رنز کے ساتھ نیدرلینڈز کے سب سے نمایاں بلے باز رہے۔ بہرحال، معاملہ آخری اوور میں 17 رنز تک پہنچا جو بنانا نیدرلینڈز کے بس کی بات نہ تھی، خاص طور پر دوسری گیند پر مدثر بخاری کے رن آؤٹ کے ساتھ ہی معاملہ چوپٹ ہوگیا۔ تسکین احمد کی عمدہ باؤلنگ نے آخر میں بنگلہ دیش کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔
بنگلہ دیش کو اب اپنا اگلا مقابلہ 11 مارچ کو آئرلینڈ سے کھیلنا ہے، جہاں کامیابی کی صورت میں اس کے 'سپر 10' مرحلے تک پہنچنے کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔