بھارتی کھلاڑی بلے پر اسٹیکر لگانے کے کروڑوں روپے وصول کرنے لگے

0 1,317

گزشتہ 10 سالوں سے بھارت میں جتنی عزت، شہرت اور دولت کرکٹرز کو حاصل ہوئی اتنی کسی بھی دوسرے کھیل میں بھارت کی نمائندگی کرنے والوں کو نہ ملی ہوگی۔ خاص طور پر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے بعد تو کرکٹرز نہ صرف میدان میں اپنی عمدہ کارکردگی کا زبردست انعام و اکرام وصول کرتے ہیں بلکہ بلکہ میدان سے باہر بھی کاروباری اداروں کے اشتہارات، اسپانسرز اور دیگر ذرائع سے انہیں اچھی خاصی مشہوری اور منافع حاصل ہونے لگا ہے۔

1990ء کی دہائی سے لیکر 2000ء تک کرکٹ کے میدان میں سچن ٹنڈولکر کا طوطی بولتا تھا۔ جب تک لٹل ماسٹر رہے بہت کم ہی موقع پر کسی دوسرے کھلاڑی کو ان سے زیادہ پذیرائی حاصل ہوئی۔ سچن کی رخصتی کے شہرت و دولت کا ہمہ بھارتی کپتان مہندر دھونی کے سر پر بیٹھا اور پھر ایک روزہ کرکٹ ہو یا ٹی ٹوئنٹی ہر جگہ بھارت کپتان سب سے زیادہ معاوضہ وصول والے کھلاڑی بنے۔ مگر اس بار محسوس ہوتا ہے کہ انہیں نوجوان بلے باز ویرات کوہلی پیچھے چھوڑ جائیں گے۔ اس کی ایک مثال بلے اور لباس پر لگے اسپانسرز سے لی جاسکتی ہے جس میں ویرات سب سے زیادہ معاوضہ وصول کر رہے ہیں۔

بھارتی کرکٹ ٹیم کے کامیاب ترین قائدین میں سے ایک دھونی اِس وقت ’اسپارٹن‘ نامی کمپنی کا اسٹیکر بلے پر استعمال کر رہے ہیں۔ اِس تشہیر کے عوض یہ ادارہ دھونی کو چھ کروڑ روپے دیتا ہے۔

Indian-players-MS-Dhoni-plays-a-shot

جبکہ ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی اپنے بلے پر ’ایم آر ایف‘ کا اسٹیکر لگاتے ہیں اور اس تشہر کے بدلے میں انہیں 8 کروڑ روپے معاوضہ مل رہا ہے۔یہی نہیں بلکہ کوہلی کو اپنے جوتوں اور کپڑوں پر مختلف اداروں کے لوگو کی تشہیر پر 2 کروڑ مزید بھی دیے جارہے ہیں۔

Indian-players-virat-kohli

یہ تو میدان کے اندر کی بات ہوئی۔ لیکن میدان سے باہر یعنی ٹیلی ویژن اور اخبارات میں چلنے والے اشتہارات کے معاملے میں دھونی کوہلی کے مقابلے میں بہت آگے ہیں۔ کھیلوں کے مخصوص لباس تیار کرنے والے ادارے کے عہدیدار نے بتایا ہے کہ مہندر دھونی، ویرات کوہلی اور یووراج سنگھ وہ کھلاڑی ہیں جنہوں ان کا ادارہ اپنی تشہیر کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

بھارت میں اِس وقت انتہائی گہما گہمی ہے۔ ابھی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016 چل رہا ہے اور اِس کے فوری بعد انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) شروع ہونے جارہی ہے۔ اس کی وجہ سے مختلف کمپنیوں کی بھاگ دوڑ میں بہت اضافہ ہوگیا ہے کہ اشتہارات کے لیے کس کس کھلاڑی کو راضی کیا جائے۔ اِس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کھلاڑیوں کے نام جڑنے سے کاروباری اداروں کے مالی مفاد کا براہ راست تعلق ہے۔ جوتے بنانے والی مشہور کمپنی ’پوما‘ اور ’نائیکی‘ کے ساتھ ساتھ نئے ادارے ’نیو بیلنس‘ اور ’یوروپین اسپورٹس وئیر‘ بھی اب میدان میں آچکی ہیں۔

کرکٹ انڈیا کے منیجنگ ڈائریکٹر راجیس ناگپال اِس بارے میں کہتے ہیں کہ نئے کاروباری اداروں نے پورے ملک میں لگ بھگ 250 مقامات پر ریٹیل شاپ کھولی ہیں۔ اگرچہ ابھی تک انہوں نے کسی بھی بھارتی کھلاڑی سے باقاعدہ کوئی معاہدہ نہیں کیا ہے لیکن اُنہیں اُمید ہے کہ مستقبل قریب میں ایسا ضرور ہوگا۔

Indian-players-yuvi

اگر دھونی اور کوہلی سے ہٹ کر بات کی جائے تو جرمن کپنی ’پوما‘ یووراج سنگھ کو بلے، جوتوں اور کپڑوں پر تشہیری مواد استعمال کرنے کے لیے 4 کروڑ روپے دیتی ہے۔ اِسی طرح سریش رائنا اور روہیت شرما کو ’سی ایٹ‘ کمپنی کی تشہیر کے لیے بالترتیب 2.5 اور 3 کروڑ ملتے ہیں۔ شیکھر دھاون کو بھی ’ایم آر ایف‘ کمپنی کے لیے یہ ذمہ داری دی گئی ہے جس کے لیے انہیں 3 کروڑ روپے دیئے جاتے ہیں۔

Indian-players-sk

کھیلوں سے تعلق رکھنے والی ایک بڑی فرم نے دعوی کیا ہے کہ پوری دنیا میں بھارتی کھلاڑیوں کو کمپنیوں کی تشہیر کے لیے سب سے زیادہ پیسے دیے جاتے ہیں جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بھارت میں پوری دنیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ کرکٹ کے چاہنے والے ہیں اور یہاں سب سے زیادہ کرکٹ دیکھی جاتی ہے۔ بھارتی کھلاڑیوں کے علاوہ چند ہی ایسے کھلاڑی ہیں جن کی بھارت میں زیادہ مشہوری کے سبب اچھے پیسے ملتے ہیں۔ ان کھلاڑیوں میں ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اور جنوبی افریقہ کے اے بی ڈی ولیئرز شامل ہیں۔