ٹیسٹ میچ پانچ دن کا ہوتا ہے!!

0 1,113

زندگی چار دن کی ہے مگر ٹیسٹ میچ پانچ دن کا ہوتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ ’’حقیقت‘‘ ابھی تک پاکستانی ٹیم پر آشکار نہیں ہوئی جو اکثر اوقات ٹیسٹ میچ کا زیادہ تر حصہ اچھا کھیلنے کے بعد آخری دن محض ایک سیشن میں بدترین کارکردگی دکھاتے ہوئے شکست کو گلے لگالیتی ہے جو کسی بھی طور سراہے جانے کے قابل پرفارمنس نہیں ہے۔میلبورن ٹیسٹ کا زیادہ تر حصہ بارش کی نذر ہونے اور پہلی اننگز میں ساڑھے چار سو رنز بنانے کے بعد یہ امید نہیں کی جاسکتی تھی کہ پاکستانی ٹیم اس میچ میں شکست سے دوچار ہوجائے گی۔پانچویں دن آسٹریلیا نے اننگز ڈیکلیئر کو پاکستانی ٹیم کو میچ ڈرا کرنے کیلئے صرف دو سیشن بیٹنگ کرنا تھا مگر جس ٹیم سے 60اوورز تک بیٹنگ کرنے کی امید لگائی گئی وہ 53اوورز میں ڈھیر ہوکر شکست کے گڑھے میں جاگری!

میلبورن ٹیسٹ کے دوسرے دن کا کھیل ختم ہونے پر لکھا تھا کہ پاکستانی ٹیم نے آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کے پہلے سات دن جو پرفارمنس دکھائی ہے وہ مدتوں یاد رہے گی اور شاید گرین شرٹس آسٹریلیا میں تاریخ بدل دیں ۔ اگر پاکستانی ٹیم پانچویں دن دو سیشن گزار لیتی تو یقینا تاریخ رقم ہوجاتی کہ پاکستانی ٹیم گزشتہ دو عشروں میں آسٹریلین سرزمین پر جیتنا تو کجا کوئی ٹیسٹ میچ ڈرا بھی نہیں کرسکی۔ میلبورن میں پاکستان کے پاس یہ عمدہ موقع موجود تھا کہ آسٹریلیا میں مسلسل دس شکستوں کے آگے بریک لگادی جاتی لیکن پہلی اننگز میں چارسو پلس رنز بنانے والی ٹیم دوسری باری میں 53 اوورز میں محض 163رنز بنا کر اننگز ہار گئی۔باکسنگ ڈے ٹیسٹ پر بارش اور پہلی اننگز میں اظہر علی کی عمدہ بیٹنگ نے شکست کو پاکستانی ٹیم سے بہت دور کردیا تھا لیکن میچ کا خاتمہ اننگز کی شکست پر ہوا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی ٹیم نے اس میچ میں تسلسل کیساتھ پرفارم نہیں کیا بلکہ ایک سے زائد مرتبہ کینگروز کو یہ موقع دیا کہ وہ گرین شرٹس پر چڑھ دوڑیں۔

آسٹریلیا کے دورے پر اب تک مہمان ٹیم میں ٹیم ورک کا فقدان دکھائی دیا ہے اور دو ٹیسٹ میچز کی چار اننگز میں بیٹنگ لائن ناکامی سے دوچار ہوئی ہے کیونکہ بیٹنگ لائن کی کامیابی اس بات میں نہیں ہے کہ کسی ایک بیٹسمین کی بڑی اننگز کے سبب بڑا مجموعہ اسکوربورڈ پر آویزاں کردیا جائے ۔ میلبورن میں پاکستان نے پہلی اننگز میں اظہر علی کے 205*رنز کی بدولت 443رنز کا مجموعہ حاصل کیا جبکہ دوسری اننگز میں 163کے ٹوٹل میں اظہر کا حصہ 43رنز تھا۔ اگر دونوں اننگز سے اظہر علی کا ’’حصہ‘‘ نکال دیا جائے تو یہ اسکور 238اور 120بنتا ہے جو قابل ستائش نہیں ہے۔ پہلی اننگز میں اظہر علی کے علاوہ پہلے سات بیٹسمینوں میں سے صرف ایک نصف سنچری تک رسائی حاصل کرسکا جبکہ آسٹریلیا کی طرف سے ٹاپ سکس میں دو بیٹسمینوں نے سنچریاں اور دو نے نصف سنچریاں اسکور کیں اور پھر آٹھویں نمبر پر مچل اسٹارک کے لاٹھی چارج نے آسٹریلیا کو چھ سو پلس کا اسکور دلوادیا۔ برسبین میں بھی اسد شفیق نے ایک غیر معمولی اننگز کھیلی اور ان دونوں میچز میں ٹیل اینڈرز نے اسپیشلسٹ بیٹسمینوں سے زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ایسی کارکردگی سے ٹیسٹ میچز نہیں جیتے جاسکتے جبکہ بالر ز وکٹوں کے حصول میں ناکامی کیساتھ ساتھ رنز روکنے میں بھی ناکام ہورہے ہیں۔

اگر مہمان ٹیم لگ بھگ ساڑھے چارسو رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجا دے تو بالرز کا دل بڑا ہوجاتا ہے جو بھرپور انداز میں جارح انداز اپناتے ہوئے مخالف ٹیم کو جلد سے جلد آؤٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر پاکستانی بالرز اتنے بڑے مجموعے کا بھی دفاع کرنے میں کامیاب نہیں رہتے بلکہ اوسط درجے کی بالنگ کرتے ہوئے اگلی اننگز میں اپنے بیٹسمینوں کیلئے دباؤ کا سبب بن جاتے ہیں۔ماضی میں دانش کنیریا پر یہ تنقید ہوتی رہی ہے کہ وہ آسٹریلیا جیسے ملکوں بھاری جرمانے کے عوض وکٹیں لینے میں کامیاب ہوتا ہے لیکن کامیاب ترین یاسر شاہ نے بھی میلبورن میں ایسی ہی کارکردگی دکھائی ہے کہ فی اوور پانچ رنز دیتے ہوئے دوسو سے زائد رنز کے بدلے تین وکٹیں یاسر شاہ کو اسٹرائیک بالر ثابت نہیں کررہیں۔

نیوزی لینڈ میں بھی پاکستانی ٹیم ایک سیشن میں وکٹوں کا ڈھیر مخالف ٹیم کے حوالے کرکے شکست کا بوجھ اپنے کندھوں پر اُٹھا چکی ہے اور میلبورن میں بھی یہی ہوا ہے۔برسبین میں پاکستانی ٹیم نے پہلے دن خراب کھیل کا مظاہرہ کیا جس کی پاداش میں آخری اننگز میں 490رنز کا تعاقب کرنا پڑا جبکہ میلبورن میں آخری دن پاکستان کو بھاری پڑ گیا ۔ اس شکست سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستانی ٹیم کمزور ہے یا کھلاڑیوں میں صلاحیت کا فقدان ہے بلکہ گرین شرٹس کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ ٹیسٹ میچ پورے پانچ دن کا ہوتا ہے جس میں پانچوں دن اچھے کھیل کا مظاہرہ کرنے کے بعد ہی کامیابی مقدر بنتی ہے ۔پاکستانی ٹیم اکثر اوقات صرف ایک سیشن میں خراب کارکردگی کے سبب پورے میچ سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے اس لیے جتنی جلدی پاکستانی ٹیم یہ بات سمجھ جائے کہ ٹیسٹ میچ پانچ دن کا ہوتا ہے تو بہت سے مشکلات کا خاتمہ ہوجائے گا!

Mohammad-Amir