شاداب جیسے نوجوانوں کو موقع چاہیئے!

0 1,433

پاکستان میں کرکٹ کے حوالے سے نواجوان ٹیلنٹ موجود ہے یا نہیں، یہ گرما گرم بحث کئی سالوں سے چل رہی ہے۔ شاہدآفریدی سمیت کچھ تجربہ کار کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ٹیلنٹ سرے سے موجود ہی نہیں ہے اور لائن میں کھڑے نوجوان کسی بھی لحاظ سے تجربہ کار ٹیم ممبرز سے بہتر نہیں مگر اکثریت کی رائے ہے کہ ایسے معاشرے میں جس کی گلیاں اور محلے کرکٹ سے آباد ہوں اور ہر طرف کرکٹ کا جنون سر چڑھ کر بول رہا ہو اادھر ٹیلنٹ نہ ہو یہ کبھی ممکن نہیں ہو سکتا، جو کمی ہے وہ صلاحیت کو ڈھونڈ نکالنے کی اور پھر انہیں جائز مواقع فراہم کرنے میں ہے۔

ویسے بھی پاکستان میں فرسٹ کلاس کرکٹ یا کلب کرکٹ کا نظام ایسا مستحکم نہیں ہے کہ جہاں کھلاڑی تیار کیئے جاتے ہوں، یہاں تو اکثریت خود رو پودوں کی طرح گلی محلوں اور اسکولز میں پروان چڑھتے ہیں اور ذاتی ہمت کی بدولت کلبوں تک رسائی حاصل کر لیتے مگر ایسے باصلاحیت کھلاڑیوں کی بہت بڑی تعداد ہے جو مناسب پلیٹ فارم نہ ملنے کی وجہ سے ضائع ہو جاتے ہیں۔ماضی کے جھرونکوں میں دیکھا جائے تو محمدیوسف، رزاق، انضمام الحق، شعیب ملک، عامر اور آصف یا محمد عرفان یہ سب گلی محلوں کی کرکٹ کی ہی پیداوار ہیں۔ اس لئے مسئلہ ٹیلنٹ نہ ہونے کا ہرگز نہیں ہے بلکہ تلاش اور مواقعوں کا ہے۔

شاداب خان، فخرالزماں، محمد نواز، رومان رئیس، عثمان خان شنواری وغیرہ ایسے خوش قسمت نوجوان جنہیں بروقت موقع ملا اور انہوں نے صلاحیت ثابت کر دی، پاکستان سپر لیگ ان سب کے لئے خوش بختی کا ایسا پروانہ ثابت ہوئی جس نے انہیں لوکل سے بین الااقوامی بنا دیا اور یہ ان نوجوانوں میں سے کافی تعداد کیریبئن سپر لیگ کے لئے بھی منتخب ہو چکے ہیں اور کچھ قومی دستے میں بھی جگہ پانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

260735

قومی دستے کا حصہ بننے والے خوش قسمتوں میں سے ایک شاداب خان بھی ہے جو پشاور زلمی کے پلیٹ فارم سے پی ایس ایل کا حصہ بنے اور اپنی نپی تلی اور گھومتی گیندوں سے سب کو متوجہ کرنے میں کامیاب ٹھہرے۔ یہ نوجوان اسپنر اب دورہ ویسٹ انڈیز کے لئے پاکستانی ٹیم کا حصہ ہے اور اس نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کے پہلے میچ میں شاندار باؤلنگ کروا کر ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا بلکہ پہلے ہی میچ میں بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ بھی لے اڑے۔ اپنے چار اوورز میں صرف 7 رنز کے عوض 3 اہم کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے سب کو حیران کر دیا بلکہ مخالف دستے کا کپتان بریتھویٹ بھی تعریف کیئے بغیر نہ رہ سکے کہ شاداب کی گیندوں کو سمجھنے میں بہت مشکل پیش آ رہی تھی۔اور ہمیں اگلے مقابلوں میں شاداب کی گیندوں کا توڑ نکالنا ہو گا تبھی جیت کے سفر پر گامزن ہوا جا سکتا ہے۔

پاکستان قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد بھی جہاں دورے کے کامیاب آغاز سے خوش ہیں وہیں پر شاداب کی کارکردگی سے بھی بہت مطمئن ہیں۔ کپتان کا کہنا ہے کہ یہ شاداب کا پہلا میچ تھا اور اس میں اس کی باؤلنگ کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔ پہلے میچ شاداب اور اس کے اہلخانہ کیلئے بہت بڑا دن تھا کیونکہ نہ صرف اسے ملک کی نمائندگی کا موقع ملا بلکہ وہ پہلے ہی میچ میں مین آف دی میچ کا ایوارڈ جیتا۔یہ اس کے کیریئر کیلئے نیک شگون ہے کہ اس نے اپنی باؤلنگ سے پاکستان کو میچ جتوایا اور امید ہے کہ وہ مستقبل میں مزید بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے بہت آگے جائے گا۔

کیریئر کے شاندار آغاز پر نوجوان اسپنر بھی بہت خوش اور مطمئن ہے جس کا کہنا ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کے کیریئر کا اس سے بہتر آغاز نہیں ہوسکتا، میری خواہش ہے میں اپنے ملک کے لئے ہمیشہ ہی ایسی کارکردگی دکھاتا رہوں۔شاداب خان کا میچ کے حوالے سے کہنا تھا کہ پہلے ٹی ٹوئنٹی کی پچ اسپنرز کیلیے مددگار تھی، پی ایس ایل کا تجربہ بھی میرے کام آیا۔

یاد رہے کہ شاہد آفریدی کے بعد شاداب خان اپنے ڈیبیو پر مین آف دی میچ قرار پانے والے دوسرے پاکستانی بن گئے ہیں۔