شکست سے بچیں یا عزت بچائیں؟

0 11,708

پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا آغاز دفاعی چمپئن پشاور زلمی اور نئی ٹیم ملتان سلطانز کے درمیان ٹاکرے سے ہوا اور امید کی جارہی تھی کہ دونوں ٹیموں کے درمیان ایک زوردار جوڑ پڑے گا مگر سبز وردیوں میں ملبوس ستاروں کی ایک قطار جب سرسبز میدان پر اُتری تو اسے روکنا پشاور زلمی کے بس میں نہ رہا ۔ ملتان سلطانز نے نہایت جارحانہ اپروچ کیساتھ اپنا ڈیبیو کیا اور تین گھنٹے کے اس مقابلے میں انہوں نے متعدد مرتبہ ثابت کیا کہ ’’ساڈی واری‘‘ کا سلوگن منتخب کرکے سلطانوں نے کوئی غلط فیصلہ نہیں کیا۔ قصہ پہلے میچ پر مختصر نہیں ہوا بلکہ کامیابی کا یہ سلسلہ دوسرے میچ تک دراز ہوگیا ہے جب لاہور کے قلندرز ملتان کے سلطانوں کے آگے بے بس دکھائی دیے اور یوں ملتان سلطانز پہلے دونوں میچز جیت کر ناقابل شکست ہے اور اگلے مقابلوں کے لیے انہوں نے کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کو بھی خبردار کردیا ہے۔ پہلے دو میچز کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ شاید ملتان کے ا س طوفان کو روکنا کسی کے بس میں نہیں ہے۔

ملتان سلطانز کی پہلی دو کامیابیوں کا تجزیہ کریں تو بہت سے ایسے مثبت پہلو سامنے آتے ہیں جس کی دوسری ٹیموں میں کمی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مختلف ٹیموں کے لیے کھیلنے والے یہ کھلاڑی جب ملتان سلطانز کا حصہ بنے تو ان کے کھیل کا عروج الگ ہی انداز میں دکھائی دے رہا ہے۔ اگر کوچنگ سٹاف اور ٹیم مینجمنٹ کی بات کریں تو عظیم وسیم اکرم ملتان کے کھلاڑیوں کی رہنمائی کررہے ہیں اور وسیم اکرم سے بہتر ان کھلاڑیوں کو اور کون جانتا ہے جن میں سے اکثر وسیم اکرم کیساتھ کھیلے ہوئے ہیں اور کئی کھلاڑیوں خصوصاً فاسٹ بالرز کی نوک پلک سنوارنے میں وسیم اکرم کا کردار سب سے نمایاں ہے۔ پی ایس ایل کی کسی دوسری ٹیم کے پاس وسیم اکرم جیسا رہنما نہیں ہے اور نہ ہی کسی کے پاس ٹام موڈی جیسا کامیاب کوچ ہے جو آئی پی ایل میں حیدرآباد سن رائزرز کو ٹائٹل جتواچکا ہے اور اس کے علاوہ بھی طویل القامت آسٹریلین کے کریڈٹ پر متعدد کامیابیاں موجود ہیں۔

ملتان سلطانز نے کوچنگ سٹاف منتخب کرتے ہوئے جس طرح بہترین سے کم پر اتفاق نہیں کیا تھا بالکل اسی طرح ملتان کی مینجمنٹ نے کپتان کے لیے بہترین شعیب ملک کا انتخاب کیا۔ بطور کھلاڑی شعیب ملک کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے جس کا مظاہرہ انہوں نے پہلے دونوں میچز میں بھی کیا مگر کپتان کی حیثیت سے شعیب ملک کا شمار ٹی20فارمیٹ میں دنیا کے بہترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ 92میچز میں 63فتوحات کو گلے لگانے والے شعیب ملک جیت کے تناسب کے اعتبار سے دنیا کے بہترین ٹی20 کپتان ہیں۔ جس طرح شعیب ملک نے سیالکوٹ کی کپتانی کرتے ہوئے کئی نوجوان کھلاڑیوں کو تیار کیا اور شعیب ملک میں یہ گُر موجود ہے کہ کس طرح نوجوان کھلاڑیوں سے بہترین کارکردگی حاصل کرنا ہے۔

اب اس ٹیم کے غیر ملکی کھلاڑیوں پر نظر ڈالیں تو کمار سنگاکارا اس ٹیم میں موجود ہیں جنہوں نے پہلے دونوں میچز میں نصف سنچریاں اسکور کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ وہ بہترین فارم میں ہیں اور بڑھتی ہوئی عمر بھی سابق سری لنکن بیٹسمین کا کچھ نہیں بگاڑ سکی۔ سب سے زیادہ ٹی 20میچز کا تجربہ رکھنے والے کیرون پولارڈ نے بھی ملتان کی جرسی پہنی ہوئی ہے جو دنیا بھر کی ٹی20لیگز میں اپنا لوہا منواچکے ہیں اور پولارڈ کا شمار دنیا کے چند بہترین ٹی20 بیٹسمینوں میں ہوتا ہے۔ ویسٹ انڈین ڈیرن براوو بھی شعیب ملک کی کپتانی میں کھیل رہے ہیں اور دوسرے میچ میں براوو کی جارحانہ اننگز نے لاہور قلندرز کے اوسان خطا کردیے تھے۔

بات یہاں پر ختم نہیں ہوجاتی بلکہ شروع ہوتی ہے کیونکہ پاکستانی پیسرز کا تذکرہ کیے بغیر ملتان سلطانز کی ٹیم کا جائزہ مکمل نہیں ہوسکتا ۔ ملتان کے پیس اٹیک پر ذرا ایک نظر تو ڈالیں ، ٹی20فارمیٹ کا بہترین بالر سہیل تنویر بالنگ کا آغاز کرتا ہے تو دوسرے اینڈ پر محمد عرفان کی تیز گیندیں بیٹسمینوں کی نیندیں حرام کررہی ہوتی ہیں ۔ اگر بیٹسمین ان دونوں کھبے تیز بالروں سے بچ جائے تو پھر جنید خان کے وار سہنا آسان نہیں ہوتا جس نے کل رات تین گیندوں پر تین کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھا کر پی ایس ایل کی تاریخ میں دوسری ہیٹ ٹرک رجسٹرڈ کروائی ۔ پہلے دو میچز میں یہ تینوں پیسرز فائنل الیون کا حصہ رہے ہیں اور عمر گل جیسا تجربہ کار فاسٹ بالر باہر بیٹھا ہوا ہے اور پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کا حصہ محمد عباس بھی اپنی باری کا منتظر ہے۔ جس ٹیم کے پاس اتنا تگڑا پیس اٹیک موجود ہو اسے شکست دینا تو بالکل بھی آسان نہیں ہے۔ عمران طاہر کی بات کرنا تو بہت ہی ضروری ہے جس نے قلندرز کیخلاف اہم مواقع پر وکٹیں لے کر ملتان سلطانز کی جیت کی بنیاد رکھی اور ثابت کیا کہ اگر سلطانوں نے ڈرافٹ میں سب سے پہلے عمران طاہر کو منتخب کیا تھا تو یہ بالکل درست فیصلہ تھا۔

ملتان نے ہر شعبے میں بہترین کھلاڑی نہایت سمجھداری کیساتھ منتخب کیے ہیں اور اب وہ کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے ملتان کو کامیابیاں دلوارہے ہیں ۔ ملتان کی کامیابیوں کے طوفان کو روکنا فی الوقت ممکن نہیں لگ رہا اور جیت کا یہ سلسلہ ممکنہ طور پر آنے والے میچز میں بھی جاری رہے گا مگر پہلے دو میچز میں ملتان سلطانز نے جس طرح پشاور اور لاہور کوبڑے مارجن سے آؤٹ کلاس کیا ہے اسے دیکھتے ہوئے یہی لگ رہا ہے اگلے میچز میں مخالف ٹیمیں یہی دعا کررہی ہونگی کہ ملتان کے ہاتھوں شکست کی خیر ہے بس عزت بچ جائے!