پاکستان کو اپنے عالمی اعزاز کا دفاع نہیں کرنا پڑے گا

0 1,464

پاکستان نے گزشتہ سال بھارت کو زبردست شکست دے کر پہلی بار چیمپیئنز ٹرافی کا اعزاز جیتا تھا لیکن اب 2021ء میں گرین شرٹس کو اس اعزاز کے دفاع کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے اس ایونٹ کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیا ہے۔ آئی سی سی نے 2021ء میں چیمپیئنز ٹرافی کی جگہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے اور یوں پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کا حتمی چیمپیئن بن گیا ہے۔

یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ چیمپیئنز ٹرافی کو مشق ستم بنایا گیا ہو۔ اس سے پہلے 2013ء میں بھی آئی سی سی نے اعلان کیا تھا کہ وہ 2017ء میں چیمپیئنز ٹرافی نہيں کروائے گا لیکن نشریات کاروں کی عدم رضامندی کی وجہ سے آئی سی سی کو ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فیصلہ واپس لینا پڑا اور ایک مرتبہ پھر چیمپيئنز ٹرافی کروانی پڑی۔ لیکن اب لگتا ہے کہ اس ٹورنامنٹ کے مستقبل پر مہر ثبت ہو چکی ہے کیونکہ آئی سی سی چاہتا ہے ہر فارمیٹ میں ایک بڑا ٹورنامنٹ، ٹیسٹ میں ٹیسٹ چیمپیئن شپ، ون ڈے میں ورلڈ کپ اور مختصر ترین طرز کی کرکٹ میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی۔ ٹیسٹ چیمپیئن شپ 2021ء اور 2023ء میں ہوں گی، ورلڈ کپ 2019ء اور 2023ء میں کھیلے جائيں گے اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2020ء اور 2021ء میں ہوں گے۔

ویسے چیمپئنز ٹرافی 2021ء بھارت میں ہونا طے تھا لیکن موجودہ فیصلے کے بعد اب اس کی جگہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کھیلا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 2020ء میں آسٹریلیا میں بھی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی طے شدہ ہے جو وقت پر ہی کھیلا جائے گا تو ایک مرتبہ پھر مسلسل دو سال ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ہوگا۔ اس سے پہلے 2009ء میں پاکستان کے عالمی چیمپیئن بننے کے اگلے ہی سال ویسٹ انڈیز میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کھیلا گیا تھا۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے ایک اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے دنیا بھر میں کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کو ٹی ٹوئنٹی اسٹیٹس دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ محدود اور مقبول ترین فارمیٹ کے ذریعے کرکٹ کو عالمی سطح پر مقبول کھیل بنانے کے لیے کیا گیا ہے اور بلاشبہ بہت عمدہ فیصلہ ہے۔ ساتھ ہی کرکٹ کو اولمپکس تک پہنچانے میں بھی مدد ملے گی۔ آئی سی سی کے اراکین کی تعداد 104 ہے اور اب سب کے سب ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل سکتے ہیں۔

اس سے پہلے ٹی ٹوئنٹی اسٹیٹس رکھنے والے ممالک کی تعداد 18 تھی، ان میں 12 مکمل اراکین کے ساتھ اسکاٹ لینڈ، نیدرلینڈز، ہانگ کانگ، متحدہ عرب امارات، عمان اور نیپال شامل تھے۔