افغانستان کی واپسی، سیریز زندہ ہو گئی

0 804

اس سے پہلے کہ افغانستان ابتدائی تین مقابلوں میں ہی سیریز سے باہر ہو جاتا، بلے بازوں کی عمدہ کارکردگی اور آخر میں باؤلرز کی جانب سے اعصاب پر قابو پا لینا کام آ گیا۔ یوں تیسرا ٹی ٹوئنٹی 22 رنز سے افغانستان کے نام رہا، جس نے سیریز میں اپنے امکانات زندہ کر لیے ہیں۔

افغانستان کا دورۂ آئرلینڈ 2022ء - تیسرا ٹی ٹوئنٹی

آئرلینڈ بمقابلہ افغانستان

‏12 اگست 2022ء

سول سروس کرکٹ کلب، بیلفاسٹ، آئرلینڈ

افغانستان 22 رنز سے جیت گیا

افغانستان 🏆189-5
رحمٰن اللہ گرباز5335
نجیب اللہ زدران4218
آئرلینڈ باؤلنگامرو
جوش لٹل40292
فیون ہینڈ30291

آئرلینڈ 167-9
جارج ڈوکریل58*37
فیون ہینڈ3618
افغانستان باؤلنگامرو
نوین الحق40383
فضل حق فاروقی20112

بیلفاسٹ میں کھیلے گئے اس ٹی ٹوئنٹی میں افغانستان نے آئرلینڈ کی دعوت پر پہلے بلے بازی کی اور 189 رنز بنا ڈالے۔ افغان کی اننگز کا آغاز ہی مارک اڈیئر کی ایک مایوس کن وائیڈ گیند کے ساتھ ہوا، جو شگون تھی کہ آج آئرش باؤلرز کی چلنے والی نہیں ہے۔

افغان اوپنرز نے ہی 90 رنز کی افتتاحی شراکت داری کی، جس میں رحمٰن اللہ گرباز کا حصہ ہی 35 گیندوں پر 53 رنز کا تھا۔ جب وہ صرف 8 رنز پر کھیل رہے تھے تو ان کا ایک کیچ چھوٹ گیا تھا۔ یہ مشکل چانس بعد میں آئرلینڈ کو مہنگا پڑ گیا۔ گو کہ افغانستان کا آغاز سست تھا اور ابتدائی پانچ اوورز میں صرف 33 رنز بنے، لیکن اس کے بعد رحمٰن اللہ نے اننگز کو اگلے گیئر میں ڈال دیا۔ نویں اور دسویں اوور میں تین، تین باؤنڈریز لگانے کے بعد وہ آؤٹ ہو گئے۔ کہاں ان کے 22 گیندوں پر 23 رنز تھے، اور کہاں یہ کہ وہ 35 گیندوں پر 53 رنز کے ساتھ میدان سے واپس آئے۔

آنے والے بلے بازوں میں ابراہیم زدران اور آخر میں نجیب اللہ زدران نے بہت عمدہ بلے بازی کی۔ ابراہیم 22 گیندوں پر 36 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ اننگز کا اختتام آخری اوور میں نجیب اللہ دو چھکوں کے بعد وکٹ دینے سے ہوا۔ انہوں نے صرف 18 گیندوں پر 42 رنز بنائے اور افغان اننگز 189 رنز پر تمام ہوئی۔

افغانستان کے 14 اوورز میں 114 رنز تھے، یعنی آخری چھ اوورز میں اس نے 75 رنز کا اضافہ کیا۔ اندازہ لگائیں کہ آخر میں افغان بلے بازوں نے کیسی دھواں دار بیٹنگ دکھائی ہوگی۔

جواب میں آئرلینڈ ابتدا ہی سے مقابلے کی دوڑ سے تقریباً باہر ہو گیا۔ ٹاپ پانچ میں سے چار بلے باز تو دہری اننگز میں بھی داخل نہیں ہوئے۔ تجربہ کار پال اسٹرلنگ صفر پر ایک بھیانک شاٹ کھیل کر آؤٹ ہوئے جبکہ کپتان اینڈی بالبرنی نے صرف ایک رن بنایا اور راشد خان کے ایک عمدہ کیچ کا نشانہ بنے۔

لورکان ٹکر نے 21 گیندوں پر 31 رنز کے ساتھ کچھ مزاحمت ضرور کی لیکن پاور پلے کے دوران ہی صرف 36 رنز پر چار وکٹیں گر چکی تھیں۔ تیرہویں اوور تک صرف 85 رنز پر سات آؤٹ ہو چکے تھے اور ایک بڑی شکست منہ کھولے کھڑی تھی۔

یہاں جارج ڈوکریل نے ڈیبیوٹنٹ فلون ہینڈ کے ساتھ مل کر آئرلینڈ کو میچ میں واپس لانے کی آخری کوشش کی۔ دونوں نے آٹھویں وکٹ پر 74 رنز کا اضافہ کیا۔ اس دوران ڈوکریل کی بیٹنگ دیکھنے والی تھی۔ انہون نے ایک ہی اوور میں محمد نبی کو تین چوکے لگانے کے بعد ڈوکریل نے راشد خان کو ایک چھکا اور دو چوکے بھی رسید کیے۔

وہ تن تنہا میچ کو اس نہج پر لے آئے کہ آئرلینڈ کو دو اوورز میں 38 رنز درکار تھے لیکن انیسویں اوور میں فیون ہینڈ اور آنے والے بیٹسمین گراہم ہیوم کا آؤٹ ہو جانا میچ پھنسا گیا۔ ہینڈ 18 گیندوں پر 36 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

پھر عظمت اللہ عمر زئی نے آخری اوور بھی بہت اچھا کروایا، جس میں انہوں نے صرف ایک چوکا کھایا اور محض پانچ رنز دیے۔

یوں آئرش اننگز 167 رنز تک ہی پہنچ پائی۔ ڈوکریل 37 گیندوں پر 58 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

افغانستان کی جانب سے نوین الحق نے سب سے زیادہ تین وکٹیں حاصل کیں۔ رحمٰن اللہ کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

اب سیریز میں دو ٹی ٹوئنٹی میچز باقی ہیں، جن میں صرف ایک کامیابی آئرلینڈ کو ہوم سیزن میں پہلی سیریز جتوا سکتی ہے جبکہ اگلے مقابلے میں افغانستان کی جیت کی صورت میں فیصلہ پانچویں اور آخری ٹی ٹوئنٹی میں جا کر ہوگا۔ یعنی سیریز دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔