پاکستان نے ایک اور سیریز اپنے نام کر لی، بنگلہ دیش ڈھیر
گزشتہ سال اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے منظرعام پر آنے کے بعد ایسا لگتا تھا کہ پاکستان کرکٹ کے تابوت میں آخری کھیل ٹھونک دی گئی ہے اور اب پاکستان میں یہ کھیل دوبارہ کبھی پھل پھول نہیں پائے گا لیکن تالاب کو گندا کرنے والی تین مچھلیوں کے جاتے ہی روز بروز قومی کرکٹ ٹیم کے کھیل میں نکھار آتا نظر آیا اور آج جبکہ اسپاٹ فکسنگ تنازع کے منظرعام پر آنے کو ایک سال سے اوپر کا عرصہ گزر چکا ہے پاکستان کرکٹ ٹیم مسلسل فتوحات کے مزے لوٹ رہی ہے اور کھیل ملک میں ایک مرتبہ پھر شائقین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا رہا ہے۔
پاکستان نے انگلستان کے متنازع دورے سے واپسی کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز برابر کی اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک روزہ سیریز ہارا۔ پھر دورۂ نیوزی لینڈ میں دونوں طرز کی کرکٹ سیریز اپنے نام کیں۔ عالمی کپ 2011ء میں سیمی فائنل تک پہنچا اور اس کے بعد ویسٹ انڈیز، زمبابوے اور سری لنکا کے خلاف طویل و مختصر دونوں طرز کی کرکٹ میں تمام سیریز جیتنے کے بعد اب سال کا اختتام بنگلہ دیش میں کر رہا ہے جہاں اس نے ایک روزہ بین الاقوامی سیریز کے اولین دونوں معرکے جیت کر سیریز اپنے نام کر لی ہے۔ یوں پاکستان رواں سال کسی بھی ٹیسٹ اور ایک روزہ سیریز میں شکست سے دوچار نہیں ہوا اور اب اس کی سال کی تمام تر صلاحیتوں اور محنتوں کا امتحان ماہ جنوری میں انگلستان کے خلاف 'ہوم سیریز' سے ہوگا جو متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں کھیلی جائے گی جہاں پاکستان نے حال ہی میں سری لنکا کو ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں طرز کی کرکٹ میں چاروں شانے چت کیا ہے۔
بہرحال، پاکستان سال کا اختتام بنگلہ دیش میں ایک یادگار کارکردگی اور فتوحات کے سلسلے کو برقرار رکھ کر کرنا چاہتا تھا اور محدود اوورز کے مرحلے میں میں اس کوشش میں کامیاب رہا ہے جہاں ٹی ٹوئنٹی کے بعد اولین دونوں ایک روزہ مقابلے بھی اس کے نام رہے ہیں۔ پاکستان نے شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم، میرپور میں کھیلے گئے دوسرے ایک روزہ میں بنگلہ دیش کو با آسانی 76 رنز سے زیر کرکے سیریز 2-0 سے اپنے نام کر لی۔ پاکستان کی فتح میں اہم کردار عمر اکمل اور شاہد آفریدی کی عمدہ بلے بازی کا رہا جنہوں نے بالترتیب 59 اور 42 رنز کی روایتی تیز رفتار اننگز کھیلیں۔ تاہم بنگلہ دیش کے لیے واحد مثبت پہلو نوجوان ناصر حسین کی کیریئر کی پہلی سنچری اننگز تھی جنہوں نے 134 گیندوں پر ایک چھکے اور 11 چوکوں کی مدد سے 100 رنز بنائے تاہم 'مرد میدان' قرار دیے جانے کے باوجود ان کی یہ اننگز کسی بھی لمحے پاکستان کے لیے خطرے کا باعث نہیں بنی۔
ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے والے پاکستان کو ابتدا ہی میں عمران فرحت کی وکٹ کا نقصان اٹھانا پڑا جو شفیع الاسلام کی ایک گیند کو کٹ کرنے کی کوشش میں بیک وارڈ پوائنٹ پر آسان کیچ دے بیٹھے۔ ان کے بعد محمد حفیظ اور یونس خان نے 57 رنز کی سست رفتار شراکت قائم کی اور بعد میں آنے والے مصباح الحق نے بھی سست رفتاری سے رنز کو آگے بڑھانے کے عمل کو برقرار رکھا۔ لیکن 37 کے انفرادی اسکور پر یونس خان کے پویلین لوٹنے کے بعد آنے والے عمر اکمل نے اننگز کو سنبھالا دیا اور رنز بڑھانے کی رفتار کو تیز کیا۔ عمر اکمل 54 گیندوں پر ایک چھکے اور 5 چوکوں کی مدد سے 59 رنز بنانے کے بعد آخری پاور پلے کے دوران آؤٹ ہوئے جبکہ پاکستان کا مجموعی اسکور محض 176 رنز تھا۔ تاہم آخری اوورز میں شاہد آفریدی کے 27 گیندوں پر 42 رنز نے پاکستان کو 262 کے اچھے مجموعے تک پہنچا دیا۔ شاہد آفریدی کی اس اننگز میں دو بلند و بالا چھکے اور تین چوکے بھی شامل تھے۔ وہ آخری اوور میں شفیع الاسلام کی گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش میں وکٹ کھو بیٹھے لیکن بنگلہ دیش کے لیے کافی دیر ہو چکی تھی کیونکہ شاہد اس وقت میچ کو میزبان ٹیم کی پہنچ سے کہیں دور لے جا چکے تھے۔ عمر کے 59 اور شاہد کے 42 رنز کے علاوہ یونس اور مصباح نے 37، 37 اور حفیظ نے 32 رنز بنائے۔
بنگلہ دیش کی جانب سے شفیع الاسلام اور روبیل حسین نے 2،2 جبکہ شکیب الحسن، عبد الرزاق اور الیاس سنی نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔
جواب میں عمر گل اور محمد حفیظ کی ٹاپ آرڈر پر چڑھائی کے باعث پاکستان ابتدا ہی میں مقابلہ اپنے نام کر چکا تھا جنہوں نے محض 19 رنزپر ابتدائی چاروں بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا۔ تمیم اقبال، امر القیس، شہریار نفیس اور کپتان مشفق الرحیم جیسے تجربہ کار بلے بازوں کی اننگز دہرے ہندسے میں بھی داخل نہیں ہوئی۔ اس کے بعد ناصر حسین اور سابق کپتان شکیب الحسن کے درمیان 106 رنز کی انتہائی سست رفتار شراکت داری قائم ہوئی جو کسی بھی لمحے ٹیم کو فتح کی جانب گامزن کرتی نہیں دکھائی دی۔ خصوصا شکیب الحسن نے انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 90 گیندیں کھیل کر صرف 34رنز بنائے۔ بنگلہ دیش 263 رنز کے تعاقب میں مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں پر محض 186 رنز بنا پایا اور یوں 76 رنز سے شکست کھا گیا۔
پاکستان کی جانب سے عمر گل نے سب سے زیادہ 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ محمد حفیظ نے دو اور سعید اجمل نے ایک کھلاڑی کو نشانہ بنایا۔
سیریز میں اب تک انتہائی ناقص کارکردگی کے باعث کرکٹ حلقوں میں بنگلہ دیش کی صلاحیتوں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کیونکہ اب تک دورے میں وہ ٹیسٹ اسٹیٹس کی حامل کرکٹ ٹیم کے بجائے کوئی کلب ٹیم دکھائی دی ہے اور کھیل کے تمام شعبوں یعنی بلے بازی، گیند بازی اور فیلڈنگ میں انتہائی گھٹیا کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ناصر حسین کو سنچری اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ تیسرا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ 6 دسمبر کو چٹاگانگ کے ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جس کے بعد دونوں ٹیمیں دو ٹیسٹ میچز میں مدمقابل ہوں گی۔
پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش: دوسرا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ
بتاریخ: 3 دسمبر 2011ء
بمقام: شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم، میرپور، ڈھاکہ
نتیجہ: پاکستان 76 رنز سے کامیاب
میچ کے بہترین کھلاڑی: ناصر حسین (بنگلہ دیش)
رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | ||
---|---|---|---|---|---|
محمد حفیظ | ک امر القیس ب روبیل | 32 | 56 | 6 | 0 |
عمران فرحت | ک ناصر ب شفیع الاسلام | 4 | 4 | 1 | 0 |
یونس خان | ایل بی ڈبلیو ب رزاق | 37 | 70 | 3 | 0 |
مصباح الحق | ک متبادل (فرہاد رضا) ب الیاس سنی | 37 | 55 | 1 | 0 |
عمر اکمل | ک شفیع الاسلام ب شکیب | 59 | 54 | 5 | 1 |
شعیب ملک | ک مشفق ب روبیل | 17 | 20 | 2 | 0 |
شاہد آفریدی | ک محمود اللہ ب شفیع الاسلام | 42 | 27 | 3 | 2 |
سرفراز احمد | ناٹ آؤٹ | 12 | 14 | 0 | 0 |
سہیل تنویر | ناٹ آؤٹ | 0 | 0 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 5، و 17 | 22 | |||
مجموعہ | 50 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر | 262 |
بنگلہ دیش (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
شفیع الاسلام | 10 | 0 | 50 | 2 |
روبیل حسین | 10 | 0 | 58 | 2 |
شکیب الحسن | 10 | 0 | 27 | 1 |
عبد الرزاق | 10 | 0 | 58 | 1 |
الیاس سنی | 7 | 0 | 46 | 1 |
ناصر حسین | 3 | 0 | 18 | 0 |
ہدف: 263 رنز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
تمیم اقبال | ک یونس ب عمر گل | 4 | 9 | 0 | 0 |
امر القیس | ک مصباح ب حفیظ | 6 | 26 | 0 | 0 |
شہریار نفیس | ایل بی ڈبلیو ب حفیظ | 7 | 8 | 0 | 0 |
مشفق الرحیم | ک حفیظ ب عمر گل | 1 | 10 | 0 | 0 |
شکیب الحسن | ک و ب سعید اجمل | 34 | 90 | 1 | 0 |
ناصر حسین | ک فرحت ب عمر گل | 100 | 134 | 11 | 1 |
محمود اللہ | ناٹ آؤٹ | 20 | 22 | 2 | 0 |
عبد الرزاق | ب عمر گل | 0 | 1 | 0 | 0 |
الیاس سنی | ناٹ آؤٹ | 0 | 1 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 5، و 8، ن ب 1 | 14 | |||
مجموعہ | 50 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر | 186 |
پاکستان (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
محمد حفیظ | 10 | 2 | 15 | 2 |
عمر گل | 9 | 1 | 36 | 4 |
سہیل تنویر | 7 | 0 | 26 | 0 |
شاہد آفریدی | 7 | 0 | 49 | 0 |
سعید اجمل | 10 | 1 | 33 | 1 |
شعیب ملک | 7 | 0 | 22 | 0 |