ڈیبوٹنٹ باؤلرز کے لیے یادگار سال، پیٹن سن نے آسٹریلیا کو پہلا ٹیسٹ جتا دیا

6 1,102

2011ء، جو اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے نوجوان گیند بازوں کے لیے یادگار ترین سال ثابت ہوا ہے، میں تیز گیند بازی کے عالمی افق پر ایک اور ستارے نے جنم لیا ہے جس نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ مقابلے میں حریف بلے بازوں کے ہوش اڑا دیے ہیں۔ جیمز پیٹن سن نے دوسری اننگز میں تباہ کن گیند بازی کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے ٹاپ آرڈر کو تہس نہس کر دیا اور آسٹریلیا کو ایک شاندار فتح سے ہمکنار کیا جس کی بدولت آسٹریلیا کو 2 ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز میں 1-0 کی ناقابل شکست برتری حاصل ہو گئی ہے۔ آسٹریلیا نے مقابلے میں تین کھلاڑیوں کو پہلی مرتبہ ٹیسٹ کھیلنے کا موقع دیا جن میں بلے باز ڈیوڈ وارنر اور گیند باز جیمز پیٹن سن اور مچل اسٹارک شامل تھے، جن میں سے پیٹن سن کی عمدہ کارکردگی نے آسٹریلیا کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔

جیمز پیٹن سن رواں سال پہلے ہی ٹیسٹ کی کسی اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دینے والے گیند بازوں میں شامل ہوئے (تصویر: AFP)
جیمز پیٹن سن رواں سال پہلے ہی ٹیسٹ کی کسی اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دینے والے گیند بازوں میں شامل ہوئے (تصویر: AFP)

پیٹن سن کا نام اب ان گیند بازوں میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے رواں سال اپنے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ رواں سال ان کے ہم وطن ناتھن لیون اور پیٹ کمنز ، پاکستان کے اعزاز چیمہ، نیوزی لینڈ کے ڈوگ بریسویل، بھارت کے روی چندر آشون، زمبابوے کے کائل جاروس اور برائن وٹوری، اور جنوبی افریقہ کے ویرنن فلینڈر نے پہلے ہی ٹیسٹ میں عمدہ گیند بازی کے ذریعے اپنے روشن مستقبل کی نوید سنائی۔

بہرحال بلند حوصلوں کے ساتھ آسٹریلین سرزمین پر اترنے والے بلیک کیپس نے گابا، برسبین میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ مقابلے میں انتہائی مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا خصوصا سرفہرست بلے باز دونوں اننگز میں مکمل طور پر ناکام ہوئے۔ ٹاس جیت کے پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کرنے والی نیوزی لینڈ کے سرفہرست پانچ بلے باز پہلی اننگز میں محض 96 اور دوسری اننگز میں صرف 28 رنز بنا پائے۔ اگر پہلی اننگز میں ڈینیل ویٹوری ساتھی کھلاڑی ڈین براؤنلی کے ساتھ مل کر چھٹی وکٹ پر 158 رنز نہ جوڑتے تو یقینا نیوزی لینڈ یہ مقابلہ اننگز کے مارجن سے ہارتا۔ سابق کپتان ویٹوری بدقسمتی سےاپنی سنچری مکمل نہیں کر پائے اور 127 گیندوں پر 96 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کے بعد اپنی ہی غلطی کے باعث رن آؤٹ ہو گئے۔ دوسرے اینڈ پر ڈین براؤنلی 77 رنز پر ناقابل شکست رہے۔ 173 گیندوں پر مشتمل اس اننگز میں 8 چوکے شامل تھے تاہم دوسرے اینڈ سے بلے باز ایک ایک کر کے پویلین لوٹتے رہے اور بالآخر 295 رنز پر اننگز کا خاتمہ ہو گیا۔

آسٹریلیا کی جانب سے کامیاب ترین گیند باز ناتھن لیون رہے جنہوں نے ابتدا میں کین ولیم سن کی وکٹ حاصل کرنے کے بعد ٹیل اینڈرز پر ہاتھ صاف کیا اور 4 وکٹیں حاصل کیں۔ پیٹر سڈل اور مچل اسٹارک نے 2،2 اور جیمز پیٹن سن نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

ابتدائی بلے بازوں کی ناکامی کے بعد میچ میں عمدہ واپسی کے ذریعے نیوزی لینڈ اعتماد کے ساتھ میدان میں اترا لیکن وہ ڈیوڈ وارنر (3 رنز) کو ابتداء ہی میں ٹھکانے لگانے کے باوجود میزبان ٹیم کی پیشرفت کو روک نہیں پایا۔ میچ کی خاص بات آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک کی 139 رنز کی شاندار اننگز تھی۔ گو کہ اس سنچری میں ان کے بلے کے علاوہ حریف ٹیم کے فیلڈروں کا بھی بڑا ہاتھ تھا جنہوں نے دو مرتبہ کلارک کو زندگیاں عطا کیں لیکں دو دن تک سخت جدوجہد کرنے کے بعد یہ مائیکل کلارک کی سنچری اور رکی پونٹنگ اور نائب کپتان بریڈ ہیڈن کی عمدہ اننگز تھیں جس نے آسٹریلیا کی فتح کو یقینی بنایا۔ نیوزی لینڈ میں ٹیل اینڈرز کو ٹھکانے لگانے کی صلاحیت کی کمی نے بھی میچ ان کی گرفت سے باہر نکالنے میں پورا کردار ادا کیا۔ جب آسٹریلیا کی ساتویں وکٹ گری تو اس کو نیوزی لینڈ پر صرف 50 رنز کی برتری حاصل تھی لیکن نیوزی لینڈ کی نااہلی کے باعث وہ برتری کو 132 تک لے جانے میں کامیاب ہوا۔ آسٹریلیا کے بلے بازوں نے عمدہ کارکردگی کے ذریعے باؤلرز کو زبردست موقع فراہم کیا کہ وہ دوسری اننگز میں جارحانہ حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کو آخری دھکا دیں۔ پہلی اننگز میں کلارک کی 249 گیندوں پر 19 چوکوں اور ایک چھکے سے مزید 139 رنز کی اننگز کیریئر کی سترہویں اور نیوزی لینڈ کے خلاف چوتھی سنچری تھی ۔ ان سے قبل سابق کپتان رکی پونٹنگ نے 78 رنز بنائے۔ سیریز کے آغاز سے قبل رکی پر خاص طور پر بہت زیادہ تنقید کی گئی تھی حتی کہ حریف کھلاڑیوں کی جانب سے تو انہیں 'ٹیم پر بوجھ' تک قرار دیا گیا لیکن 25 پر دو وکٹیں گر جانے کے بعد رکی پونٹنگ نے اسکور کو 177 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا اور بعد ازاں مائیکل کلارک اور بریڈ ہیڈن نے ان کی رکھی ہوئی بنیادوں پر ایک مستحکم اسکور اکٹھا کیا۔ بریڈ ہیڈن نے جنوبی افریقہ میں حاصل کردہ عمدہ فارم کے سلسلے کو برقرار رکھا اور 145 گیندوں پر 2 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 80 رنز بنائے۔ آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 427 رنز بنا کر حریف ٹیم پر 132 رنز کی زبردست برتری حاصل کی۔

مائیکل کلارک نے کیریئر کی 17 ویں سنچری کی مدد سے آسٹریلیا کی فتح کی بنیاد رکھی (تصویر: Getty Images)
مائیکل کلارک نے کیریئر کی 17 ویں سنچری کی مدد سے آسٹریلیا کی فتح کی بنیاد رکھی (تصویر: Getty Images)

نیوزی لینڈ کی جانب سے کرس مارٹن نے 3 جبکہ ڈینیل ویٹوری اور ٹم ساؤتھی نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ڈوگ بریسویل کو ایک وکٹ ملی۔

132 رنز کے خسارے کے ساتھ دوسری اننگز کا آغاز نیوزی لینڈ کے بھیانک خواب ثابت ہوا کیونکہ اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے جیمز پیٹن سن نے ان کے ٹاپ آرڈر پر ایسے کاری وار کیے، جن کو سہنے کے بعد نیوزی لینڈ کے میچ بچانا ناممکنات میں شامل ہو گیا۔ پیٹن سن نے ابتدائی پانچ بلے بازوں مارٹن گپٹل، برینڈن میک کولم، ڈوگ بریسویل، کین ولیم سن اور روز ٹیلر کو ٹھکانے لگا کر میچ میں نیوزی لینڈ کو رہے سہے امکانات کا بھی خاتمہ کر دیا۔ ان کی اس عمدہ گیند بازی کی بدولت محض 28 پر نیوزی لینڈ اپنے سرفہرست پانچ کھلاڑیوں سے محروم ہو گیا۔ پہلی اننگز میں اچھی بلے بازی کرنے والے ڈوگ براؤنلی نے معمولی مزاحمت کی لیکن محض 42 رنز ہی بنا پائے اور نیوزی لینڈ کی دوسری اننگز کا خاتمہ انتہائی افسوسناک انداز میں محض 150 رنز پر ہوا اور یوں آسٹریلیا کو فتح کے لیے صرف 19 رنز کا ہدف ملا جو اس نے ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کر لیا۔

جیمز پیٹن کو یادگار باؤلنگ کا مظاہرہ کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے مقابلے میں مجموعی طور پر 6 وکٹیں حاصل کیں۔

اس شاندار فتح کی بدولت دو ٹیسٹ مقابلوں کی میزبان آسٹریلیا کو سیریز میں 1-0 کی ناقابل شکست برتری حاصل ہو چکی ہے۔

سیریز کا دوسرا و آخری ٹیسٹ 9 دسمبر سے ہوبارٹ میں کھیلا جائے گا، جہاں سیریز میں شکست سے بچنے کے لیے نیوزی لینڈ کو لازما فتح حاصل کرنا ہوگی۔

آسٹریلیا بمقابلہ نیوزی لینڈ، پہلا ٹیسٹ

یکم تا 4 نومبر 2011ء

بمقام: گابا، برسبین، آسٹریلیا

نتیجہ: آسٹریلیا 9 وکٹوں سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: جیمز پیٹن سن

نیوزی لینڈ پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
برینڈن میک کولم ک وارنر ب اسٹارک 34 51 7 0
مارٹن گپٹل ک ہیڈن ب سڈل 13 34 1 0
کین ولیم سن ک خواجہ ب لیون 19 33 3 0
روز ٹیلر ب پیٹن سن 14 15 3 0
جیسی رائیڈر ک وارنر ب اسٹارک 6 19 1 0
ڈین براؤنلی ناٹ آؤٹ 77 173 8 0
ڈینیل ویٹوری رن آؤٹ 96 127 9 0
ریس ینگ ک کلارک ب سڈل 2 5 0 0
ڈوگ بریسویل ک کلارک ب لیون 0 18 0 0
ٹم ساؤتھی ک ہسی ب لیون 17 12 0 1
کرس مارٹن ب لیون 1 12 0 0
فاضل رنز ب 9، ل ب 1، و 3، ن ب 3 16
مجموعہ 82.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 295

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جیمز پیٹن سن 15 1 64 1
پیٹر سڈل 24 8 57 2
مچل اسٹارک 20 1 90 2
ناتھن لیون 21.5 1 69 4
مائیکل ہسی 2 0 5 0

 

آسٹریلیا پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ڈیوڈ وارنر ک ینگ ب ساؤتھی 3 3 0 0
فل ہیوز ک گپٹل ب مارٹن 10 19 1 0
عثمان خواجہ رن آؤٹ 38 77 3 0
رکی پونٹنگ ایل بی ڈبلیو ب مارٹن 78 140 12 0
مائیکل کلارک ک ساؤتھی ب مارٹن 139 249 19 1
مائیکل ہسی ک رائیڈر ب ویٹوری 15 49 2 0
بریڈ ہیڈن ک مارٹن ب گپٹل 80 145 6 2
پیٹر سڈل ک ٹیلر ب ویٹوری 0 5 0 0
جیمز پیٹن سن ک ٹیلر ب بریسویل 12 35 1 0
مچل اسٹارک ناٹ آؤٹ 32 54 3 0
ناتھن لیون ک براؤنلی ب ساؤتھی 5 6 0 0
فاضل رنز ل ب 6، و 3، ن ب 6 15
مجموعہ 129.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 427

 

نیوزی لینڈ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈینیل ویٹوری 37 13 88 2
ٹم ساؤتھی 28.2 5 103 2
کرس مارٹن 28 5 89 3
ڈوگ بریسویل 26 3 104 1
مارٹن گپٹل 3 0 18 1
ڈین براؤنلی 3 0 11 0
کین ولیم سن 4 0 8 0

 

نیوزی لینڈ دوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
مارٹن گپٹل ک خواجہ ب پیٹن سن 12 33 2 0
برینڈن میک کولم ک پونٹنگ ب پیٹن سن 1 10 0 0
ڈوگ بریسویل ک ہیڈن ب پیٹن سن 2 20 0 0
کین ولیم سین ک پونٹنگ ب پیٹن سن 0 2 0 0
روز ٹیلر ک ہیڈن ب پیٹن سن 0 1 0 0
جیسی رائیڈر ک ہسی ب لیون 36 38 6 0
ڈوگ براؤنلی ک وارنر ب سڈل 42 80 4 0
ڈینیل ویٹوری ک کلارک ب ہسی 17 63 0 0
ریس ینگ ناٹ آؤٹ 11 27 2 0
ٹم ساؤتھی ک وارنر ب لیون 8 18 2 0
کرس مارٹن ک اسٹارک ب لیون 0 10 0 0
فاضل رنز ل ب 15، و 2، ن ب 4 21
مجموعہ 49.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 150

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جیمز پیٹن سن 11 5 27 5
پیٹر سڈل 16 3 44 1
مچل اسٹارک 6 0 3 0
ناتھن لیون 11.4 2 19 3
مائیکل ہسی 4 1 7 1
ڈیوڈ وارنر 1 0 5 0

 

آسٹریلیا دوسری اننگز، ہدف 19 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
فل ہیوز ک گپٹل ب مارٹن 7 6 1 0
ڈیوڈ وارنر ناٹ آؤٹ 12 4 3 0
عثمان خواجہ ناٹ آؤٹ 0 4 0 0
فاضل رنز 0
مجموعہ 2.2 اوورز میں ایک وکٹ کے نقصان پر 19

 

نیوزی لینڈ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ٹم ساؤتھی 1 0 11 0
کرس مارٹن 1 1 0 1
ڈوگ بریسویل 0.2 0 8 0