پاکستان اور ون ڈے کرکٹ کا قحط

0 1,835

ایک ایسے وقت میں جب کوالیفائرز کی صورت میں ورلڈ کپ 2019ء کی تیاریوں کا باضابطہ آغاز ہونے والا ہے، دنیا بھر کی ٹیمیں بھی 50 اوورز کی کرکٹ میں پنجہ آزمائی کرتی نظر آ رہی ہیں، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان 5 ون ڈے میچز کی سیریز جاری ہے تو بھارت اور جنوبی افریقہ بھی 6 مقابلوں کی سیریز کھیل رہے ہیں۔ پاکستان کو گزشتہ سال خاطر خواہ کوٹا نہیں مل سکا لیکن لگتا ہے یہ سال تو پہلے سے بھی بدتر ہوگا۔

رواں سال پاکستان کے شیڈول میں اگست اور ستمبر میں دورۂ زمبابوے شامل ہے جہاں اسے 2 ٹیسٹ، 3 ون ڈے اور 2 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے تھے، اب اطلاعات مل رہی ہیں کہ یہ دورہ کھٹائی میں پڑ سکتا ہے کیونکہ زمبابوے کرکٹ بورڈ کو اسپانسرز نہیں مل رہے۔

پاکستان نے گزشتہ ماہ نیوزی لینڈ کے دورے پر پانچ ون ڈے میچز کھیلے تھے اور اگست تک پاکستان کی ایک روزہ سے چھٹی تھی لیکن اب لگتا ہے وہ مقابلے بھی ہاتھ سے نکلتے جا رہے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کے بعد ویسٹ انڈیز کے دورۂ پاکستان کی امید برقرار ہے لیکن اس میں صرف ٹی ٹوئنٹی مقابلے ہوں گے۔ مئی اور جون میں پاکستان نے انگلینڈ اور آئرلینڈ کے دورے کرنے ہیں جہاں صرف ٹیسٹ کھیلے جائیں گے۔ اسکاٹ لینڈ میں دو ٹی ٹوئنٹی میچز بھی طے شدہ ہیں۔ اگر زمبابوے کا دورہ نہیں ہوا تو اگلے 7 ماہ تک پاکستان کو کوئی ون ڈے کھیلنے کو نہیں ملے گا یعنی کہ رینکنگ میں حال سے مزید بے حال ہوں گے اور ورلڈ کپ تیاریوں کا بھرپور موقع نہیں ملے گا۔

ہاں، پاکستان کے لیے اکتوبر سے لے کر سال کے اختتام تک کے ایام خاصے مصروف ہوں گے۔ پاکستان کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی میزبانی کرنی ہے اور پھر جنوبی افریقہ کا دورہ بھی ہوگا۔ اگلے سال پاکستان انگلینڈ کا دورہ کرے گا جس میں وہ صرف محدود اوورز کے مقابلے کھیلے گا لیکن اس مصروف شیڈول سے پہلے سات مہینے پاکستان کو بہت کم کرکٹ کھیلنے کو ملے گی۔

واضح رہے کہ 2019ء ورلڈ کپ کا سال بھی ہے، جو 30 مئی سے انگلینڈ میں شروع ہوگا۔ پاکستان نے آئی سی سی کا آخری بڑا ٹورنامنٹ چیمپیئنز ٹرافی انگلینڈ کے انہی میدانوں میں جیتا تھا۔ چیمپیئنز ٹرافی کا نشہ پچھلے مہینے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پانچ-صفر کی شکست سے اتر گیا ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ نقصان دہ بات یہ ہے کہ اگلے کئی ماہ تک پاکستان کو ایک روزہ کرکٹ نہیں کھیلنی۔ اس سے پاکستان کے نوجوان اور کمزور دستے کی صلاحیتوں کو مزید زنگ لگنے کا خطرہ ہے۔ دیکھتے ہیں پاکستان کرکٹ بورڈ اس صورت حال میں کیا منصوبہ بندی کرتا ہے۔