[سالنامہ 2015ء] سال کے بہترین ٹیسٹ بلے باز

1 1,041

نیا سال، نئے عزائم، نیا جوش اور نیا ولولہ، لیکن نئے اہداف کے حصول کے لیے منصوبہ بندی صرف ماضی قریب کی کارکردگی کی بنیاد پر ہی ہو سکتی ہے تو یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ 2015ء میں کون سے کھلاڑی سب سے نمایاں رہے۔

کرکٹ میں بلے بازی کی حیثیت مسلّم ہے اور جدید دور میں تو نئے قوانین اور ضوابط نے کھیل کا جھکاؤ بہت زیادہ بلّے بازی کی طرف کردیا ہے۔ اس لیے بلّے بازوں کا مقام آج کچھ زیادہ ہی اونچا ہوگیا ہے۔ سال 2015ء میں تمام طرز کی کرکٹ میں چند بلّے بازوں کی کارکردگی بہت نمایاں رہی۔ آئیے ایک، ایک کرکے ان پر نگاہ ڈالتے ہیں۔ پہلے ٹیسٹ کا رخ کریں گے کہ جہاں آسٹریلیا کے نئے کپتان اسٹیون اسمتھ ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ گو کہ 2015ء ایک روزہ کرکٹ کے عالمی کپ کا سال تھا لیکن ٹیسٹ کرکٹ بھی خوب کھیلی گئی ہے، اسی سے اندازہ لگا لیں کہ رواں سال کل 6 ایسے بلے باز رہے جنہوں نے ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔

اسٹیون اسمتھ نے 13 ٹیسٹ مقابلوں میں 73.70 کے اوسط سے 1474 رنز بنائے اور سب سے نمایاں رہے۔ انہوں نے 5 نصف سنچریاں اور 6 سنچریاں اسکور کیں اور ایک مرتبہ ڈبل سنچری اننگز بھی کھیلی۔ اسمتھ نے سال کا آغاز ہی بھارت کے خلاف سڈنی ٹیسٹ میں 117 اور 71 رنز کی اننگز کے ذریعے کیا۔ اس دوران انہوں نے ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ پھر ویسٹ انڈیز کے دورے پر وہ بدقسمتی سے ایک بار 199 رنز پر آؤٹ ہوگئے البتہ انگلستان کے خلاف لارڈز میں انہوں نے 215 رنز کے ذریعے سال میں ڈبل سنچری بنانے کا خواب ضرور پورا کیا۔ سال کا اختتام بھی اسمتھ نے شاندار انداز میں کیا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف ملبورن میں پہلی اننگز میں 134 اور دوسری میں 70 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلیں اور کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔

انگلستان کے جو روٹ 1385 اور کپتان ایلسٹر کک 1364 رنز بنا کر سال بھر میں سب سے زیادہ بنانے والوں میں دوسرے نمایاں نام رہے۔ آسٹریلیا کے جارح مزاج اوپنر ڈیوڈ وارنر نے سال بھر میں 13 ٹیسٹ کھیلے اور تقریباً 55 کے اوسط اور 82 کے زبردست اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 1317 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔

لیکن جتنے کم مقابلوں میں تواتر کے ساتھ نیوزی لینڈ کین ولیم سن نے رنز بنائے، شاید ہی کسی اور نے بنائے ہوں۔ انہوں نے سال بھر میں صرف 8 ٹیسٹ کھیلے اور 90 سے زیادہ کے اوسط کے ساتھ 1172 رنز بنائے۔ 242 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی ان کے ریکارڈ پر آئی۔ ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوجوان ولیم سن مستقبل کے عظیم کھلاڑیوں میں شمار ہوں گے البتہ 2016ء ان کے لیے دوہری ذمہ داریوں کا سال ہوگا کیونکہ فروری میں برینڈن میک کولم کی ریٹائرمنٹ کے بعد قیادت کا کانٹوں بھرا تاج ان کے سر پر رکھا جائے گا۔

سال میں ایک ہزار رنز بنانے والے کھلاڑیوں میں جو حیران کن شمولیت ہے وہ آسٹریلیا کے ایڈم ووجس کی ہے۔ آسٹریلیا کے اس 'بزرگ' کھلاڑی کو 36 سال کی عمر میں دورۂ ویسٹ انڈیز کے ذریعے ٹیسٹ کیریئر کے آغاز کا موقع دیا گیا۔ ایسا لگا وہ تو انتظار میں بیٹھے تھے، دونوں ہاتھوں سے اس موقع کا فائدہ اٹھایا اور ثابت کیا کہ تجربے کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا۔ ابتدائی 12 ٹیسٹ مقابلوں میں ہی وہ 85 سے زیادہ کے اوسط کے ساتھ1028 رنز بنا چکے ہیں جن میں 269 رنز کی ایک ناقابل شکست اننگز بھی شامل ہے، جو آسٹریلوی کپتان کے غلط فیصلے کی وجہ سے یقینی ٹرپل سنچری تک نہ پہنچ سکی۔ بہرحال، ہم نے کبھی کسی بلے باز کو اتنی تاخیر سے اور اتنے شاندار انداز میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کرتے دیکھا ہو۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ 2016ء میں اپنا مقام مضبوط کر پاتے ہیں یا نہیں۔

آخر میں پاکستان کے لیے ٹیسٹ میں 2015ء کو یادگار بنانے والے بلے بازوں کے بارے میں، کہ تجربہ کار یونس خان جن میں سب سے نمایاں رہے۔ یونس خان نے 2015ء میں عظمت کی نئی بلندیوں کو چھوا، وہ پاکستان کے لیے سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے بلے باز تو بنے ہی، ساتھ ہی جاوید میانداد کا سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی بلے باز کا دہائیوں پرانا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا اور پھر 9 ہزار رنز بنانے والے پہلے پاکستانی بیٹسمین بنے۔ سال بھر میں یونس نے کل 8 ٹیسٹ مقابلے کھیلے اور 60.69 کے اوسط سے 789 رنز بنائے۔ اس میں تین سنچریاں اور صرف ایک نصف سنچری شامل رہی جو ظاہر کرتی ہے کہ یونس میں نصف سنچری کو سنچری میں بدلنے کی صلاحیت بدرجۂ اتم موجود ہے۔

پاکستان کے لیے محمد حفیظ نے 7 میچز میں 59 کے اوسط سے 710 جبکہ اسد شفیق نے 8 مقابلوں میں 54 کے اوسط سے 706 رنز بنائے اور سب سے نمایاں رہے۔ ان کھلاڑیوں کی کارکردگی کا سب سے بڑا پھل یہ ہے کہ سال بھر میں پاکستان کو صرف ایک ٹیسٹ میں شکست ہوئی اور جیت کے تناسب کے لحاظ سے وہ دنیا کی تمام ٹیموں سے آگے رہا۔ امید ہے کہ اگلے سال جب پاکستان کو انگلستان، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دورے کرنا ہوں گے تو بھی یہ بلّے باز پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

سال 2015ء میں سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے بلے باز

بلے باز ملک مقابلے رنز اوسط بہترین اننگز سنچریاں نصف سنچریاں
اسٹیون اسمتھ آسٹریلیا 13 1474 73.70 215 6 5
جو روٹ انگلستان 14 1385 60.21 182* 3 10
ایلسٹر کک انگلستان 14 1364 54.56 263 3 8
ڈیوڈ وارنر آسٹریلیا 13 1317 54.87 253 4 7
کین ولیم سن نیوزی لینڈ 8 1172 90.15 242* 5 4
ایڈم ووجس آسٹریلیا 12 1028 85.66 269* 4 3
دنیش چندیمال سری لنکا 11 901 47.42 162* 2 5
اینجلو میتھیوز سری لنکا 11 845 42.25 122 3 3
یونس خان پاکستان 8 789 60.69 171* 3 1
دیموتھ کرونارتنے سری لنکا 11 769 36.61 186 2 3