ذکر چند یادگار 'ٹائی' میچز کا

0 1,660

ویسٹ انڈیز کو آخری اوور میں صرف چار رنز درکار ہیں اور اس کی پوری پانچ وکٹیں باقی ہیں۔ ڈونلڈ تریپانو کو آخری اوور تھمایا گیا ہے جو زمبابوے کی امید کی کرن ہیں۔ انہیں پے در پے شکستوں سے دوچار زمبابوے کے لیے کچھ کرنا ہے اور یہ اس کا بہترین موقع ہے۔ پہلی گیند پر ایک رن بننے کے بعد دوسری پر کارلوس بریتھویٹ لانگ آن پر کیچ دے جاتے ہیں اور تیسری گیند پر ایشلے نرس کا رن آؤٹ کچھ ہمت بندھاتا ہے یہاں کہ معاملہ آخری گیند پر صرف ایک رن تک پہنچ جاتا ہے۔ جیسن ہولڈر کو صرف ایک رن کی ضرورت ہے جب تریپانو ایک صورت حال کے لحاظ سے 'پرفیکٹ' گیند پھینکی۔ آف اسٹمپ سے باہر بالکل جڑ میں تاکہ بلے باز کو گیند تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑے۔ ہولڈر گیند تک نہ پہنچ سکے اور بائے کا رن مکمل کرنے کی کوشش بھی ناکام ہوئی۔ یوں مقابلہ برابری کی سطح پر ختم ہوا۔

یہ ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں کی تاریخ کا 34 واں میچ تھا جو ٹائی تھا۔ اس سے پہلے کل 33 میچز ایسے رہے ہیں کہ جہاں دونوں ٹیموں کا اسکور برابر رہا۔ تاریخ کا پہلا ٹائی میچ 11 فروری 1984ء کو ویسٹ انڈیز ہی نے کھیلا تھا لیکن یہ آسٹریلیا کے خلاف تھا۔ ورلڈ سیریز کا دوسرا فائنل تھا جو ملبورن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا گیا۔ آخری گیند پر آسٹریلیا کو ایک رن کی ضرورت تھی تو جیف لاسن گیند کھیلنے میں ناکام رہے اور دوسرے کنارے سے دوڑنے والے کارل ریکمین کریز تک پہنچنے میں۔ یوں مقابلہ اسکورز کی برابری کے ساتھ مکمل ہوا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کا پہلا ٹائی مقابلہ بھی ویسٹ انڈیز ہی کے خلاف کھیلا گیا تھا۔ جب دونوں ٹیمیں نومبر 1991ء میں لاہور میں آمنے سامنے آئی تھیں۔ پاکستان 39 اوورز میں 187 رنز کے تعاقب میں تھا اور آخری گیند پر دو رنز کی ضرورت تھی جب مشتاق احمد دوسرا رن دوڑتے ہوئے آؤٹ ہوگئے۔ یہ کمال تھا رچی رچرڈسن کے کمال تھرو کا جو سیدھا وکٹ کیپر کے دستانوں میں آیا تھا۔ یہ انضمام الحق کا پہلا ون ڈے تھا۔

تاریخ میں جو شہرت عالمی کپ 1999ء کے "اس سیمی فائنل" کو ملی، وہ کسی دوسرے ٹائی مقابلے کو نہیں نصیب ہوئی۔ جنوبی افریقہ بمقابلہ آسٹریلیا سیمی فائنل آخری اوور میں اس وقت برابری پر ختم ہوا جب جنوبی افریقہ تقریباً جیت چکا تھا۔ جب آخری اوور میں 10 رنز کی ضرورت تھی تو لانس کلوزنر نے پہلی دونوں گیندوں پر ڈیمین فلیمنگ کو چوکے جڑ دیے۔ لیکن اس کے بعد جو ہوا، وہ جنوبی افریقہ اور دنیا بھر میں موجود اس کے شیدائی ہمیشہ بھول جانا چاہیں گے۔ چوتھی گیند پر ایلن ڈونلڈ نے انہیں رن آؤٹ کروا دیا اور کیونکہ یہ جنوبی افریقہ کی آخری وکٹ تھی اس لیے میچ ٹائی ہوگیا۔ کیونکہ گزشتہ مرحلے میں بھی آسٹریلیا سے شکست کھائی تھی اس لیے جنوبی افریقہ عالمی کپ سے بھی باہر ہوگیا۔

lance-klusener

آسٹریلیا نے تاریخ میں سب سے زیادہ 9 ٹائی میچز کھیلے ہیں جن میں ایک یادگار مقابلہ پاکستان کے ساتھ ہوا تھا۔ 10 دسمبر 1992ء کو ہوبارٹ میں ہونے والے ورلڈ سیریز کا اس میچ میں آسٹریلیا نے 228 رنز بنائے جس کے تعاقب میں پاکستان پانچوں سرفہرست بلے باز صرف 123 رنز پر آؤٹ ہو چکے تھے۔ یہاں آخری مستند بیٹسمین آصف مجتبیٰ نے ایک کنارہ سنبھالا، جہاں انہیں صرف راشد لطیف کا سہارا ہی نصیب ہوا یہاں تک کہ آخری اوور آ پہنچا۔ پاکستان کو 17 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی صرف دو وکٹیں باقی تھیں۔ یہاں بھی پہلی گیند پر مشتاق احمد کیچ دے گئے اور یوں پانچ گیندیں اور 17 رنز اور صرف ایک وکٹ بچی۔ آصف اور آنے والے بلے باز عاقب جاوید کے ایک، ایک چوکے نے میچ کو پھنسایا تو لیکن آخری گیند پر پاکستان کو 7 رنز کی ضرورت تھی۔ یہاں پر آصف مجتبیٰ نے اسٹیو واہ کی فل ٹاس گیند کو میدان بدر کیا۔ وہ صرف 51 گیندوں پر 56 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ ویسے اگر جاوید میانداد کے شارجہ اور شاہد آفریدی کے ڈھاکا والے چھکوں کے بعد کسی چھکے کو یادگار حیثیت حاصل ہے تو وہ آصف مجتبیٰ کا یہی چھکا ہوگا۔