[آج کا دن] ایڈیلیڈ کا تاریخی ٹیسٹ، ایک رن کی جیت

3 1,046

مختصر طرز کی کرکٹ میں تو سنسنی خیز مقابلے معمول کی بات ہے، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ تو ایسے کئی معرکوں کی شاہد رہی ہے جب معاملہ ’آخری بندوق اور آخری سپاہی‘ تک پہنچ جاتا ہے لیکن طویل طرز کی کرکٹ جسے کرکٹ کا ’سست ترین فارمیٹ‘ کہا جاتا ہے میں ایسے اعصاب شکن لمحات شاذ و نادر ہی آتے ہیں۔ البتہ ایڈیلیڈ کے اسی میدان پر، جہاں آج آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان چوتھا ٹیسٹ جاری ہے، آج سے ٹھیک 19 سال قبل یعنی 1993ء میں ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے درمیان میچ کے چوتھے و آخری روز کورٹنی واش کی زبردست گیند بازی نے ویسٹ انڈیز کو محض ایک رن کی تاریخی فتح سے ہمکنار کیا، جو کم ترین مارجن سے حاصل کردہ فتوحات میں سرفہرست ہے۔

اس فتح کی تاریخی اہمیت اس لحاظ سے بھی تھی کہ اس جیت کی بدولت ویسٹ انڈیز نے 13 سال تک کسی بھی ٹیسٹ سیریز میں ناقابل شکست رہنے کے ریکارڈ کو برقرار رکھا۔ یہ ویسٹ انڈیز کی دنیائے کرکٹ پر حکمرانی کے آخری ایام تھے، وہ دن جب ’کالی آندھی‘ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو اسی کی سرزمین پر شکست دینے کی اہلیت رکھتی تھی۔

آئیے سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ یہ مقابلہ اتنے سنسنی خیز مرحلے تک پہنچے کس طرح؟ عجیب و غریب مونچھوں والے مرو ہیوز کی تباہ کن گیند بازی کی بدولت ویسٹ انڈیز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کچھ زیادہ موزوں ثابت نہیں ہوا کیونکہ اس کی پہلی اننگز 252 رنز پر ہی تمام ہوئی۔ لیکن جواب میں طویل قامت کرٹلی ایمبروز کے ’نہلے پہ دہلے‘ نے آسٹریلیا کو صرف 213 رنز پر محدود کر دیا اور یوں ویسٹ انڈیز کو پہلی اننگز میں 39 رنز کی برتری حاصل ہوئی۔

دوسری اننگز میں سوائے کپتان رچی رچرڈسن کے 72 رنز کے کوئی ویسٹ انڈین کھلاڑی قابل ذکر بلے بازی کا مظاہرہ نہ کر سکا اور ٹم مے کی اسپن اور کریگ میکڈرمٹ کی تیز گیند بازی کے سامنے 146 رنز پر ویسٹ انڈیز کی دوسری اننگز تمام ہوئی اور ایسا لگتا تھا کہ ’یوم آسٹریلیا‘ پر یعنی میچ کے چوتھے روز فتح میزبان ٹیم کے قدم چومے گی جسے جیت کے لیے صرف 186 رنز کا ہدف درکار تھا۔ ٹم مے نے تقریبا 7 اوورز کرائے اور صرف 9 رنز دے کر 5 بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا۔

میچ کے چوتھے روز، یعنی 26 جنوری جو آسٹریلیا میں یوم تعطیل ہوتا ہے، ریکارڈ لوگ میدان میں مقابلہ دیکھنے کے لیے آئے لیکن انہیں سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب محض 16 رنز پر آسٹریلیا اپنے دونوں اوپنرز ڈیوڈ بون اور مارک ٹیلر سے محروم ہو گیا۔ اس موقع پر جسٹن لینگر اور مارک وا نے مقابلہ بچانے کی پوری کوششیں کیں لیکن کرٹلی ایمبروز، کورٹنی واش، این بشپ اور کینی بنجمن پر مشتمل برق رفتار اٹیک کو سہنا اُن کے بس کی بات ہی نہ تھی اور جب 144 کے مجموعی اسکور پر آخری اُمید یعنی لینگر کی وکٹ گری تو گویا میزبان کے لیے میچ کا خاتمہ ہو گیا۔ لینگر، جن کا یہ پہلا ٹیسٹ میچ تھا، سب سے زیادہ یعنی 54 رنز بنا کر این بشپ کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ تھما بیٹھے اور یوں آسٹریلیا کی امیدوں کے چراغ کو بھی تقریباً گل کر گئے۔

اب کریز پر وہ دونوں کھلاڑی بلا تھامے موجود تھے، جنہوں نے دوسری اننگز میں ویسٹ انڈین بیٹنگ لائن اپ کو اپنی باؤلنگ کے ذریعے ناکوں چنے چبوائے تھے، یعنی کریگ میک ڈرمٹ اور ٹم مے۔

ٹم مے کو چار سال بعد قومی ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملا تھا اور وہ بھی آبائی شہر ایڈیلیڈ میں اور اپنی سالگرہ کے دن۔ اس لیے اُن کے لیے یہ تو مقابلہ یادگار تھا ہی لیکن تصور کیجیے کہ اگر وہ اُس روز بلے کے ذریعے اپنا جادو دکھا کر قوم کو ’یوم آسٹریلیا‘ کا تحفہ دیتے تو کیسا رہتا؟۔ بس یہی خیال ذہن میں بسائے انہوں نے ’آخری سپاہی‘ کا کردار ادا کیا اور ویسٹ انڈیز کے شہرۂ آفاق اٹیک کے سامنے سینہ سپر ہو گئے۔

اس وقت آسٹریلیا کو جیت کے لیے 42 رنز کی ضرورت تھی اور بقول ٹم مے کہ ”انہوں نے اسکور بورڈ کی طرف دیکھنا ہی چھوڑ دیا اور تمام تر توجہ اس بات پر مرکوز رکھی کہ اگلی گیند کیسے کھیلنی ہے۔“

دونوں کھلاڑی آہستہ آہستہ اننگز کو آگے بڑھاتے رہے، قسمت بھی ا’ن کا ساتھ دیتی رہی۔ ان کے بلوں سے نکلنے والے غلط شاٹ فیلڈرز سے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر گرتے رہے اور ہر رن کے ساتھ میدان میں موجود ہزاروں تماشائیوں کی داد ان کے حوصلوں کو مہمیز دیتی رہی اور بالآخر آسٹریلیا کو منزل سے دو قدم کے فاصلے پر لے آئے۔

لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔اس موقع پر کورٹنی واش نے کریگ میکڈرمٹ کو ایک خوبصورت باؤنسر کرایا، جس کی زد میں وہ براہ راست آنے لگے اور اچانک انہوں نے گیند کو چھوڑ دینے کی ٹھانی اور اِسی کشمکش میں گیند ا’ن کے دستانوں اور چہرے کے درمیان سے گزری، ایک آواز ابھری، واش اور پوری ویسٹ انڈین ٹیم نے اپیل کی اور امپائر کی انگلی جیسے ہی فضا میں بلند ہوئی، کورٹنی واش اور تمام ویسٹ انڈین کھلاڑی دیوانہ وار میدان میں دوڑنے لگے جبکہ کریز پر دونوں بلے بازوں اور اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں تماشائیوں پر سکوت چھا گیا۔

اس طرح ویسٹ انڈیز نے نہ صرف تاریخی فتح حاصل کی بلکہ سیریز میں بھی شکست سے بچ گیا جو 1-1 سے برابر قرار پائی۔

امپائر ڈیرل ہیئر کی جانب سے میکڈرمٹ کو آؤٹ قرار دینے پر بہت تنازع کھڑا ہوا تھا کیونکہ کئی ری پلے سے ظاہر تھا کہ گیند اُن کے دستانے یا بلے کے بجائے ہیلمٹ کے باہری حصے کو چھوتے ہوئے گزری تھی، تاہم اس پر سب کا اتفاق ہے کہ آواز واضح طور پر ابھری تھی جس کو کافی جانتے ہوئے امپائر نے انگلی فضا میں بلند کر دی اور آسٹریلیا کو تاریخ کی کم ترین مارجن کی ملنے والی شکست سہنا پڑی۔

یوں ۔۔۔ ٹم مے دوسرے اینڈ پر اپنی سالگرہ اور ’یوم آسٹریلیا‘ کا تحفہ پانے کا انتظار ہی کرتے رہ گئے اور 42 رنز پرناقابل شکست رہے۔

اس تاریخی مقابلے کے آخری لمحات یوٹیوب پر محفوظ ہیں، آئیے ان کا لطف اٹھائیں۔ اس وڈیو میں خاص طور پر میچ جیتنے پر ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کی مسرت دیدنی ہے۔

اگر آپ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے سنسنی خیز ترین مقابلوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو کرک نامہ نے گزشتہ ماہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان ایک یادگار ٹیسٹ کے اختتام پر ایک خصوصی تحریر پیش کی تھی جس میں کم ترین مارجن سے حاصل کردہ فتوحات کو یکجا کیا گیا تھا۔ امید ہے کہ یہ تحریر بھی قارئین پسند کریں گے۔

تاریخی مقابلے کا مکمل اسکور کارڈ

آسٹریلیا بمقابلہ ویسٹ انڈیز، چوتھا ٹیسٹ

23 تا 26 جنوری 2012ء

بمقام: ایڈیلیڈ اوول، ایڈیلیڈ، آسٹریلیا

نتیجہ: ویسٹ انڈیز ایک رن سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: کرٹلی ایمبروز

ویسٹ انڈیزپہلی اننگزرنزگیندیںچوکےچھکے
ڈیسمنڈ ہینزاسٹمپ ہیلی ب مے459560
فل سیمنزکو ہیوز ب اسٹیو واہ469080
رچی رچرڈسنایل بی ڈبلیو ب ہیوز21500
برائن لاراک ہیلی ب میکڈرمٹ527660
کیتھ آرتھرٹنک اسٹیو واہ ب مے0400
کارل ہوپرک ہیلی ب ہیوز2900
جونیئر مرےناٹ آؤٹ498070
این بشپک مارک واہ ب ہیوز131920
کرٹلی ایمبروزک ہیلی ب ہیوز0200
کینی بنجمنب مارک واہ152320
کورٹنی واشایل بی ڈبلیو ب ہیوز5500
فاضل رنزل ب 11، ن ب 1223   
مجموعہ67.3 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر252   
آسٹریلیا (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
کريگ میکڈرمٹ161851
مرو ہیوز21.33645
اسٹیو واہ134371
ٹم مے141412
شین وارن20110
مارک واہ1030
آسٹریلیاپہلی اننگزرنزگیندیںچوکےچھکے
مارک ٹیلرک ہوپر ب بشپ1400
ڈیوڈ بونناٹ آؤٹ3913640
جسٹن لینگرک مرے ب بنجمن207920
مارک واہک سیمنز ب ایمبروز0200
اسٹیو واہک مرے ب ایمبروز427850
ایلن بارڈرک ہوپر ب ایمبروز195220
این ہیلیک ہوپر ب ایمبروز0300
مرو ہیوزک مرے ب ہوپر436631
شین وارنایل بی ڈبلیو ب ہوپر0300
ٹم مےک مرے ب ایمبروز63300
کریگ میکڈرمٹب ایمبروز141810
فاضل رنزب 7، ل ب 3، ن ب 1929   
مجموعہ75.2اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر213   
ویسٹ انڈیز (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
کرٹلی ایمبروز28.26746
این بشپ183481
کینی بنجمن60221
کورٹنی واش103340
کارل ہوپر134252
ویسٹ انڈیزدوسری اننگزرنزگیندیںچوکےچھکے
ڈیسمنڈ ہینزک ہیلی ب میکڈرمٹ111420
فل سیمنزب میکڈرمٹ102000
رچی رچرڈسنک ہیلی ب وارن7210662
برائن لاراک اسٹیو واہ ب ہیوز71110
کینتھ آرتھرٹنک ہیلی ب میکڈرمٹ0800
کارل ہوپرک ہیوز ب مے256320
جونیئر مرےک مارک واہ ب مے01000
این بشپک مارک واہ ب مے62100
کرٹلی ایمبروزاسٹمپ ہیلی ب مے1400
کینی بنجمنک وارن ب مے0600
کورٹنی واشناٹ آؤٹ0000
فاضل رنزل ب 2، ن ب 1214   
مجموعہ57.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر146   
آسٹریلیا (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
کریگ میکڈرمٹ110663
مرو ہیوز131431
اسٹیو واہ5180
ٹم مے6.5395
شین وارن62181
آسٹریلیادوسری اننگز، ہدف 186 رنزرنزگیندیںچوکےچھکے
ڈیوڈ بونایل بی ڈبلیو ب ایمبروز01700
مارک ٹیلرک مرے ب بنجمن74200
جسٹن لینگرک مرے ب بشپ5414640
مارک واہک ہوپر ب واش263840
اسٹیو واہک آرتھرٹن ب ایمبروز41100
ایلن بارڈرک ہینز ب ایمبروز11700
این ہیلیب واش0100
مرو ہیوزایل بی ڈبلیو ب ایمبروز1300
شین وارنایل بی ڈبلیو ب بشپ96000
ٹم مےناٹ آؤٹ429940
کریگ میکڈرمٹک مرے ب واش185700
فاضل رنز ب 1، ل ب 8، ن ب 1322   
مجموعہ79 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر184   
ویسٹ انڈیز (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
کرٹلی ایمبروز265464
این بشپ173412
کینی بنجمن122321
کورٹنی واش194443
کارل ہوپر51120