بھیانک فیلڈنگ کے بعد اچھی بلے بازی سری لنکا کو بچا گئی
سری لنکا کی بلے بازی نے فیلڈرز کی کسر پوری کر ڈالی اور پانچ کیچ چھوڑنے کے باوجود لنکن شیروں نے سہ فریقی کامن ویلتھ بینک سیریز کا دوسرا فائنل با آسانی 8 وکٹوں سے جیت لیا اور اس کمال کا سہرا کپتان مہیلا جے وردھنے اور تلکارتنے دلشان کی شاندار بلے بازی کے سر بندھتا ہے جنہوں نے 272 رنز کے بڑے ہدف کے تعاقب میں سری لنکاکو 179 رنز کا شاندار آغاز فراہم کیا اور بعد ازاں ٹیم نے تقریباً 6 اوورز قبل ہی ہدف کو جا لیا اور تین فائنل مقابلوں کے سلسلے کا دوسرا معرکہ سر کر کے سیریز 1-1 سے برابر کر ڈالی اور فاتح کا فیصلہ اب تیسرے مقابلے تک موخر ہو گیا ہے جو 8 مارچ کو ایڈیلیڈ ہی میں کھیلا جائے گا۔ آسٹریلیا نے برسبین میں کھیلا گیا پہلا فائنل سخت مقابلے کے بعد جیتا تھا لیکن دوسرے فائنل میں فیلڈنگ کے بھیانک مظاہرے اور باؤلرز کی ناکامی کے باوجود سری لنکا اپنے تجربہ کار بلے بازوں کی بدولت کھیل پر حاوی ہو گیا اور اب ایسا لگتا ہے کہ آخری فائنل بہت ہی معرکۃ الآرا ہوگا۔
272 رنز کے اچھے ہدف کا دفاع کرنے والے آسٹریلیا کے باؤلرز کی کارکردگی اتنی ہی بیکار رہی جتنی کہ سری لنکا کی فیلڈنگ۔ دوسرے اوور میں مہیلا جے وردھنے کا نو بال پر کیچ آؤٹ ہونا ہو یا ابتدائی اوور میں بریٹ لی کا تین وائیڈ گیندیں پھینکنا یا پھر تیسری جانب جیمز پیٹن سن کا اپنے ابتدائی دو اوورز میں 22 رنز دینا، کہیں سے ایسا نہیں لگتا تھا کہ یہ گیند باز دفاع کے لیے میدان میں اترے ہیں۔ یہ بات بہرصورت ذہن میں رکھنی چاہیے تھی کہ ہدف چاہے کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، اس کو بچانے کے لیے اچھی باؤلنگ کرنا پڑتی ہے۔ ابتدائی 3 اوورز میں بننے والے 30 رنز میں سے 11 رنز فاضل تھے، جس سے آسٹریلیا کے مایوس کن آغاز کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا کے دو بلے بازوں کی سنچریاں بھی رائیگاں چلی گئیں۔
جس طرح سری لنکن فیلڈرز نے آسٹریلیا کو زندگیاں بخشیں، ویسے ہی سری لنکا کو ایک زندگی امپائر اسد رؤف کی جانب سے ملی، جنہوں نے 77 کے انفرادی اسکور پر دلشان کے ہاتھوں وکٹوں کے پیچھے نکلنے والے ایک کیچ کی آواز نہ سنی اور باؤلر واٹسن سمیت تمام کھلاڑیوں کی التجائیں بیکار گئیں۔ بعد ازاں جے وردھنے نے کیریئر کی 16 ویں سنچری بنانے میں ناکام رہے لیکن دلشان ٹورنامنٹ میں اپنی دوسری سنچری داغنے میں کامیاب ہو گئے اور بعد ازاں 106 رنز بنا کر اس وقت آؤٹ ہوئے جب سری لنکا کو فتح کے لیے محض 38 رنز درکار تھے جو دنیش چندیمال اور کمار سنگاکارا نے با آسانی حاصل کر لیے۔ چندیمال 17 اور سنگاکارا 51 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔
ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا انتخاب کرنے والے آسٹریلیا کو ابتدا میں کچھ مشکلات ضرور سہنا پڑیں اور سری لنکا نے اچھا آغاز کیا ۔ انہوں نے حیران کن طور پر تلکارتنے دلشان سے پہلا اوور پھینکوایا اور مختلف آپشنز آزمائے لیکن یہ لنکن فیلڈنگ تھی جس نے سخت مایوس کیا۔ گو کہ ٹورنامنٹ میں سری لنکن فیلڈرز کی پھرتی بارہا دیکھنے میں آئی لیکن آج نجانے کیوں وہ چیز نہیں دکھائی دی۔ اس حوالے سے سب سے خوش نصیب آسٹریلیا کے نائب کپتان شین واٹسن رہے جنہیں تین مرتبہ زندگی ملی اور ہر مرتبہ گیند باز فرویز مہاروف تھے۔ اندازہ لگائیے کہ مہاروف کا کیا حال ہوگا؟ شاید یہی وجہ ہے کہ ان کی اننگز کا خاتمہ بھی مہاروف ہی کی براہ راست تھرو کے نتیجے میں ہوا۔ افسوسناک بات یہ رہی کہ تین زندگیاں ملنے کے باوجود واٹسن صرف 15 رنز ہی بنا پائے۔ اُن سے پہلے وکٹ کیپر اوپنر میتھیو ویڈ دلشان کی اسپن گیند بازی کا نشانہ بنے۔
لیکن اس کے بعد سری لنکا دباؤ کو برقرار رکھنے میں کامیاب نہ ہو سکا اور اس کی وجہ وارنر اور کلارک کے درمیان 184 رنز کی شراکت داری تھی جس کی بدولت آسٹریلیا نے بظاہر بہت اچھا مجموعہ اکھٹا کیا۔ اس مجموعے کو ڈیوڈ وارنر کی مسلسل دوسرے مقابلے میں داغی گئی سنچری اور کپتان مائیکل کلارک کی تہرے ہندسے کی اننگز کی بدولت حاصل کیا گیا۔ گو کہ وارنر اپنی برق رفتار بلے بازی کے باعث جانے جاتے ہیں جبکہ مائیکل کلارک گیند کو شاذ و نادر ہی آسمان کی سیر کراتے ہیں اور سلجھے ہوئے انداز میں کھیلنے کے باعث معروف ہیں لیکن حیران کن طور پر آج ایڈیلیڈ کے تماشائیوں نے دونوں کا دوسرا روپ دیکھا۔ کلارک نے 117 رنز کی اننگز کھیلی جو صرف 91 گیندوں پر 4 چھکوں اور 5 چوکوں سے مزین تھی۔ یہ ان کی بحیثیت کپتان دوسری اور محدود اوورز کے کیریئر کی تیز ترین اننگز تھی۔ انہوں نے مہاروف کے ایک اوور میں چار مستقل گیندوں پر باؤنڈریز رسید کیں جن میں دو چھکے اور دو چوکے تھے۔ آخری گیند کو، جو ایک فل ٹاس تھی، امپائر بروس آکسنفرڈ نے بہت تاخیر سے نو بال قرار دیا جس پر سری لنکن کپتان جے وردھنے کے صبر کا دامن لبریز ہو گیا اور وہ امپائرز سے الجھ پڑے۔ اسی وجہ سے مہیلا پر 10 فیصد میچ فیس کا جرمانہ عائد کیا گیا۔
اُدھر وارنر نے اپنی تصویر کا دوسرا رخ دکھایا اور پوری سنچری میں صرف چار مرتبہ گیند کو رسّی تک پہنچایا اور صرف ایک بار گیند کو میدان سے باہر پھینکا۔ یہی وجہ ہے کہ جب آسٹریلیا کی اننگز کا خاتمہ ہوا تو فیلڈنگ میں سری لنکا کی مایوس کن کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہی سمجھا جا رہا تھا کہ شاید تیسرا فائنل کھیلنے کی نوبت نہ آئے لیکن سابق و موجودہ کپتان کی جرات مندانہ اننگز نے آسٹریلیا کے ہوش اڑا دیے ہیں اور اب دیکھنا یہ ہے کہ تیسرے فائنل میں کیا ہوتا ہے؟
تلکارتنے دلشان کو فتح گر اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اسکور کارڈ کچھ دیر میں ملاحظہ کیجیے