کیا پاکستان کا نیا باؤلنگ کوچ بھی غیر ملکی ہوگا؟

1 1,011

قومی ٹیم کے باؤلنگ کوچ عاقب جاوید کے استعفے کے بعد اب پاکستانی ٹیم بغیر باؤلنگ کوچ کے ایشیا کپ حاصل کرنے کا خواب آنکھوں میں سجائے بنگلہ دیشی سرزمین پر اتر چکی ہے اور اس مختصر سی مہم کے بعد پاکستانی شائقین کرکٹ کے لیے سب سے بڑی خبر یہ ہوگی کہ ٹیم کا نیا باؤلنگ کوچ کون ہوگا؟ خیر، حتمی ناموں کا تو درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ یعنی 22 مارچ کے بعد ہی معلوم ہوگا لیکن چند امیدوار ابھی سے میدان میں آ چکے ہیں۔

لیول-3 سرٹیفکیشن کے حامل پاکستان کے واحد کوچ جلال الدین بھی باؤلنگ کوچ بننے کے خواہاں ہیں
لیول-3 سرٹیفکیشن کے حامل پاکستان کے واحد کوچ جلال الدین بھی باؤلنگ کوچ بننے کے خواہاں ہیں

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پہلے ہی دو غیر ملکی کوچ حاصل کر چکا ہے۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ڈیو واٹمور ہیڈ کوچ کا عہدہ سنبھال چکے ہیں جبکہ جولین فاؤنٹین کو فیلڈنگ کے شعبے کو بہتر بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ان دونوں کوچز کی آمد کے ساتھ ہی باؤلنگ کوچ عاقب جاوید متحدہ عرب امارات کی قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے پاکستان کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔ لہذا اب نئے باؤلنگ کوچ کی تلاش میں ڈیو واٹمور کا کردار اہمیت اختیار کر گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ اس شعبے میں بھی ایک غیر ملکی کوچ کی تقرری کے خواہاں ہیں۔

با خبر ذرائع نے کرک نامہ کو بتایا ہے کہ نئے کوچ واٹمور سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے پاس وسیم اکرم اور وقار یونس کے علاوہ کوئی ایسا باؤلنگ کوچ موجود نہیں ہے، جو اس اہم شعبے میں پاکستان کو بلندیوں کی جانب گامزن کر سکے۔ اور کیونکہ وقار یونس نے حال ہی میں پاکستان کی کوچنگ سے استعفی دیا ہے اور وسیم اکرم بھارت میں اپنی مصروفیات کے باعث فی الوقت پاکستان کی کوچنگ کے لیے دستیاب نہیں، اس لیے پاکستان کو کسی پیشہ ور کوچ کی تلاش کے لیے دیگر ممالک ہی کا رخ کرنا پڑے گا۔ اس لیے واٹمور باؤلنگ کوچ کے عہدے کے لیے جمع ہونے والی تمام درخواستیں دیکھنے اور کوچنگ عملے کی تکمیل میں اپنی رائے پیشکرنے کے خواہاں ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے نئے باؤلنگ کوچ کے لیے دیے گئےاشتہار کے مطابق درخواستیں جمع کرانے کی حتمی تاریخ 22 مارچ ہے اور چند سابق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹرز نے تو درخواستیں جمع بھی کروا دی ہیں جن میں جلال الدین بھی شامل ہیں۔ جلال الدین پاکستان کے واحد ٹیسٹ کرکٹر ہیں جنہیں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کا لیول-3 کوچنگ سرٹیفکیٹ حاصل ہے۔ 6 ٹیسٹ اور 8 ایک روزہ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے جلال الدین کو ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کی پہلی ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز بھی حاصل رہا ہے۔ جلال الدین کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی کرکٹ کو وہ سب کچھ لوٹانا چاہتے ہیں جو انہوں نے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے حاصل کیا۔

ایک اور قریبی ذریعے نے کرک نامہ کو بتایا ہے کہ پاکستان کے سابق ٹیسٹ فاسٹ باؤلر محمد اکرم بھی پاکستان کی باؤلنگ کوچ کا عہدہ حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔ 1995ء سے 2001ء کے دوران 9 ٹیسٹ اور 23 ون ڈے میں ملک کی نمائندگی کرنے والے 37 سالہ محمد اکرم اعوان اب تبصرہ نگاری سے وابستہ ہیں اور معروف چینل ٹین اسپورٹس کی کمنٹری ٹیم کا حصہ ہیں۔ وسیم اکرم اور وقار یونس اور بعد ازاں شعیب اختر کے قومی منظرنامے پر ابھرنے کی وجہ سے انہیں مستقل پاکستان کی نمائندگی کا موقع نہیں مل پایا اور بالآخر وہ انگلستان منتقل ہو گئے اور اب بھی وہیں قیام پذیر ہیں۔

اب دیکھنا ہے آیا پاکستان کرکٹ بورڈ دو غیر ملکی کوچز کی تعیناتی کے بعد قومی ٹیم کے تیسرے ستون کی تربیت کے لیے بھی کسی غیر ملکی شخصیت کی خدمات حاصل کرے گا؟ توقع ہے کہ اس سوال کا جواب ہمیں رواں ماہ کے آخیر تک حاصل ہوجائے گا اور قوی امکان ہے کہ ایشیا کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی اس میں اہم کردار ادا کرے گی جو بہرحال نہ صرف پاکستانی ٹیم بلکہ نو آموز کوچز کے لیے ایک بڑا اور سخت امتحان ہے۔