دانش کنیریا پر تاحیات پابندی عائد
مروین ویسٹ فیلڈ کے اسپاٹ فکسنگ مقدمے میں دانش کنیریاکا تعلق ثابت ہونے پر انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے اپنی حدود میں پاکستانی لیگ اسپنر کے کسی بھی قسم کی کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کر دی ہے جس کا مطلب ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ کے لیےکرکٹ کھیلنے سے محروم ہو جائیں گے کیونکہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے قوانین کے تحت اگر ایک بورڈ کسی کھلاڑی پر پابندی عائد کرتا ہے تو تمام کرکٹ کھیلنے والے ممالک اس کو تسلیم اور نافذ کرتے ہیں۔
ایسکس کے سابق گیند باز مروین ویسٹ فیلڈ کو رواں سال جنوری میں اس وقت 4 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی جب انہوں نے تسلیم کیا کہ ستمبر 2009ء میں ڈرہم کے خلاف ایک مقابلے کے دوران انہوں نے جان بوجھ کر ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے عدالت کے روبرو دانش کنیریا کا نام اس قضیے کے منصوبہ ساز کی حیثیت سے لیا، جنہیں ناکافی ثبوت کی بنا پر پولیس کی جانب سے مرتکب نہیں ٹھیرایا گیا تھا۔ تاہم اس مقدمے کے بعد انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ اس معاملے پر انضباطی کارروائی کی، جس کا فیصلہ کنیریا پر تاحیات پابندی کی صورت میں آیا ہے۔ اب پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے بل بوتے پر بھی معاملے کی سماعت کرے گا، اور بورڈ کی انٹیگریٹی کمیٹی معاملے کی مزید تحقیقات کرے گی۔
پانچ روزہ سماعت میں ویسٹ فیلڈ نے کنیریا کے خلاف شواہد پیش کیے اور بتایا کہ کس طرح پاکستانی اسپنر نے انہیں بھارتی کاروباری شخصیت ارون یا انو بھٹ سے متعارف کروایا جبکہ فون ریکارڈز نے بھی ثابت کیا کہ ستمبر 2009ء میں مذکورہ میچ سے قبل کنیریا اور بھٹ کے درمیان فون پر کتنی گفتگو ہوئی۔
مروین ویسٹ فیلڈ کو 6 ہزار پاؤنڈز کے بدلے ایک اوور میں جان بوجھ کر 12 رنز دینے کا اعتراف کرنے پر قید کے ساتھ ساتھ ان کے کرکٹ کھیلنے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔
اپنے فیصلے میں ای سی بی کرکٹ ڈسپلن کمیشن کے چیئرمین جیرارڈ ایلیاس نے کہا کہ "ہم نے دانش کنیریا کو کرکٹ کے کھیل کے لیے سنگین خطرہ جانا ہے اور ہم اپنے کھیل کو بدعنوانی کی سرگرمیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکنہ اقدام اٹھائیں گے۔"
دانش کنیریا نے اپنے خلاف فیصلے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا اس کے باوجود مجھے 'کھیل کے لیے سنگین خطرہ' قرار دینے جیسے الفاظ ادا کیے گئے جو میری سمجھ سے بالاتر ہیں۔
31 سالہ دانش کنیریا پاکستان کی تاریخ میں سب سے زيادہ ٹیسٹ وکٹیں (261) حاصل کرنے والے اسپنر ہیں اور بہرحال، ان کا یہ عبرتناک انجام پاکستانی کرکٹ کی شرمناک داستانوں میں اک نئے باب کااضافہ ہے۔
اُدھر بین الاقوامی کرکٹ کونسل کےچیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ نے کہا ہے کہ رواں ہفتے آئی سی سی کے بورڈ اجلاس میں میں انگلش بورڈ سے مطالبہ کروں گا کہ دیگر ممالک کے بورڈز سے مطالبہ کرے کہ وہ دونوں کھلاڑیوں پر لگائی گئی پابندی کو نافذ کریں اور اس کا احترام کریں۔
دوسری جانب انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے انضباطی پینل کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کھیل میں شریک ہر فرد کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ بدعنوانی کی سرگرمیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور انسداد بدعنوانی کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں دانش پر لگائی گئی پابندیوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفصل رضوی پانچ روزہ سماعت کے دوران مبصر کی حیثیت سے موجود رہے اور تمام شواہد ان کے سامنے پیش کیے گئے۔
دانش کنیریا سے قبل اگست 2010ء میں انگلستان و پاکستان کے درمیان لارڈز میں ہونے والے ٹیسٹ کے دوران پاکستان کے دو گیند بازوں محمد عامر اور محمد آصف کو جان بوجھ کر نو بالز پھینکنے اور کپتان سلمان بٹ کو اس معاملے کی سازش کرنے کے الزام میں کڑی سزائیں دی جا چکی ہیں۔ تینوں کھلاڑی بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی کم از کم پانچ، پانچ سال کی پابندی کا تو نشانہ بنے ہی لیکن انہیں برطانیہ میں بدعنوانی و دھوکہ دہی کے مقدمے میں قید کی سزائیں بھی بھگتنا پڑیں۔ تینوں کھلاڑی اپنی قید کی سزائیں مکمل کر چکے ہیں اور وطن واپس آ چکے ہیں۔