نیوزی لینڈ اور فتح کے درمیان کوہلی حائل، بھارت 2-0 سے فتح یاب

1 1,023

نیوزی لینڈ گزشتہ سال کے ہوبارٹ ٹیسٹ کی یادیں تازہ کرنا چاہتا تھا لیکن ویراٹ کوہلی اور کپتان مہندر سنگھ دھونی نے دونوں اننگز میں اُن کے تمام ارمانوں پر پانی ڈال دیا اور بالآخر بھارت کو 5 وکٹوں سے فتح سے ہمکنار کر کے سیریز 2-0 سے جتوا دی۔

بھارت کا دستہ 2-0 کی شاندار فتح کے بعد جشن مناتے ہوئے (تصویر: AP)
بھارت کا دستہ 2-0 کی شاندار فتح کے بعد جشن مناتے ہوئے (تصویر: AP)

بنگلور کے چناسوامی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے دوسرے و آخری ٹیسٹ کے چوتھے و فیصلہ کن دن بھارت کو فتح کے لیے 261 رنز کا ہدف ملا اور اوپنرز کے درمیان محض 12 اوورز میں 77 رنز کی رفاقت نے اس سفر کو آسان تو بنایا لیکن یکے بعد دیگرے وکٹیں گرنے سے بھارت کی پیشقدمی کو زبردست دھچکا پہنچا۔ پہلے سہواگ 38 رنز بنا کر جیتن پٹیل کی گیند پر بولڈ ہوئے اور کچھ ہی دیر بعد دوسرے اوپنر گوتم گمبھیر 34 رنز کے بعد ٹرینٹ بولٹ کا شکار بن گئے۔

اب نیوزی لینڈ کے باؤلرز کا امتحان تھا کہ وہ ایک عمدہ پچ پر بھارت کی اصل قوت یعنی مڈل آرڈر بلے بازی میں دراڑ ڈالیں اور مسلسل جدوجہد کے بعد انہوں نے اس میں کچھ کامیابی بھی حاصل کی لیکن پہلی اننگز کی طرح وہ ایک مرتبہ پھر کوہلی اور دھونی کی دیوار پھلانگنے میں ناکام رہے اور یوں مقابلہ بھی ہاتھ سے گنوا بیٹھے۔ بھارت 152 کے مجموعے تک سچن، پجارا اور رینا کی وکٹیں بھی کھو بیٹھا تھا، یوں سچن مسلسل تیسری اننگز میں کلین بولڈ کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ یہ 2002ء کے دورۂ انگلستان کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ سچن مسلسل تین اننگز میں تین مرتبہ کلین بولڈ ہوئے ہوں، اور بنگلور میں آخری اننگز میں بولڈ ہونے کے بعد وہ شدید طیش میں بھی دکھائی دیے اور ایک لمحے تو انہوں نے وکٹوں پر بلّا مارنے کی بھی ٹھان لی لیکن پھر اعصاب کو قابو میں رکھتے ہوئے ایسی غلطی نہ کی اور بوجھل قدموں کے ساتھ میدان سے واپس پلٹ آئے۔

166 رنز پر پانچ بلے باز گنوانے کے بعد میچ دلچسپ ترین مرحلے میں داخل ہو گیا تھا، جہاں بھارت کو فتح کے لیے 95رنز اور نیوزی لینڈ کو پانچ وکٹیں درکار تھیں۔ اس موقع پر ایک روزہ کرکٹ میں میچ کو اختتام تک پہنچانے کی شہرت رکھنے والے دونوں finisher یعنی کوہلی اور دھونی کریز پر موجود تھے اور دونوں نے پہلی اننگز کی طرح یہاں بھی "مردانِ میدان" کا کردار اداکیا۔ گوکہ بارش کے باعث 40 منٹ کا کھیل متاثر ہونے کے باوجود دونوں کے رنز بنانے کے تسلسل میں کوئی کمی واقع نہ ہوئی اور دونوں کی 96 رنز کی ناقابل شکست رفاقت نے نیوزی لینڈ کے خواب چکنا چور کردیےاور بھارت 5 وکٹوں سے فتح یاب ٹھیرا۔

کوہلی، جنہوں نے پہلی اننگز میں کیریئر کی دوسری ٹیسٹ سنچری اسکور کی تھی، دوسری اننگز میں 51 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے جبکہ دوسرے اینڈ سے مہندر سنگھ دھونی بھی 48 پر ناٹ آؤٹ میدان سے بامراد لوٹے۔

قبل ازیں میچ کے پہلے روز نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تو پہلےہی اوور میں برینڈن میک کولم کے نقصان اور کھانے کے وقفے سے قبل ہی تین بلے بازوں کے آؤٹ ہوجانے کے باوجود انہوں نے اننگز کو سنبھال لیا۔ جس میں مرکزی کردار کپتان روز ٹیلر کی سنچری اور مارٹن گپٹل اور وکٹ کیپر کروگر وان وائیک کی نصف سنچریوں کا تھا۔ جس کی بدولت نیوزی لینڈ نے پہلے روز کے اختتام پر 6 وکٹوں کے نقصان کے ساتھ 328 رنز جوڑ ڈالے۔ روز ٹیلر نے 89 رنز پر ابتدائی تینوں وکٹیں گر جانے کے بعد چوتھی وکٹ پر فلن کے ساتھ 107 رنز کی زبردست رفاقت قائم کی اور بلیک کیپس کو میچ میں واپس لائے۔

یہ دن نیوزی لینڈ کے لیے اس وجہ سے بھی بہت حوصلہ کن رہا کیونکہ اتنے رنز تو انہوں نے حیدرآباد میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں نہیں بنائے تھے جتنے انہوں نے یہاں چناسوامی اسٹیڈیم میں پہلے روز بنا لیے، اور اس کا تمام تر سہرا کپتان ٹیلر کی ایک جارحانہ سنچری کو جاتا ہے جو مجموعی طور پر ان کے کیریئر کی تہرے ہندسے کی ساتویں اننگز تھی۔ ان کی جارح مزاجی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے روز کھانے کے وقفے کے بعد ایک گھنٹے تک کے کھیل میں نیوزی لینڈ کا رنز بنانے کا اوسط 7 رنز فی اوور سے نیچے نہیں آیا۔ ٹیلر نے اپنی سنچری پوائنٹ پر ایک چوکے کے ذریعے محض 99 گیندوں پر مکمل کی اور دو گیندوں بعد لانگ آف پر ایک بھرپور چھکا بھی لگایا۔

بہرحال، 16 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 127 گیندوں پر 113 رنز بنانے کے بعد ٹیلر کا سفر تو تمام ہوا لیکن نیوزی لینڈ کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی تھا۔ اور ٹیلر کے جاتے ہی ان کے چھوڑے گئے فریضے کو وان وائیک اور ڈوگ بریسویل نے انجام دیا جنہوں نے ساتویں وکٹ پر 99 رنز کی زبردست شراکت داری قائم کر کے بھارت کو خاصا پریشان کر دیا۔ یہ رفاقت دوسرے روز پہلے سیشن میں تمام ہوئی جب وان وائیک 100 گیندوں پر 71 رنز بنانے کے بعد ظہیر خان کی گیند پر دوسری سلپ میں رینا کے ایک عمدہ کیچ کا نشانہ بن گئے۔ دوسرے اینڈ پر بریسویل جو بہت عمدگی کے ساتھ کھیل رہے تھے، بدقسمت ترین انداز میں آؤٹ ہوئے، جی ہاں! اسٹرائیک پر موجود بلے بازی کے اسٹریٹ ڈرائیو کے گیند بازکی انگلیوں سے چھونے کے بعد رن آؤٹ کی صورت میں۔ انہوں نے 79 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے 43 رنز بنائے۔

بہرحال، اس کے بعد نیوزی لینڈ کی اننگز زیادہ دیر نہ ٹھیر پائی اور 365 رنز پر پوری ٹیم آؤٹ ہو گئی۔ پراگیان اوجھا 99 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کر کے سب سے نمایاں رہے جبکہ ظہیر خان نے دو، اور امیش یادیو اور روی چندر آشوِن نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

جواب میں بھارت کی پہلی اننگز آغاز میں بہت ہی مایوس کن تھی۔ ساؤتھی اور بریسویل نے ایسے تابڑ توڑ حملے کیے کہ دوسرے روز کھانے کے وقفے کے قریب محض 80 پر بھارت اپنے تمام چاروں اہم بلے بازوں سے محروم ہو چکا تھا۔ نیوزی لینڈ، بالخصوص اس کے تیز گیند باز، مقابلے پر پوری طرح حاوی تھے، اُن کے لیے حالات بھی سازگار دکھائی دے رہے تھے کہ دنیائے کرکٹ کے آسمان پر چمکتے نو آموز لیکن درخشندہ ستارے ویراٹ کوہلی نے بھارت کو مشکلات سے نکالا۔ خیر، ذکر کرتے چلیں دوسرے روز بھارت کے نقصانات کا تو، میزبان کو پہلا گھاؤ ٹم ساؤتھی کے ہاتھوں لگاجب گوتم گمبھیر (2 رنز) ایک گیند کو چھوڑتے ہوئے بری طرح دھوکہ کھا گئے اور اپنی وکٹیں بکھیر بیٹھے۔ کچھ ہی دیر بعد انہوں نے ہک کھیلنے کی کوشش کرنے والے پجارا (9 رنز) کو بھی کیچ آؤٹ کرا دیا۔ اب بریسویل کی باری تھی جنہوں نے اپنے مسلسل دو اوورز میں پہلے وریندر سہواگ (43 رنز) کو فلن کے خوبصورت کیچ کا نشانہ بنوایا اور پھر ایک سیدھی گیند پر سچن تنڈولکر کو بولڈ کر دیا۔

دونوں اننگز میں کلین بولڈ ہونے پر ماہرین کرکٹ سچن کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں (تصویر: AP)
دونوں اننگز میں کلین بولڈ ہونے پر ماہرین کرکٹ سچن کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں (تصویر: AP)

سچن کے اس بولڈ نے ماہرین کرکٹ کی آنکھیں کھول دییں اور ماضی کے عظیم بلے باز اور تبصرہ کار سنیل گاوسکر نے تو یہ تک کہ بلے اور پیڈ کے درمیان موجود خلا تشویشناک حد تک زیادہ ہے۔ اس حوالے سے مختلف آرا سامنے آنے لگی ہیں لیکن بہرحال، وہ ملی جلی ہیں۔ کچھ تجزیہ کار یہ سمجھتے ہیں کہ سچن کا عہد تمام ہو چکا ہے اور انہیں اب کرکٹ چھوڑنے پر غور کرنا چاہیے جبکہ چند کا کہنا ہے کہ اتنے عظیم بلے بازوں کے جانے کا تعین محض ایک یا دو اننگز پر نہیں ہوتا۔ بہرحال، سچن کی کارکردگی بھارت کے کرکٹ حلقوں میں بحث کا ایک نیا موضوع کھول گئی ہے جس پر کچھ روشنی یہاں بھی ڈالی گئی ہے۔

بہرحال، 80 رنز پر چار وکٹیں گنوانے کے بعد ویراٹ کوہلی کی 103 رنز کی میچ بچاؤ اننگز اور سریش رینا اور مہندر سنگھ دھونی کے بھرپور ساتھ نے نیوزی لینڈ کی تمام تر امیدوں کو خاک میں ملا دیا۔ کوہلی نے پہلے چھٹی وکٹ پر سریش رینا کے ساتھ 99 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔ رینا نے 90 گیندوں پر ایک چھکے اور 9 چوکوں کی مدد سے 55 رنز بنائے اور اس سے بھی بڑی اور اہم رفاقت ساتویں وکٹ پر کوہلی اور دھونی کے درمیان قائم ہوئی جنہوں نے 122 رنز جوڑ کر بھارت کو نیوزی لینڈ کے اسکور کے قریب پہنچا دیا۔انہی دونوں بلے بازوں کی بدولت بھارت دوسرے روز کے اختتام پر 283 رنز 5 کھلاڑی آؤٹ کی ایک بہت اچھی پوزیشن تک پہنچا۔ لیکن میچ کے تیسرا دن، جسے باؤلرز کا دن کہنا بے جا نہ ہوگا، نیوزی لینڈ نے صبح کے پہلے سیشن ہی میں بھارتی اننگز کا خاتمہ کر دیا۔

دھونی 94 گیندوں پر دو خوبصورت چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 62 رنز اور کوہلی کیریئر کی ٹیسٹ سنچر ی بنانے کے بعد 103 رنز بنا کر ساؤتھی ہی کی وکٹ بنے جو ایک اینڈ سے میزبان بلے بازوں پر قہر ڈھا رہے تھے۔ ان دونوں کے بعد ظہیر خان اور بھی جلد پویلین لوٹے اور آشوِن اور یادیو کے درمیان آخری وکٹ پر 33 رنز کی شراکت کے خاتمے کے ساتھ بھارت کی اننگز 353 رنز پر تمام ہوئی۔ اسے پہلی اننگز میں محض 12 رنز کا خسارہ سہنا پڑا۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم ساؤتھی نے کمال کی گیند بازی کی، انہوں نے محض64 رنز دے کر 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور بلاشبہ یہ بھارتی سرزمین پر نیوزی لینڈ کے کسی بھی باؤلر کی بہترین یادوں میں سے ایک ہوگی۔ان کے علاوہ دو وکٹیں بریسویل نے اور ایک ٹرینٹ بولٹ نے حاصل کی۔

اس موقع پر نیوزی لینڈ کافی پراعتماد تھا لیکن دوسری اننگز میں مایوس کن بلے بازی اور پھر ہدف کا دفاع کرتے ہوئے کوہلی اور دھونی کے خلاف کامیابی نہ سمیٹ پانا فیصلہ کن ثابت ہوا اور یوں بلیک کیپس بھارتی سرزمین سے بھی نامراد ہی وطن واپس لوٹے۔ لیکن ویسٹ انڈیز کے خلاف بدترین شکستوں کے بعد اس مقابلے میں بھارت جیسی ٹیم کے خلاف عمدہ کارکردگی نیوزی لینڈ کے بہتر مستقبل کی نوید ہے۔ اور اندازہ ہوتا ہے کہ کیریبین سرزمین پر شکست کے بعد نیوزی لینڈ انتظامیہ اور عملے نے ٹیم پر کافی محنت کی ہے۔ خصوصاً دوسرے ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ نے گیند بازی اور فیلڈنگ میں جو مہارت دکھائی وہ کئی ٹیموں کے لیے قابل تقلید ہے۔

لیکن حقیقت یہی ہے کہ یہ دوسری اننگز میں روی چندر آشوِن کی گیند بازی تھی جو ایک بظاہر سخت مقابلے کو مکمل طور پر بھارت کے حق میں پلٹانے کا باعث بنی۔ پہلی اننگز میں 12 رنز کی برتری لینے کے بعد نیوزی لینڈ کے لیے دوسری اننگز کا آغاز ہی کچھ اچھا ثابت نہ ہوا۔ 31 پر دونوں اوپنرز سے محروم ہو جانے کے بعد اُس کی اننگز کسی بھی لمحے مضبوط ہوتی نظر نہ آئی۔ مڈل آرڈر میں کوئی بھی بلے باز قابل ذکر مزاحمت نہ کر پایا گوکہ ابھی میچ میں کافی وقت باقی تھا۔ کسی ایک بلے باز نے بھی نصف سنچری اسکور نہ کی،گوکہ اس وقت کسی ایک کی جانب سے تو نیوزی لینڈ کو سنچری کی ضرورت تھی۔جیمز فرینکلن 41 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے ۔ آشوِن نے کین ولیم سن، ڈینیل فلن، فرینکلن اور کروگر وان وائیک کی قیمتی وکٹوں سمیت مجموعی طور پر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور نیوزی لینڈ کی دوسری اننگز محض 73.2 اوورز میں 248 پر تمام ہوئی اور بھارت کو 261 رنز کا نسبتاً آسان ہدف ملا۔آشوِن کے علاوہ دو، دو وکٹیں امیش یادیو اور پراگیان اوجھا کو ملیں جبکہ ایک وکٹ ظہیر خان نے حاصل کی۔ آشوِن کی اسی گیند بازی نے میچ کے تیسرے روز محض دو سیشنز میں نیوزی لینڈ کو مقابلے سے باہر کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

اس فتح کے ساتھ ہی مہندر سنگھ دھونی بھارتی سرزمین پر سب سے زیادہ فتوحات حاصل کرنے والے کپتان بن چکے ہیں جنہوں نے محمد اظہر الدین کی 13 فتوحات کا ریکارڈ توڑ ڈالا ہے اور اب 14 فتوحات کے ساتھ سرفہرست ہیں۔

ویراٹ کوہلی کو میچ اور آشون کو 18 وکٹیں حاصل کرنے پر سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء کھیلنے کے لیے سری لنکا روانہ ہوں گی، جو 18 ستمبر سے سری لنکا میں شروع ہو رہا ہے۔

بھارت بمقابلہ نیوزی لینڈ

دوسرا وآخری ٹیسٹ

31 اگست تا 3 ستمبر 2012ء

بمقام: ایم چناسوامی اسٹیڈیم، بنگلور، بھارت

نتیجہ: بھارت 5 وکٹوں سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: ویراٹ کوہلی

سیریز کے بہترین کھلاڑی: روی چندر آشوِن

نیوزی لینڈ پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
مارٹن گپٹل ک گمبھیر ب اوجھا 53 79 8 0
برینڈن میک کولم ایل بی ڈبلیو ب ظہیر 0 5 0 0
کین ولیم سن ایل بی ڈبلیو ب اوجھا 17 44 2 0
روز ٹیلر ایل بی ڈبلیو ب اوجھا 113 127 16 2
ڈینیل فلن ایل بی ڈبلیو ب آشون 33 53 6 0
جیمز فرینکلن ک رینا ب اوجھا 8 35 1 0
کروگر وان وائیک ک رینا ب ظہیر 71 100 9 0
ڈوگ بریسویل رن آؤٹ 43 79 6 0
ٹم ساؤتھی ایل بی ڈبلیو ب اوجھا 14 11 2 1
جیتن پٹیل ک گمبھیر ب یادیو 0 2 0 0
ٹرینٹ بولٹ ناٹ آؤٹ 2 6 0 0
فاضل رنز ب 2، ل ب 9 11
مجموعہ 90.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 365

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
پراگیان اوجھا 28.1 10 5 5
ظہیر خان 22 2 2 2
امیش یادیو 16 1 1 1
روی چندر آشون 24 5 1 1

 

بھارت پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ب ساؤتھی 2 12 0 0
وریندر سہواگ ک فلن ب بریسویل 43 60 8 0
چیتشور پجارا ک بولٹ ب ساؤتھی 9 17 1 0
سچن تنڈولکر ب بریسویل 17 50 3 0
ویراٹ کوہلی ایل بی ڈبلیو ب ساؤتھی 103 193 14 1
سریش رینا ک وان وائیک ب ساؤتھی 55 90 9 1
مہندر سنگھ دھونی ایل بی ڈبلیو ب ساؤتھی 62 94 8 2
روی چندر آشون ناٹ آؤٹ 32 40 5 0
ظہیر خان ک وان وائیک ب ساؤتھی 7 5 0 1
پراگیان اوجھا ک وان وائیک ب ساؤتھی 0 4 0 0
امیش یادیو ب بولٹ 4 21 1 0
فاضل رنز ب 11، ل ب 2، و 1، ن ب 5 19
مجموعہ 96.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 353

 

نیوزی لینڈ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ٹرینٹ بولٹ 23.5 2 90 1
ٹم ساؤتھی 24 6 64 7
ڈوگ بریسویل 20 4 91 2
جیمز فرینکلن 10 4 17 0
جیتن پٹیل 19 5 78 0

 

نیوزی لینڈ دوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
برینڈن میک کولم ک دھونی ب یادیو 23 21 3 0
مارٹن گپٹل ب یادیو 7 16 1 0
کین ولیم سین ک سہواگ ب آشون 13 37 2 0
روز ٹیلر ایل بی ڈبلیو ب اوجھا 35 66 3 0
ڈینیل فلن ک سہواگ ب آشون 31 65 6 0
جیمز فرینکلن اسٹمپ دھونی ب آشون 41 90 3 0
کروگر وان وائیک ایل بی ڈبلیو ب آشون 31 48 3 0
ڈوگ بریسویل ایل بی ڈبلیو ب اوجھا 22 43 3 0
ٹم ساؤتھی ب آشون 2 11 0 0
جیتن پٹیل ک دھونی ب خان 22 27 3 0
ٹرینٹ بولٹ ناٹ آؤٹ 4 16 0 0
فاضل رنز ب 4، ل ب 12، و 1 17
مجموعہ 73.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 248

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ظہیر خان 14.2 2 46 1
امیش یادیو 15 0 68 2
پراگیان اوجھا 21 6 49 2
روی چندر آشون 22 1 69 5
سریش رینا 1 1 0 0

 

بھارت دوسری اننگز، ہدف 261 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک ٹیلر ب بولٹ 34 58 7 0
وریندر سہواگ ب پٹیل 38 33 7 1
چتیشور پجارا ک فلن ب پٹیل 48 104 7 0
سچن تنڈولکر ب ساؤتھی 27 34 5 0
ویراٹ کوہلی ناٹ آؤٹ 51 82 9 0
سریش رینا ب پٹیل 0 10 0 0
مہندر سنگھ دھونی ناٹ آؤٹ 48 60 3 2
فاضل رنز ب 4، ل ب 6، و 5، ن ب 1 16
مجموعہ 63.2 اوورز میں 5 وکٹ کے نقصان پر 262

 

نیوزی لینڈ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ٹرینٹ بولٹ 16 4 64 1
ٹم ساؤتھی 18 3 68 1
ڈوگ بریسویل 14 3 52 0
جیتن پٹیل 15.2 3 68 3