[ریکارڈز] ایک ٹیسٹ میں دو سنچریاں، کیرن پاول کا کارنامہ

1 1,039

ویسٹ انڈیز کے بلے باز کیرن پاول میرپور، ڈھاکہ میں جاری پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں داغ کر طویل عرصے بعد یہ کارنامہ انجام دینے والے پہلے ویسٹ انڈین کھلاڑی بن چکے ہیں۔ آخری مرتبہ عظیم برائن لارا نے نومبر 2001ء میں سری لنکا کے خلاف کولمبو ٹیسٹ میں شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں 221 اور دوسری میں 130 رنز بنائے تھے۔

کیرن پاول 11 سال بعد ایک ٹیسٹ میں دو سنچریاں بنانے والے پہلے ویسٹ انڈین بلے باز ہیں (تصویر: AFP)
کیرن پاول 11 سال بعد ایک ٹیسٹ میں دو سنچریاں بنانے والے پہلے ویسٹ انڈین بلے باز ہیں (تصویر: AFP)

پاول نے جاری ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 178 گیندوں پر 18 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 117 رنز بنائے تھے ۔ ان کی اس سنچری کو ساتھی کھلاڑی شیونرائن چندرپال کی ناقابل شکست ڈبل سنچری نے گہنا دیا لیکن دوسری اننگز میں 197 گیندوں پر مزید 110 رنز داغ کر پاول نے ثابت کیا کہ وہ بھرپور فارم میں ہیں۔ دوسری باری میں پاول نے 12 چوکے اور ایک چھکا لگایا اور دوسری وکٹ پر ڈیرن براوو کے ساتھ 189 رنز کی عمدہ رفاقت داری قائم کی۔

اب مجموعی طور پر 9 ویسٹ انڈین بلے باز ایک میچ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنا چکے ہیں جن میں گیری سوبرز، روہن کنہائی، گورڈن گرینج، جارج ہیڈلے اور کلائیڈ والکوٹ جیسے عظیم بلے باز بھی شامل ہیں اور نوجوان پاول کو اس فہرست میں شامل ہونے پر فخر ہونا چاہیے۔ کلائیڈ والکوٹ اور جارج ہیڈلے وہ واحد ویسٹ انڈین بلے باز ہیں جنہو ں نے دو مرتبہ یہ سنگ میل عبور کیا۔

تاریخ میں سب سے پہلے دونوں اننگز میں سنچریاں بنانے کا اعزاز آسٹریلیا کے ویرن بارڈسلے نے حاصل کیا جنہوں نے اگست 1909ء میں انگلستان کے خلاف اوول ٹیسٹ میں 136 اور 130 رنز کی اننگز کھیلیں۔

پاکستان کی جانب سے پہلی بار دونوں اننگز میں سنچریاں اسکور کرنے والے بلے باز عظیم حنیف محمد تھے، جنہوں نے جنوری 1962ء میں انگلستان ہی کے خلاف ڈھاکہ ٹیسٹ میں 111 اور 104 رنز کی اننگز کھیلی تھیں۔ پاکستان کےصرف 4 مزید بلے باز اس کار نمایاں کو انجام دینے میں کامیاب رہے، جن میں جاوید میانداد کی نومبر 1984ء میں حیدرآبادکے تاریخی نیاز اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کے خلاف 104 اور 103 رنز کی اننگز شامل ہیں۔ دوسری بار یہ کارنامہ وجاہت اللہ واسطی نے انجام دیا جنہوں نے مارچ1999ء میں سری لنکا کے خلاف لاہور میں دونوں اننگز میں 133 اور 121 رنز بنائے۔ یاسر حمید اس لحاظ سے منفرد تھے کہ انہوں نے اپنے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میں 170 اور 105 رنز کی زبردست باریاں کھیلیں، گو کہ حریف کمزور بنگلہ دیشی ٹیم تھی لیکن اپنی نہاد میں یہ ایک زبردست کارنامہ تھا۔ یہ مقابلہ اگست 2003ء میں کراچی میں کھیلا گیا تھا، جس میں اس شاندار کارکردگی کی بنیاد پر یاسر حمید کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔

اس کے بعد عظیم انضمام الحق نے اس سنگ میل کو عبور کیا۔ انہوں نے نومبر 2005ء میں انگلستان کے خلاف فیصل آباد ٹیسٹ میں جبکہ محمد یوسف نے اگلے سال انہی ایام میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں دونوں اننگز میں سنچریاں بنائیں۔ انضمام نے 109 اور 100 جبکہ محمد یوسف نے 102 اور 124 رنز کی اننگز کھیلیں۔

دونوں اننگز میں سنچریاں بنانے والوں کی فہرست میں کئی عظیم نام شامل ہیں جن میں دنیائے کرکٹ کے بے تاج بادشاہ سر ڈان بریڈمین، ان کے ہم وطن باب سمپسن، گریگ چیپل، ایلن بارڈر، ڈین جونز اور رکی پونٹنگ، انگلستان کے والی ہیمنڈ، ہربرٹ سٹکلف اور ڈینس کامپٹن، بھارت کے وجے ہزارے، سنیل گاوسکر اور راہول ڈریوڈ ۔ ان میں سے صرف سنیل گاوسکر اور رکی پونٹنگ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے تین، تین مرتبہ ایسی اننگز کھیلی ہیں۔

حال ہی میں یہ کارنامہ انجام دینے والوں میں جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ اور ژاک کیلس شامل ہیں۔ ہاشم نے فروری 2010ء میں بھارت کے خلاف کولکتہ ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں 114 اور دوسری اننگز میں ناقابل شکست 123رنز بنائے اور اس فہرست میں جگہ پائی جبکہ کیلس نے بھارت ہی کے خلاف کیپ ٹاؤن میں جنوری 2011ء میں 161 اور 109 رنز کی کراری اننگز کھیلیں اور میچ اور سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز اپنے نام کیا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ آج میچ کے آخری روز پاول کی یہ اننگز ویسٹ انڈین فتح میں کلیدی کردار ادا کر پاتی ہیں یا بنگلہ دیش پہلی بار کسی سرفہرست ٹیسٹ ٹیم کے خلاف فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے؟ فیصلہ آج ہو جائے گا۔

ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں اسکور کرنے والے ویسٹ انڈین بلے باز

نام پہلی اننگز دوسری اننگز بمقابلہ بمقام بتاریخ
جارج ہیڈلے 114 112 انگلستان جارج ٹاؤن، گیانا 1930ء، فروری 21
جارج ہیڈلے 106 107 انگلستان لارڈز، لندن 1939ء، جون 24
ایورٹن ویکس 162 101 بھارت ایڈن گارڈنز، کولکتہ 1948ء، دسمبر 31
کلائیڈ والکوٹ 126 110 آسٹریلیا پورٹ آف اسپین، ٹرینیڈاڈ 1955ء، اپریل 11
کلائیڈ والکوٹ 155 110 آسٹریلیا کنگسٹن، جمیکا 1955ء، جون 11
گیری سوبرز 125 109* پاکستان جارج ٹاؤن، گیانا 1958ء، مارچ 13
روہن کنہائی 117 115 آسٹریلیا ایڈیلیڈ اوول، ایڈیلیڈ 1961ء، جنوری 27
لارنس رو 214 100* نیوزی لینڈ کنگسٹن، جمیکا 1972ء، فروری 16
گورڈن گرینج 134 101 انگلستان اولڈ ٹریفرڈ مانچسٹر 1976ء، جولائی 8
برائن لارا 221 130 سری لنکا سنہالیز اسپورٹس کلب، کولمبو 2001ء، نومبر 29
کیرن پاول 117 110 بنگلہ دیش میرپور، ڈھاکہ 2012ء، نومبر 13