جنوبی افریقہ بھی کوارٹر فائنل میں، آئرلینڈ کو بھاری شکست
جنوبی افریقہ آئرلینڈ کے خلاف 131 رنز سے میچ جیت کر گروپ 'بی' میں سرفہرست آ گیا ہے اور کوارٹر فائنل میں اپنی جگہ پکی کر لی ہے۔ ژاں پال ڈومنی کی فیصلہ کن اننگ آئرلینڈ کو زیر کرنے کے لیے کافی تھی لیکن وہ بدقسمتی سے اپنی سنچری مکمل نہ کر پائے اور 99 پر آؤٹ ہو گئے۔ وہ اس اسکور پر آؤٹ ہونے والے عالمی کپ کی تاریخ کے دوسرے بلے باز ہیں، ان سے قبل اس بدنصیبی کا شکار ایڈم گلکرسٹ ہوئے تھے۔
کولکتہ کے تاریخی میدان ایڈن گارڈنز میں یہ عالمی کپ کا پہلا میچ تھا۔ گو کہ اصل شیڈول کے مطابق بھارت اور انگلستان کا مقابلہ یہاں منعقد ہونا تھا لیکن بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے یہاں تعمیراتی کام کی سست روی کے باعث میدان کو اس اہم میچ سے محروم کر دیا“۔
بہرحال، اس میچ میں آئرلینڈ نے ٹاس جیت کے پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تو ان کے باؤلرز اور فیلڈرز نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر کے 115 پر جنوبی افریقہ کی 5 وکٹیں ٹھکانے لگا دیں اور اپنے کپتان کے فیصلے کو درست ثابت کیا۔ بوئیڈ رینکن نے ہاشم آملہ (18 رنز)، جارج ڈوکریل نے مورنی وان وائیک (42 رنز) اور پال اسٹرلنگ نے فرانکو دو پلیسس (11 رنز) کو ٹھکانے لگایا جبکہ گریم اسمتھ (7 رنز) اور ژاک کیلس (19 رنز) کی اہم وکٹیں رن آؤٹ کے باعث گریں۔
اس نازک موقع پر اپنا پہلا عالمی کپ میچ کھیلنے والے کولن انگرام اور ژاں پال ڈومنی نے اننگ کو سنبھالا دیا۔ دونوں نے کھلاڑیوں نے چھٹی وکٹ پر 87 رنز کی قیمتی شراکت قائم کی اور میچ کو جنوبی افریقہ کے حق میں پلٹنے میں کامیاب ہو گئے۔ انگرام اپنی نصف سنچری اور ڈومنی اپنی سنچری سے قبل بدقسمتی سے آؤٹ ہو گئے۔ انگرام نے 43 گیندوں پر 7 چوکوں کی مدد سے 46 قیمتی رنز بنائے۔ جبکہ ڈومنی نے 103 گیندوں پر 99 رنز کی اننگ کھیلی اور جان مونی کی گیند پر کیون او برائن کے ایک خوبصورت کیچ کا نشانہ بنے۔ جب وہ آؤٹ ہوئے تو جنوبی افریقہ اپنی اننگ کا آخری اوور کھیل رہا تھا۔ سنچری نہ بننے کا افسوس تو انہیں ہوا ہوگا لیکن جنوبی افریقہ کو ایک مضبوط پوزیشن پر لانے میں اہم کردار دلی طمانیت کا باعث بھی بنا ہوگا۔
آئرلینڈ کی جانب سے چھ باؤلرز آزمائے گئے جن میں سے پانچ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
جواب میں آئرش اننگ کا آغازہی تباہ کن انداز میں ہوا۔ وہ اردو میں کیا کہتے ہیں 'آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا' بالکل اسی طرح آئرش ٹیم ڈیل اسٹین سے بچی تو مورنی مورکل کے جال میں پھنس گئی۔ جنہوں نے اپنے پہلے دونوں اوورز میں آئرش اوپنرز ولیم پورٹرفیلڈ اور پال اسٹرلنگ کو ٹھکانے لگا یا۔ پورٹر فیلڈ محض 6 اور اسٹرلنگ 10 رنز بنا سکے۔ اسکور 35 تک پہنچا کہ ژاک کیلس نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے وکٹ کیپر نیال او برائن (10 رنز) کو پویلین کی راہ دکھا دی۔ اس سے بھی بڑا دھچکا یوہان بوتھا نے اپنے پہلے اوور میں لگایا جب انہوں نے ایڈ جوائس (12 رنز) کو وکٹوں کے سامنے جا لیا۔ امپائر کے فیصلے سے اختلاف اور نظر ثانی کروانے کے باوجود وہ اپنی وکٹ نہ بچا سکے اور انہیں میدان چھوڑتے ہی بنی۔
51 پر ابتدائی چار وکٹیں گرنے کے بعد ذمہ داری گزشتہ میچ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے گیری ولسن اور انگلستان کے خلاف اپ سیٹ فتح کے مرکزی کردار کیون اوبرائن کے کاندھوں پر تھی۔ دونوں نے آئرلینڈ کو نکالنے کی کوشش کی لیکن کیون اوبرائن اپنی جارحانہ مزاج عادت کے باعث زیادہ دیر کریز پر نہ ٹک سکےاور بالآخر 19 رنز بنانے کے بعد رابن پیٹرسن کی ایک گیند کو لانگ آف باؤنڈری سے باہر پھینکنے کی کوشش میں ہاشم آملہ کو کیچ دے بیٹھے۔
ابھی آئرلینڈ اسی صدمے سے باہر نہ نکلا تھا کہ اسی اوور میں رابن پیٹرسن نے سیٹ بلے باز گیری ولسن کو ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ وہ آئرش اننگ کے سب سے نمایاں بلے باز رہے جنہوں نے 31 رنز بنائے۔ ان کے بعد آئرلینڈ کے پاس کوئی ایسا بلے باز نہ بچا جو اننگ کو آگے لے جاتا اور کم از کم شکست کے مارجن ہی کو کم کر دیتا۔ پوری ٹیم 33 ویں اوور میں 141 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔
مورنی مورکل اور رابن پیٹرسن کی تین، تین وکٹوں کے علاوہ دو وکٹیں ژاک کیلس اور ایک، ایک یوہان بوتھا اور ژاں پال ڈومنی کو ملی۔
ڈومنی کو ان کی شاندار اننگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
جنوبی افریقہ اس فتح کے ساتھ گروپ میں سرفہرست آ گیا ہے اور اس کا اگلا میچ بھی بنگلہ دیش سے ہے جس میں کامیابی اس کی پوزیشن کواور زیادہ مضبوط کر دے گی۔ اس کا یہ آخری میچ 19 مارچ کو شیر بنگلہ اسٹیڈیم، میرپور، ڈھاکہ میں ہوگا جو بنگلہ دیش کے لیےبہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس مقابلے میں ایک اپ سیٹ فتح اسے کوارٹر فائنل مرحلے میں پہنچا دے گی۔
دوسری جانب انگلستان کو شکست دینے کے علاوہ پورے عالمی کپ میں کوئی اور فتح نہ حاصل کرنے والا آئرلینڈ اپنا آخری میچ 18 مارچ کو کولکتہ ہی میں نیدرلینڈز کے خلاف کھیلے گا۔
میچ کی جھلکیاں
بشکریہ ای ایس پی این اسٹار