آسٹریلیا چاروں شانے چت، بھارت نے سیریز جیت لی
آسٹریلیا دورۂ بھارت میں اپنی بلے بازی کی مکمل ناکامی کے سبب سیریز میں اک ایسی شکست سے دوچار ہوا، جو آج تک کبھی تاریخ میں اس نے بھارت سے نہیں کھائی۔ یعنی سب سے بڑے مارجن سے شکست۔ موہالی، چندی گڑھ کے پی سی اے اسٹیڈیم میں اک ایسا مقابلہ جہاں پہلا دن بارش کی نذر ہوا، اور بقیہ چار دنوں میں آسٹریلیا کے پہلی اننگز میں دلیرانہ 408 رنز کے باعث بہت دلچسپ مرحلے میں داخل ہوتا، مائیکل کلارک کی غائب دماغی، بھارتی نوجوان بلے بازوں کی شاندار بیٹنگ اور دوسری اننگز میں آسٹریلیا کے ڈھیر ہو جانے کے سبب ناقابل یقین طور پر بھارت کی جھولی میں جا گرا، جس نے آخری دن کے آخری سیشن میں آسٹریلیا کو 6 وکٹوں سے ہرا کر سیریز تین-صفر سے جیت لی۔
یہ صرف آسٹریلیا ہی کے خلاف سب سے بڑے مارجن سے فتح نہیں ہے، بلکہ 1994ء کے بعد بھارت کی سب سے بڑی سیریز فتح بھی ہے، جب اظہر الدین کی زیر قیادت بھارتی ٹیم نے سری لنکا کو شکست دی تھی۔ اس لحاظ سے بلاشبہ یہ بہت تاریخی جیت ہے، پھر بارڈر-گواسکر ٹرافی بھی تو واپس مل گئی!
دوسری جانب آسٹریلیا کے لیے بھی یہ بہت ہی شرمناک مرحلہ ہے کیونکہ وہ ایشیز 2010-11ء کے بعد پہلی بار اتنی بری طرح کوئی ٹیسٹ سیریز ہارا ہے اور اگر بھارت اس کے خلاف کلین سویپ کر لیتا ہے تو یہ تاریخ کا محض تیسرا موقع ہوگا جب آسٹریلیا کو تین سے زائد مقابلوں کی سیریز میں تمام میچز میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہو۔ آخری مرتبہ 1982ء کے دورۂ پاکستان میں اسے عمران خان الیون کے ہاتھوں تینوں ٹیسٹ میچز میں شکست ہوئی تھی۔
بہرحال، آخری روز آسٹریلیا نے اپنی دوسری اننگز 75 رنز تین کھلاڑی آؤٹ پر شروع کی تو ان کی امیدوں کا چراغ روشن تھا کہ مائیکل کلارک جیسا پائے کا بلے باز پیچھے موجود تھا، جس سے امید تھی کہ وہ کسی حد تک مقابلے کو نکال لے گا اور ڈرا کی جانب لے جانے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن ان تمام امیدوں پر بھارتی باؤلرز نے پانی پھیر دیا۔ گزشتہ روز بھوونیشور کمار کے ہاتھوں تین وکٹوں سےمحروم ہو جانے کے بعد آخری دن بھارتی اسپنرز کا تھا جنہوں نے یکے بعد دیگرے آسٹریلوی بیٹنگ لائن اپ پر ہاتھ صاف کرنا شروع کیا اور چائے کے وقفے سے قبل انہیں 223 رنز پر آل آؤٹ کر دیا۔ روی چندر آشون، رویندر جدیجا اور پراگیان اوجھا کی مثلث نے آخری روز بھی آسٹریلیا کو چین نہ لینے دیا اور 75 رنز تین کھلاڑی آؤٹ سے شروع ہونے والا سفر بہت جلد 143 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ تک جا پہنچا۔ آخر میں مچل اسٹارک اور زاویئر ڈوہرٹی کی مزاحمت آسٹریلیا کو 200 کا ہندسہ عبور کرا گئی لیکن پھر بھی آسٹریلیا بھارت کو بہت بڑا ہدف نہ دے سکا۔
بھارت جسے جیتنے کے لیے 133 رنز درکار تھے، اور اس کے پاس ایک سیشن سے زائد کا وقت تھا، با آسانی 34 ویں اوور میں ہدف تک پہنچ گیا۔ گو کہ اسے چار وکٹیں گنوانی پڑیں لیکن پھر بھی وہ ہمہ وقت مقابلے پر حاوی رہا۔ مرلی وجے اور چیتشور پجارا کی 42 رنز کی رفاقت نے جو آغاز فراہم کیا وہ بھارت کی شاندار فتح منتج ہوا۔
یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی سیریز میں بھارت نے آسٹریلیا کو تین-صفر کے مارجن سے زیر کیا ہو۔ اس سے قبل بھارت نے جب بھی آسٹریلیا پر غلبہ پایا ہے تو اس کامارجن دو-صفر سے زائد نہیں رہا لیکن دھونی کے سر پر اس نئے تاج کا بھی اضافہ ہوا اور بلاشبہ بھارت نے گزشتہ دورۂ آسٹریلیا میں کلین سویپ کی ہزیمت کا داغ بہت حد تک دھو لیا ہے۔
اب ذکر کرتے ہیں میچ کی گزشتہ دنوں کی کارروائیوں کا، جہاں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور میچ کا پہلا پورا دن بارش کے باعث ٹیموں نے پویلین میں بیٹھ کر گزارا۔ دوسرے روز اوپنرز ڈیوڈ وارنر اور ایڈ کووان کے درمیان 139 رنز کی رفاقت نے آسٹریلیا کو مضبوط پلیٹ فارم مہیا کیا لیکن یکے بعد دیگرے دو گیندوں پر ڈیوڈ وارنر (86 رنز) اور مائیکل کلارک کے جدیجا کے ہاتھوں آؤٹ ہونے نے آسٹریلیا کی پیشرفت کو سخت دھچکا پہنچایا۔ لیکن آفرین ہے اسٹیون اسمتھ اور بعد ازاں مچل اسٹارک کی شاندار باریوں کو، جو بدقسمتی سے سنچریاں تو مکمل نہ کر سکے، لیکن آسٹریلیا کو بہت بڑے مجموعے تک ضرور پہنچایا۔ جب 251 رنز پر آسٹریلیا اپنی سات وکٹیں گنوا چکا تو ان دونوں 'جز وقتی' بلے بازوں نے تیسرے روز آٹھویں وکٹ پر 97 رنز جوڑے۔ اسمتھ 185 گیندوں پر ایک چھکے اور 10 چوکوں کی مدد سے 92 رنز بنا کر اوجھا کی گیند پر اسٹمپ ہوئے۔ جبکہ مچل اسٹارک 399 کے مجموعے پر اس وقت ایشانت شرما کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے بیٹھے جب وہ اپنے ٹیسٹ کیریئر کی پہلی سنچری سے محض ایک رن کے فاصلے پر تھے۔ 144 گیندوں پر مشتمل اور 14 چوکوں سے مزین 99 رنز کی یہ اننگز تہرے ہندسے میں پہنچنے کی حقدار تھی لیکن تیسرے روز کھانے کے وقفے سے قبل ان کے آؤٹ ہوتے ہی کچھ ہی دیرمیں آسٹریلین اننگز کی بساط لپٹ گئی۔ 408 رنز گزشتہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اچھا مجموعہ تھا لیکن آسٹریلیا سے ایک بہت بھیانک غلطی ہوگئی۔
جب بھارت اپنی اننگز کا آغاز کیا تو پہلی ہی گیند مچل اسٹارک کے ہاتھوں سے پھسل کر نان-اسٹرائیکر اینڈ پر وکٹوں پر جا لگی اور اس وقت اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے شیکھر دھاون کریز سے باہر تھے۔ قانوناً وہ آؤٹ تھے، لیکن آسٹریلوی کھلاڑیوں کی غائب دماغی دیکھئے کہ انہوں نے سرے سے اپیل ہی نہ کی اور پھر شیکھر نے ان کو وہ سبق سکھایا کہ وہ آخر تک ہاتھ ملتے رہے۔ انہوں نے سب سے پہلے ڈیبیو پر سب سے تیزترین سنچری بنانے کا ریکارڈ قائم کیا۔ انہوں نے تہرے ہندسے میں پہنچنے کے لیے محض 85 گیندیں کھیلیں۔ اور پھر مرلی وجے کے ساتھ پہلی وکٹ کی شراکت میں 289 رنز جوڑے۔ یعنی بقیہ پورا دن انہوں نے آسٹریلوی باؤلرز کو ایک وکٹ کے لیے ترسا کر رکھا۔ جب تیسرا روز ختم ہوا تو بھارت 283 رنز کے ساتھ بہت مضبوط پوزیشن پر تھا کیونکہ اس کی کوئی وکٹ بھی نہیں گری تھی۔
شیکھر اولین ٹیسٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے چند بلے بازوں کے کلب میں شامل ہونے والے تھے کیونکہ انہوں نے چوتھے دن کا آغاز 185 رنز کے ساتھ کیا تھا لیکن ان کا یہ خواب خواب ہی رہا کیونکہ وہ دن کے ابتدائی لمحات ہی میں ناتھن لیون کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔ یوں 174 گیندوں پر 33 چوکوں اور 2 چھکوں سے مزین 187 رنز کی برق رفتار اننگز اپنے اختتام کو پہنچی۔ کچھ ہی دیر بعد نئے آنے والے بلے باز چیتشور پجارا بھی محض ایک رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ جس کے بعد سچن تنڈولکر اور ویراٹ کوہلی کے درمیان 92 رنز کی رفاقت نے اننگز کو مزید مستحکم کیا ۔ سچن 37 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور مرلی وجے ٹیسٹ کیریئر کی تیسری سنچری بنانے کے بعد 153 رنز بنانے کے ساتھ اس وقت پویلین لوٹے جب بھارت آسٹریلیا پر برتری حاصل کر چکا تھا۔
اس مرحلے پر پیٹر سڈل بھارتی بیٹنگ لائن اپ پر قہر بن کر ٹوٹے۔ انہوں نے پانچ وکٹیں سمیٹ کر بھارت کو بہت بڑی برتری حاصل کرنے سے روک دیا۔ کم از کم 289 رنز کی شراکت کے بعد تو ایسا ہی دکھائی دیتا تھا کہ بھارت آسٹریلیا کو رنز کے انبار تلے دبا دے گا لیکن سڈل کی کارکردگی کے باعث خسارہ 91 رنز تک ہی محدود رہا۔
سڈل نے 29.1 اوورز میں 71 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو وکٹیں اسٹارک اور ایک، ایک موئسے اینریک، ناتھن لیون اور اسٹیون اسمتھ کو ملی۔
آسٹریلیا کے لیے دوسری اننگز کا آغاز بھیانک خواب ثابت ہوا۔ چوتھے روز کے اختتامی لمحات میں پھینکے گئے 21 اوورز ہی دراصل میچ میں فیصلہ کن ثابت ہوئے جس میں نوجوان سیمر بھوونیشور کمار نے پہلے اوور میں ڈیوڈ وارنر اور بعد ازاں ایڈ کووان اور اسٹیون اسمتھ کی وکٹیں لے کر بھارت کو مقابلے پر حاوی کر دیا۔ وارنر صرف دو، کووان 8 اور اسمتھ 5 رنز بنا پائے۔ چوتھے دن کا اختتام ہوا تو آسٹریلیا 75 رنز پر اپنی تین وکٹیں گنوا چکا تھا۔
پھر آخری روز جو کچھ ہوا وہ احوال آپ پڑھ ہی چکے ہیں کہ آسٹریلیا اسپن جال میں پھنستا چلا گیا اور چار روز جاری رہنے والے مقابلے میں بھی شکست سے نہ بچ پایا۔
آخری اننگز میں بھارت کی جانب سے کمار اور جدیجا نے تین، تین جبکہ آشون اور اوجھا نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔
اپنا اولین ٹیسٹ کھیلنے والے شیکھر دھاون کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اب دونوں ٹیمیں 22 مارچ سے دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں مدمقابل ہوں گی، جہاں آسٹریلیا کلین سویپ کی ہزیمت سے بچنے کی کوشش کرے گا جبکہ مہندر سنگھ دھونی اور ہمنواؤں کی پوری کوشش ہوگی کہ جب معاملہ تین-صفر تک آ ہی گیا ہے تو گرتی ہوئی دیوار کو ایک اور دھکا دے کر اسے چار-صفر کیوں نہ کر دیں۔
بھارت بمقابلہ آسٹریلیا
تیسرا ٹیسٹ
14 تا 18 مارچ 2013ء
بمقام: پی سی اے اسٹیڈیم، موہالی، چندی گڑھ
نتیجہ: بھارت 6 وکٹوں سے کامیاب
پہلی اننگز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
ایڈ کووان | ک کوہلی ب آشون | 86 | 238 | 8 | 0 |
ڈیوڈ وارنر | ک دھونی ب جدیجا | 71 | 147 | 9 | 0 |
مائیکل کلارک | اسٹمپ دھونی ب جدیجا | 0 | 1 | 0 | 0 |
فلپ ہیوز | ک دھونی ب اوجھا | 2 | 31 | 0 | 0 |
اسٹیون اسمتھ | اسٹمپ دھونی ب اوجھا | 92 | 185 | 10 | 1 |
بریڈ ہیڈن | ب شرما | 21 | 36 | 2 | 1 |
موئسے اینریک | ب شرما | 0 | 2 | 0 | 0 |
پیٹر سڈل | ایل بی ڈبلیو ب جدیجا | 0 | 14 | 0 | 0 |
مچل اسٹارک | ک دھونی ب شرما | 99 | 144 | 14 | 0 |
ناتھن لیون | ناٹ آؤٹ | 9 | 44 | 1 | 0 |
زاویئر ڈوہرٹی | ایل بی ڈبلیو ب آشون | 5 | 12 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ب 8، ل ب 12، ن ب 3 | 23 | |||
مجموعہ | 141.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 408 |
بھارت (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
بھوونیشور کمار | 9 | 0 | 44 | 0 |
ایشانت شرما | 30 | 8 | 72 | 3 |
روی چندر آشون | 43.5 | 9 | 97 | 2 |
پراگیان اوجھا | 28 | 5 | 98 | 2 |
رویندر جدیجا | 31 | 7 | 77 | 3 |
پہلی اننگز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
مرلی وجے | ایل بی ڈبلیو ب اسٹارک | 153 | 317 | 19 | 3 |
شیکھر دھاون | ک کووان ب لیون | 187 | 174 | 33 | 2 |
چیتشور پجارا | ایل بی ڈبلیو ب سڈل | 1 | 13 | 0 | 0 |
سچن تنڈولکر | ک کووان ب اسمتھ | 37 | 81 | 5 | 0 |
ویراٹ کوہلی | ناٹ آؤٹ | 67 | 129 | 7 | 1 |
مہندر سنگھ دھونی | ایل بی ڈبلیو ب اسٹارک | 4 | 3 | 1 | 0 |
رویندر جدیجا | ک ہیڈن ب سڈل | 8 | 9 | 1 | 0 |
روی چندر آشون | ک ہیڈن ب سڈل | 4 | 6 | 1 | 0 |
بھوونیشور کمار | ک ہیڈن ب اینریک | 18 | 57 | 2 | 0 |
ایشانت شرما | ک ہیڈن ب سڈل | 0 | 3 | 0 | 0 |
پراگیان اوجھا | ب سڈل | 1 | 2 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ب 5، ل ب 13، ن ب 1 | 19 | |||
مجموعہ | 132.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 499 |
آسٹریلیا (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
مچل اسٹارک | 23 | 5 | 74 | 2 |
پیٹر سڈل | 29.1 | 9 | 71 | 5 |
موئسے اینریک | 15 | 1 | 62 | 1 |
ناتھن لیون | 31 | 4 | 124 | 1 |
زاویئر ڈوہرٹی | 24 | 8 | 87 | 0 |
اسٹیون اسمتھ | 10 | 0 | 63 | 1 |
دوسری اننگز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
ڈیوڈ وارنر | ک دھونی ب کمار | 2 | 3 | 0 | 0 |
ایڈ کووان | ایل بی ڈبلیو ب کمار | 8 | 20 | 1 | 0 |
فلپ ہیوز | ایل بی ڈبلیو ب آشون | 69 | 147 | 11 | 1 |
اسٹیون اسمتھ | ب کمار | 5 | 19 | 0 | 0 |
ناتھن لیون | ک دھونی ب اوجھا | 18 | 48 | 3 | 0 |
مائیکل کلارک | ک پجارا ب جدیجا | 18 | 49 | 3 | 0 |
بریڈ ہیڈن | ایل بی ڈبلیو ب آشون | 30 | 72 | 5 | 0 |
موئسے اینریک | ک و ب جدیجا | 2 | 10 | 0 | 0 |
پیٹر سڈل | ب اوجھا | 13 | 13 | 1 | 1 |
مچل اسٹارک | ک آشون ب جدیجا | 35 | 100 | 2 | 0 |
زاویئر ڈوہرٹی | ناٹ آؤٹ | 18 | 56 | 4 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 3، و 1، ن ب 1 | 5 | |||
مجموعہ | 89.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 223 |
بھارت (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
بھوونیشور کمار | 10 | 1 | 31 | 3 |
ایشانت شرما | 9 | 1 | 34 | 0 |
روی چندر آشون | 31 | 9 | 72 | 2 |
رویندر جدیجا | 16.2 | 6 | 35 | 3 |
پراگیان اوجھا | 21 | 6 | 46 | 2 |
سچن تنڈولکر | 2 | 0 | 2 | 0 |
دوسری اننگز (ہدف: 133 رنز) | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
مرلی وجے | اسٹمپ ہیڈن ب ڈوہرٹی | 26 | 33 | 5 | 0 |
چیتشور پجارا | ایل بی ڈبلیو ب لیون | 28 | 51 | 5 | 0 |
ویراٹ کوہلی | ک ہیوز ب سڈل | 34 | 61 | 6 | 0 |
سچ نتنڈولکر | رن آؤٹ | 21 | 23 | 2 | 0 |
مہندر سنگھ دھونی | ناٹ آؤٹ | 18 | 28 | 3 | 0 |
رویندر جدیجا | ناٹ آؤٹ | 8 | 5 | 2 | 0 |
فاضل رنز | و 1 | 1 | |||
مجموعہ | 33.3 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر | 136 |
آسٹریلیا (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
مچل اسٹارک | 10.3 | 1 | 51 | 0 |
پیٹر سڈل | 11 | 2 | 34 | 1 |
ناتھن لیون | 5 | 0 | 27 | 1 |
زاویئر ڈوہرٹی | 7 | 2 | 24 | 1 |