ناصر ڈٹ گئے، بنگلہ دیش نے سیریز برابر کر دی

0 1,024

بنگلہ دیش نے ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد سری لنکا کو تین وکٹوں سے شکست دے کر ایک روزہ سیریز برابرکر ڈالی۔ پالی کیلے کے خوبصورت میدان میں کھیلے گئے سیریز کے بارش سے متاثرہ تیسرے و آخری ون ڈے میں بنگلہ دیش کو 27 اوورز میں 183 رنز کا بہت مشکل ہدف ملا لیکن 77 رنز کی اوپننگ شراکت داری اور پھر آخری لمحات میں ناصر حسین کی 33 رنز کی بروقت اننگز نے بنگلہ دیش کی نیّا پار لگا دی۔

جب دوسرے اینڈ سے وکٹیں گرنے کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا تو ایک اینڈ سے ناصر حسین نے ثابت قدمی دکھائی اور بالآخر نصرت پائی (تصویر: AFP)
جب دوسرے اینڈ سے وکٹیں گرنے کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا تو ایک اینڈ سے ناصر حسین نے ثابت قدمی دکھائی اور بالآخر نصرت پائی (تصویر: AFP)

گو کہ بنگلہ دیش کے لیے معاملہ اتنا نازک نہ تھا لیکن اننگز کے 24 ویں اوور میں لاستھ مالنگا نے مومن الحق اور ضیاء الرحمن کی وکٹیں حاصل کرکے مقابلے کو سری لنکا کے حق میں پلٹ دیا۔ دو وکٹیں گرنے سے بنگلہ دیش کو نقصان یہ ہوا کہ آخری دو اوورز میں اسے 17 رنز کی ضرورت تو تھی ہی لیکن اسی وقت صرف 3 وکٹوں کا ساتھ حاصل تھا۔ اس موقع پر ناصر حسین نے اپنے اعصاب پر قابو رکھا اور تھیسارا پیریرا کے اوور کی پہلی، دوسری اور چوتھی گیند پر خوبصورت چوکے رسید کیے اور آخری گیند پر سہاگ غازی کے بلے سے اٹھنے والا کنارہ کیپر کے سر پر سے گزر کر بنگلہ دیشی فتح پر مہر ثبت کر گیا۔

بنگلہ دیش نے اصل میں تو 303 رنز کے بھاری ہدف کے تعاقب سے آغاز کیا تھا لیکن 14 ویں اوور میں پڑنے والی بارش نے مقابلے کو کافی نقصان پہنچایا۔ دو گھنٹے سے زائد کا کھیل ضایع ہونے کے بعد جب مقابلہ دوبارہ شروع ہوا تو بنگلہ دیش کو 27 اوورز میں 183 رنز کا ہدف دیا گیا یعنی کہ 13 سے زائد اوورز میں مزید 106 رنز۔

بارش کے بعد دوبارہ آغاز بنگلہ دیش کے لیے نیک شگون ثابت نہ ہوا۔ کھیل رکنے سے عین پہلے اسے سیٹ بلے باز محمد اشرفل کی وکٹ گنوانا پڑی تو دوبارہ آغاز کے بعد اسے انعام الحق، ظہور الاسلام اور آخر میں سب سے قیمتی وکٹ کپتان مشفق الرحیم کی، جن کے رن آؤٹ، بلکہ خودکشی نے، بنگلہ دیش کو سخت مشکلات سے میں ڈال دیا۔ 126 رنز پر اس کے چار بلے باز پویلین لوٹ چکے تھے۔

اس مرحلے پر ناصر حسین نے ذمہ داری سنبھالی۔ محمود اللہ اور پھر ایک ہی اوور میں دو ساتھیوں کے چلے جانے کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور کمال کر دکھایا!

قبل ازیں سری لنکا نے پہلے بلےبازی کا فیصلہ کیا اور تلکارتنے دلشان کی دلکش سنچری اور ساتھی اوپنر کوشال پیریرا کے ساتھ 116 رنز اور کمار سنگاکارا کے ساتھ 87 رنز کی شراکت داریوں نے سری لنکا کو مستحکم بنیاد فراہم کی۔ کوشال نے اپنے ایک روزہ کیریئر کی پہلی نصف سنچری بنائی تو دوسری جانب سنگاکارا 49 گيندوں پر 48 رنز بنانے کے بعد میدان سے اک نیا سنگ میل لیے لوٹے۔ وہ 11 ہزار ایک روزہ رنز مکمل کرنے والے ساتویں بلے باز بنے۔ ان سے قبل سچن تنڈولکر، رکی پونٹنگ، سنتھ جے سوریا، انضمام الحق، ژاک کیلس اور سارو گانگلی 11 ہزار رنز کا سنگ میل عبور کر چکے ہیں۔

دلشان نے اپنی 16 ویں ون ڈے سنچری 110 گیندوں پر مکمل کی۔ یہ پالی کیلے میں ان کی چوتھی سنچری تھی لیکن بعد ازاں فتح گر ثابت نہ ہو سکی۔ مجموعی طور پر وہ 128 گیندوں پر 12 چوکوں کی مدد سے 125 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور سری لنکا 50 ویں اوور کی آخری گیند پر لاہیرو تھریمانے کے چھکے کی بدولت 300 کا ہندسہ عبور کر گیا۔

بنگلہ دیش کی جانب سے عبد الرزاق نے 5 وکٹیں حاصل کیں اور اس دوران انہوں نے اپنی 200 ون ڈے وکٹیں بھی مکمل کیں۔ ان کے علاوہ شہادت حسین، ضیاء الرحمن، سہاگ غازی اور محمود اللہ کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

بنگلہ دیش کے لیے یہ کامیابی اس لیے بھی بہت اہم ہے کیونکہ اپنے نے تمیم اقبال، شکیب الحسن اور مشرفی مرتضیٰ جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں کی عدم موجودگی میں یہ مقابلہ جیتا۔

یوں بحیثیت مجموعی بنگلہ دیش کے لیے یہ دورہ بہتر رہا، گال میں کھیلے گئے اولین ٹیسٹ میں ریکارڈ ساز کارکردگی کے بعد گو کہ انہیں دوسرے ٹیسٹ میں شکست کا منہ بھی دیکھنا پڑا اور سیریز بھی گنوانا پڑی لیکن ون ڈے سیریز کے اولین مقابلے میں بھاری شکست کے باوجود دوسرے مقابلے کے بارش سے متاثر ہونے نے مہمان ٹیم کو موقع دیا کہ وہ سیریز برابر کریں اور انہوں نے ایسا کر دکھایا۔

دوسری جانب سری لنکا اپنے نئے کپتان اینجلو میتھیوز کی زیر قیادت ملی جلی کارکردگی دکھا سکا۔ البتہ وہ اپ سیٹ شکست سے بچ گیا۔ دوسرے ٹیسٹ میں عمدہ کارکردگی اور پھر اولین ون ڈے میں جیت نے انہیں سیریز میں شکست سے تو بچا لیا لیکن بنگلہ دیش جیسی کمزور ٹیم کے خلاف اپنے گھریلو میدانوں پر ایسی کارکردگی نے کئی خامیوں کی نشاندہی کر دی ہے جس پر اینجلو کو قابو پانا ہوگا۔