[کچھ یادیں کچھ باتیں] جہاں گیپ نظر آیا، وہیں چھکا لگادیا: شاہد آفریدی
یہ اس وقت کی بات ہے جب میں نیا نیا پاکستانی ٹیم میں شامل ہوا تھا۔ اس وقت نہ تو میرے پاس تجربہ تھا اور نہ ہی پریس والوں کو انٹرویو وغیرہ دینے کا مجھے کوئی ڈھنگ آتا تھا۔
جب میں نے ایک روزہ انٹرنیشنل میچز میں تیزترین سنچری بنانے کا ریکارڈ قائم کیا تو ایک دم مجھے بے حد شہرت مل گئی۔ اس اننگز میں، میں نے گیارہ چھکے مارے تھے۔ تاریخی اننگزکھیل کر میں خود اپنی کارکردگی پر بے حد خوش تھا۔ ہر کوئی مجھے مبارکباد دے رہا تھا۔میچ کے اختتام پر صحافیوں نے مجھے گھیر لیا۔
اسی دوران ایک سری لنکن صحافی نے سوال کیا ''آفریدی آپ نے اتنے بھرپور چھکے کیسے لگائے؟'' اس وقت میں اس قدر پرجوش تھا کہ میرےمنہ سے بے اختیار نکلا ''مجھے جہاں گیپ نظر آیا، میں نےوہیں چھکا لگا دیا۔'' میرے اس بے وقوفانہ جواب پر وہاں موجود چند صحافی مسکرائے بغیر نہ رہ سکے۔جس وقت میں نے یہ جواب دیا مجھے احساس نہیں تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں لیکن بعد میں احساس ہونے پر بے حد شرمندگی محسوس ہوئی۔ کیونکہ زمینی شاٹ اور چوکوں کے لیے فیلڈرز میں گیپ تلاش کیا جاتا ہے چھکے توسروں کے اوپر سے باؤنڈری پار کر جاتے ہیں جس کے لیے گیپ ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں۔
میرے اس جواب پر ٹیم کے ساتھی طویل عرصہ تک شرارتی انداز میں کہتے ''شاہد، بولرکےسر کے اوپر کافی گیپ ہے، تم بلاخطر چھکا ماردو۔"