ایک اور پاکستانی زد میں، اسد رؤف چیمپئنز ٹرافی سے باہر
انڈین پریمیئر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ کا اتنا بڑا تنازع کھڑا ہونے کے باوجود بھارتی کرکٹ بورڈ معصوم بننے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) بی سی سی آئی پر ہی تکیہ کیے بیٹھی ہے کہ جو 'مزاج یار میں آئے' وہ کرے۔ لیکن جہاں معاملہ پاکستان کا آیا، 'ترنت' ایکشن نظر آتا ہے جیسا کہ پاکستان کے امپائر اسد رؤف تازہ ترین فیصلے کی زد میں آئے ہیں۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے آئندہ ماہ شروع ہونے والے اہم ٹورنامنٹ چیمپئنز ٹرافی کے لیے جن امپائروں کا تقرر کیا تھا، ان میں پاکستانی امپائر اسد رؤف بھی شامل تھے، لیکن ان خبروں کے منظرعام پر آتے ہی کہ ممبئی میں پولیس ان سے تفتیش کر رہی ہے، انہیں فوری طور پر ان امپائروں کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔
یوں اسد رؤف، جو ماضی میں ایک جنسی اسکینڈل میں بھی بدنام ہو چکے ہیں، اب ایک مرتبہ پھر خبروں کی زد میں آ گئے ہیں۔ بدقسمتی سے انہوں نے 15 مئی کو ممبئی انڈینز اور راجستھان رائلز کے درمیان ہونے والا وہ میچ سپروائز کیا تھا جس کے فوراً بعد راجستھان رائلز کے تین کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ الزامات میں دھر لیے گئے تھے۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے جمعرات کوجاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "ممبئی پولیس کی جانب سے اسد رؤف کی سرگرمیوں کی تحقیقات کی خبریں آنے کے بعد یہ بات ان کے اور کھیل کے مفاد میں ہوگی کہ وہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے دستبردار ہو جائیں۔"
حیرت کی بات یہ ہے کہ نہ ہی آئی سی سی کو معلوم ہے کہ اسد رؤف سے کس معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے اور نہ ہی پاکستان کرکٹ بورڈ جانتا ہے۔ یعنی کہ وہ افراد جو دنیا بھر میں اور پھر اپنے ممالک میں کرکٹ کے معاملات چلانے کے ذمہ دار ہیں 'تجاہل عارفانہ' اختیار کیے ہوئے ہیں۔
بہرحال، یہ دوسرا اسکینڈل اسد رؤف کا امپائرنگ کیریئر ختم کر سکتا ہے۔