چیمپئنز ٹرافی سے قبل چیمپئنز والی کارکردگی، پاکستان جنوبی افریقہ پر فتحیاب

1 1,109

پاکستان نے آئرلینڈ کے خلاف سخت جدوجہد کے بعد شائقین کرکٹ کے ماتھے پر ابھرنے والی شکنوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف وارم اپ مقابلے میں بہترین باؤلنگ، عمدہ فیلڈنگ اور شاندار بلے بازی نے اہم وارم اپ مقابلے میں پاکستان کو 7 وکٹوں کی فتح سے ہمکنار کر دیا۔

محمد حفیظ تمام جنوبی افریقی باؤلرز پر حاوی نظر آئے، اور اسٹین کے ہاتھوں سے بھی بچ گئے (تصویر: AP)
محمد حفیظ تمام جنوبی افریقی باؤلرز پر حاوی نظر آئے، اور اسٹین کے ہاتھوں سے بھی بچ گئے (تصویر: AP)

سری لنکا کے خلاف پہلا وارم اپ میچ بارش کی نذر ہوجانے کے بعد پاکستان کی انگلش کنڈیشنز میں تیاریوں کا تمام تر دارومدار آج جنوبی افریقہ کے خلاف ہونے والے وارم اپ مقابلے سے تھا، اور پاکستان نے کیا شاندار کارکردگی دکھائی۔ اپنے دو اہم ترین باؤلرز سعید اجمل اور محمد عرفان کے بغیر میدان میں اترنے کے باوجود بھرپور قوت کے ساتھ کھیلنے والے جنوبی افریقہ کو چاروں شانے چت کردیا۔ نوجوان اسد علی، وہاب ریاض اور جنید خان نے دنیا کی نمبر ایک بیٹنگ لائن اپ کے چھکے چھڑا دیے، جس کی وجہ سے جنوبی افریقہ محض 83 رنز پر اپنی 7 وکٹیں گنوا بیٹھا۔ اگر ژاں پال دومنی اور راین میک لارن آٹھویں وکٹ پر شراکت نہ بناتے تو شاید جنوبی افریقہ کی اننگز تہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہوپاتی، لیکن ان دونوں کی 94 رنز کی رفاقت نے میچ کو دلچسپ بنا دیا اور جنوبی افریقہ مقررہ 50 اوورز میں 202 رنز بنانے میں کامیاب ہوا۔

پاکستان کی جانب سے ٹاس جیت کر جنوبی افریقہ کو بلے بازی کی دعوت دینے کے بعد پروٹیز کے لیے ابتداء ہی بڑی مشکل رہی کیونکہ عالمی نمبر ایک بلے باز ہاشم آملہ پہلے ہی اوور میں جنید خان کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ رہی سہی کسر مصباح الحق کی خوبصورت تھرو کے باعث کولن انگرام کے آؤٹ ہونے نے پوری کر دی۔ جنوبی افریقہ صرف 14 رنز پر دو وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا۔ اب کپتان ابراہم ڈی ولیئرز اور مرد بحران فف دو پلیسی کی ذمہ داری تھی کہ وہ اننگز کو سنبھالتے۔ کچھ دیر تو وہ پاکستانی باؤلنگ کو سمجھنے کی کوشش کرتے رہے لیکن نوجوان اسد علی کے ہاتھوں ڈی ولیئرز کی صورت میں دن کی سب سے اہم وکٹ گرتے ہی جنوبی افریقہ کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے۔ اسد علی نے نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز آئرلینڈ کے خلاف 3 مسلسل میڈن اوورز پھینک کر کیا تھا اور یہاں اوول میں بھی انہوں نے اپنی عمدہ باؤلنگ سے بہت متاثر کیا۔ اننگز کے دسویں اوور میں ان کی باہر جاتی ہوئی گیند ڈی ولیئرز کے سمجھ میں نہ آئی اور نتیجہ جنوبی افریقہ کی تیسری وکٹ گرنے کی صورت میں نکلا۔

اس کے بعد وکٹوں کی جھڑی لگ گئی اور 40 رنز کے اضافے سے مزید 4 بلے باز پویلین لوٹ چکے تھے۔ جن میں اوپنر الویرو پیٹرسن اسد علی کی وکٹ بنے جبکہ دوپلیسی، فرحان بہاردین اور ڈیوڈ ملر کو وہاب ریاض نے ایک خوبصورت اسپیل میں ٹھکانے لگایا۔ محض 83 رنز پر 7 وکٹیں گرنے کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف امید کی ایک ہی کرن تھی، ژاں پال دومنی، جو طویل عرصے کے بعد ٹیم میں واپس آئے ہیں اور حال ہی میں نیدرلینڈز کے خلاف عمدہ بلے بازی سے اپنی فارم میں ثابت کر چکے ہیں۔

حالات کا تقاضہ تھا کہ حریف باؤلرز پر غلبہ پانے کی کوشش کے بجائے پہلی ترجیح 50 اوورز کھیلنے کو قرار دی جائے اور دومنی نے یہی کیا۔ انہوں نے 91 گیندوں پر صرف ایک چوکے کی مدد سے 43 رنز بنائے لیکن جس طرح انہوں نے اننگز کا بڑا حصہ وکٹ پر گزارا، اسی کا نتیجہ تھا کہ جنوبی افریقہ 200 رنز کی نفسیاتی حد عبور کرنے میں کامیاب ہوا۔ کیونکہ دوسرے اینڈ سے میک لارن نسبتاً زیادہ موڈ میں نظر آئے۔ انہوں نے 6 چوکوں کی مدد سے 72 گیندوں پر 55 رنز بنائے اور جس وقت آؤٹ ہوئے اس وقت صرف 6 اوورز کا کھیل باقی تھا۔ وہ رنز بنانے کی رفتار کو تیز کرنے کی کوشش میں اسد علی کے ہاتھوں بولڈ ہوئے۔ دومنی اننگز کے 48 ویں اوور میں آؤٹ جنید خان کی گیند پر شعیب ملک کے ایک شاندار کیچ کا شکار ہوئے۔ لانگ آن پر شعیب ملک نے دوڑتے ہوئے اپنے بائیں جانب جست لگائی اور صرف چند انچ کے فاصلے سے چھکے کو کیچ میں بدلنے میں کامیاب ہوئے۔ 50 اوورز مکمل ہونے پر جنوبی افریقہ کا اسکور 202 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ پر پہنچا اور پاکستان کو فتح کے لیے 203 رنز کا ہدف ملا۔

اسد علی نے ایک مرتبہ پھر اپنی باؤلنگ سے متاثر کیا اور ڈی ولیئرز سمیت تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا (تصویر: AP)
اسد علی نے ایک مرتبہ پھر اپنی باؤلنگ سے متاثر کیا اور ڈی ولیئرز سمیت تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا (تصویر: AP)

پاکستان کی جانب سے اسدعلی نے 10 اوورز میں 30 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ وہاب ریاض نے 9 اوورز میں اتنے ہی رنز دے کر اتنے ہی کھلاڑیوں کو اپنا شکار بنایا۔ جنید خان نے 2 دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

پاکستان نے ہدف کا تعاقب بہت اعتماد کے ساتھ شروع کیا لیکن پانچویں اوور میں ناصر جمشید کے رن آؤٹ نے ان کی جانب سے ایک اچھی اننگز کے انتظار کو مزید طویل کر دیا ہے۔ ہاشم آملہ کا ایک براہ راست تھرو ان کی اننگز کو 13 رنز پر ہی تمام کر گیا۔ دوسری وکٹ پر محمد حفیظ نے عمران فرحت کے ساتھ مل کر جنوبی افریقہ کی فتح کے موہوم سے امکانات کا بھی خاتمہ کر دیا۔ دونوں نے 85 رنز جوڑے اور جنوبی افریقہ کے تمام جانے مانے باؤلرز کو تگنی کا ناچ نچا دیا۔ ڈیل اسٹین ہوں یا مورنے مورکل، لونوابو سوٹسوبے ہوں یا روری کلائن ویلٹ،کسی کی دال پاکستانی بلے بازوں خصوصاً محمد حفیظ اور عمران فرحت کے سامنے نہیں گلی۔

محمد حفیظ 8 چوکوں کی مدد سے 54 رنز بنانے کے بعد ریٹائرڈ آؤٹ ہوئے، انہوں نے دوسرے بلے بازوں کو موقع دیا کہ وہ کریز پر آ کر جنوبی افریقی باؤلرز کو تختہ مشق بنائیں اور سال کے اہم ترین ٹورنامنٹ کی تیاری کریں۔ عمران فرحت 82 گیندوں پر 5 چوکوں کی مدد سے56 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد پاکستان کی آخری وکٹ اسد شفیق کی صورت میں گری جو سوٹسوبے کو اسٹریٹ ڈرائیو کھیلنے کی کوشش میں دھر لیے گئے۔ نکلنے والا شاٹ سیدھا سوٹسوبے کی طرف گیا اور ان کے ہاتھ سے ٹکرا کر قریب ہی کھڑے آرون فانگیسو کے ہاتھوں میں چلا گیا۔

پاکستان کو مزید 47 رنز کی ضرورت تھی اور مصباح الحق اور عمر امین نے با آسانی منزل تک پہنچایا۔ جب آخری لمحات میں پاکستان کو 4 رنز کی ضرورت تھی تو میدان میں موجود پاکستانی تماشائیوں نے کپتان سے چھکے کا پرزور مطالبہ کیا۔ میدان کافی دیر تک SIXER کی صداؤں سے گونجتا رہا اور پبلک کے پرزور اصرار پر مصباح نے چھکے کے ساتھ پاکستان کو 7 وکٹوں سے مقابلہ جتوا دیا۔

بیٹنگ کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ کی باؤلنگ بھی بہت مایوس کن رہی۔ اسٹین نے صرف 5 اوورز کرائے اور 26 رنز کھائے جبکہ مورکل کے 6 اوورز میں 23 رنز بنے۔ دونوں باؤلرز کو کوئی وکٹ نہ ملی۔ صرف سوٹسوبے ہی 2 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

پاکستان اب چیمپئنز ٹرافی میں 7 جون کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا پہلا گروپ میچ کھیلے گا جبکہ جنوبی افریقہ 6 جون کو بھارت کے خلاف ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ کھیلے گا۔