ڈھاکہ میں باؤلرز کا راج، بھارت نے بدترین بیٹنگ کے باوجود سیریز جیت لی
اپنی یادوں کو کھنگالیے، آپ نے شاید ہی اتنا بدترین ون ڈے مقابلہ کبھی دیکھا ہوگا جیسا کہ آج ڈھاکہ میں بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان کھیلا گیا۔ بھارت بنگلہ دیش کے خلاف اپنی تاریخ کے کم ترین اسکور 105 رنز پر آل آؤٹ ہوا تو بنگلہ دیش نے صرف 58 رنز پر ڈھیر ہوکر بھارت کو میچ اور سیریز طشتری میں رکھ کر پیش کردی۔ بارش سے متاثر ہوکر 41 اوورز فی اننگز تک محدود ہونے والے میچ میں دونوں ٹیمیں کل ملا کر 43 اوورز کھیل پائیں، صرف 163 رنز بنے اور دونوں کی 20 وکٹیں گریں۔
میرپور، ڈھاکہ میں کھیلے گئے دوسرے ایک روزہ مقابلہ کا پہلا حصہ میزبان کے لیے خوشیوں کا پیغام لایا، لیکن ہدف کے تعاقب میں بلے بازوں کی کارکردگی ایک بھیانک خواب۔ پہلا ون ڈے کھیلنے والے نوجوان باؤلر تسکین احمد نے اپنی کارکردگی کے ذریعے انہیں جو موقع فراہم کیا، بلے بازوں کی مایوس کن کارکردگی نے اس کو ضائع کردیا۔ تسکین کی 28 رنز دے کر 5 وکٹیں اسٹورٹ بنی کی 4 رنز دے کر 6 وکٹوں کی ریکارڈ ساز کارکردگی کے سامنے گہنا گئیں۔
جب بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ سنبھالنے کا فیصلہ کیا تو ابتداء ہی سے اس کے باؤلر مقابلے پر حاوی آ گئے۔ پہلے اوور میں مشرفی مرتضیٰ کے ہاتھوں اجنکیا راہانے کی وکٹ گرنے کے بعد جب تسکین احمد نے گیند سنبھالی تو پھر بھارت کے بلے بازوں کو کہیں جائے پناہ نہیں ملی۔ انہوں نے ان فارم رابن اوتھپا کے بعد امباتی رایوڈو اور چیتشور پجارا کو ٹھکانے لگایا اور پھر دوسرے اسپیل میں اسٹورٹ بنی اور امیت مشرا کو آؤٹ کرکے ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لینے والے بنگلہ دیش کی تاریخ کے پہلے باؤلر بن گئے۔
بھارت کے صرف تین بلے باز دہرے ہندسے تک پہنچ پائے جن میں قائم مقام کپتان سریش رینا 27 رنز کے ساتھ نمایاں رہے جبکہ اوتھپا نے 14 اور پجارا نے 11 رنز بنائے۔
تسکین کی 5 وٹوں کے علاوہ دو کھلاڑیوں کر مشرفی نے آؤٹ کیا جبکہ ایک، ایک وکٹ الامین حسین اور شکیب الحسن کو ملی۔
106 رنز کے ہدف کا تعاقب بنگلہ دیش کے بائیں ہاتھ کا کھیل لگتا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بارش کی وجہ سے وکٹ نے باؤلرز کو جو مدد فراہم کی، بالخصوص تسکین کو، بالکل ویسی ہی مدد بھارت کے باؤلرز کو بھی ملی جن میں سب سے نمایاں اسٹورٹ بنی رہے جنہوں نے صرف 4 رنز دے کر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور یوں ون ڈے مقابلوں میں بھارت کی جانب سے کسی بھی باؤلر کی بہترین کارکردگی کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔
آغاز برا ہونے کے باوجود حالات بنگلہ دیش کے لیے اتنے خراب نہ تھے، جتنے کہ بعد میں ہوگئے۔ 50 رنز تک اس کی محض تین ہی وکٹیں گری تھیں اور وہ بقیہ 56 رنز باآسانی بنا سکتا تھا۔ لیکن ٹاپ اسکورر متھن علی کے آؤٹ ہوتے ہی کوئی نہ جم سکا۔ چار کھلاڑی صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ پہلا ون ڈے کھیلنے والے متھن کے علاوہ صرف مشفق ہی دہرے ہندسے میں پہنچے اور پوری ٹیم 58 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
بنگلہ دیش کی آخری 8 وکٹیں محض 14 رنز کے اضافے سے گریں، اور اس کے ساتھ ہی ٹیم اپنی تاریخ کے کم ترین مجموعے پر ڈھیر ہوئی۔ ورلڈ کپ 2011ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف مقابلے میں بھی بنگلہ دیش 58 ہی کے اسکور پر آل آؤٹ ہوا تھا۔
بھارت جو مایوس کن بیٹنگ کے بعد شکست کے دہانے پر تھا، ریکارڈ کم ترین ہدف کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوا۔ اس نے پہلے کبھی اتنے کم مجموعہ اکٹھا کرنے کے بعد باؤلرز کی بدولت مقابلہ نہیں جیتا تھا۔
اسٹورٹ بنی صرف 4 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کرکے بھارت کی جانب سے بہترین ون ڈے باؤلنگ کا نیا ریکارڈ قائم کرچکے ہیں۔ انہوں نے 1993ء میں انیل کمبلے کا بنایا گیا 12 رنز دے کر 6 وکٹوں کا ریکارڈ توڑا جو انہوں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہیرو کپ کے فائنل میں بنایا تھا۔ بنی کے علاوہ 4 وکٹیں موہیت شرما نے بھی حاصل کیں۔
سیریز کے آغاز سے قبل بنگلہ دیش کے کپتان مشفق الرحیم نے اس امر پر مایوسی کا اظہار کیا تھا کہ بھارت نے دورے کے لیے دوسرے درجے کی ٹیم بھیجی ہے لیکن اب جبکہ انہیں اس "کم تر" ٹیم کے خلاف جیتنے کا سنہری موقع ملا تو اسے اس بری طرح گنوایا کہ شاید اب خود بھی آئینے کا سامنا نہیں کرپارہے ہوں گے۔