[وڈیوز] کرکٹ پر بہترین دستاویزی فلمیں
ایک پروجیکٹ کے سلسلے میں گزشتہ دو مہینے میرے کرکٹ کے موضوع پر متعدد دستاویزی فلمیں اور ٹی وی شوز دیکھنے میں گزرے اور ان میں سے چند تو اتنی زبردست تھیں کہ میں ان کے بارے میں لکھنے پر خود کو مجبور پاتا ہوں۔ اگر آپ بھی کرکٹ پرستار ہیں تو مجھے یقین ہے کہ ان میں سے ایک دو تو آپ کو بہت پسند آئیں گی۔
Empire of Cricket
چند سال قبل بی بی سی کا نشر کردہ دستاویزی فلموں کا سلسلہ جس میں بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح کرکٹ کا کھیل انگلستان سے ابھرا اور پھر سلطنت برطانیہ کے ہر کونے میں پھیل گیا۔ اس سلسلے کے چار حصے ہیں جن میں سے ہر حصہ سلطنت برطانیہ کے اہم علاقے کے بارے میں ہے جیسا کہ انگلستان، ویسٹ انڈیز، بھارت اور آسٹریلیا۔
ان دستاویزی فلموں میں چند نایاب وڈیوز اور کرکٹ تاریخ کی اہم جھلکیاں بھی شامل ہیں، اور ان کے علاوہ چند انٹرویوز بھی۔ انگلستان کے جم لیکر کی شہرۂ آفاق ایک ہی اننگز میں دس وکٹیں حاصل کرنے کے کارنامے کی وڈیوز بھی اس فلم کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ اپنے زمانے کے بہترین آل راؤنڈر سر گیری سوبرز کی بحیثیت کپتانی ناکامی کے اسباب بھی اس فلم میں پیش ہیں اور یہ بھی کہ ویسٹ انڈیز نے کس طرح کرکٹ کے ذریعے ثابت کیا کہ جب بات صلاحیتوں کی ہو تو ہر رنگ و نسل برابر ہے۔
بھارت کے موضوع پر بنائے گئے حصے میں ہندوستان میں کھیلی جانے والی مشہور کرکٹ چیمپئن شپ کی جھلک بھی دیکھی جاسکتی ہے جس میں مختلف برادریوں کی ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف کھیلا کرتی ہیں، جیسا کہ پارسی، ہندو اور مسلمان۔
آسٹریلیا کے بارے میں حصے میں ڈان بریڈمین کا عروج اور ایشیز میں ان کی مشہور ترین اننگز پیش کی گئی ہیں اور ساتھ ہی یہ داستان بھی کہ کئی عروج و زوال کے بعد آخر آسٹریلیا کرکٹ کی سپر پاور کیسے بنا۔
(توجہ: تمام وڈیوز یوٹیوب سے حاصل کی گئی ہیں)
Cricket In 50s
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کا پیش کردہ دستاویزی فلموں کا یہ سلسلہ مختلف دہائیوں میں آسٹریلیا کرکٹ کی داستان پیش کرتا ہے۔ یہ قسط 1950ء کی دہائی کے بارے میں ہے اور بالخصوص یہ بہت دلچسپ ہے کیونکہ اس میں بتایا گیا ہے کہ ڈان بریڈمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد کس طرح آسٹریلیا نے دنیائے کرکٹ پر اپنا غلبہ برقرار رکھا، حالانکہ عوام کی کرکٹ سے وابستگی کا بہت اہم عنصر سر ڈان بریڈمین تھے۔
بعد ازاں افسانوی حیثیت اختیار کرجانے والے آسٹریلیا کرکٹ کے چند دلچسپ کرداروں کا عروج بھی اس فلم میں دکھایا گیا ہے، جیسا کہ مشہور زمانہ رچی بینو، اور یہ بھی کہ کس طرح اس جارح مزاج لیگ اسپنر اور بل لاری کی قیادت نے آسٹریلیا کی کارکردگی کے تسلسل کو جاری رکھا۔
Science of sport – Cricket
ماضی کے بارے میں تو زیادہ علم نہیں لیکن کتابی کیڑوں کی طرح آجکل کرکٹ کیڑوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے اور مجھے یہ بات تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ میں بھی انہی میں شامل ہوں۔ کتابی کیڑوں کی دیگر اقسام کی طرح ان کےلیے بہت مشکل ہے کہ کرکٹ میں سائنس کو نہ گھسیڑا جائے۔
بس نیشنل جیوگرافک کی یہ انوکھی و دلچسپ دستاویزی فلم اسی موضوع پر ہے جو کرکٹ کے ان چند پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہے جن پر شاید ہم نے پہلے کبھی سوچا بھی نہ ہو۔ جیسا کہ اگر گیند انسانی دماغ کی ردعمل دکھانے کی شرح سے بھی زیادہ تیز ہو تو بیٹسمین کیا ردعمل دکھاتا ہے۔
یہ دستاویزی فلم بتاتی ہے کہ گیند کے گھومنے میں ہوائی حرکیات (aerodynamics) کس طرح کام کرتی ہیں، ریورس سوئنگ درحقیقت کیسے ہوتی ہے، ایک گیند کس طرح سوئنگ کرتی ہے، کرکٹ بیٹ کے "سوئٹ اسپاٹ" کا مطلب کیا ہے، چیمپئن کرکٹر کی تیاری میں بایومکینکس کی افادیت کیا ہے، اور اعصابی مضبوطی کی تربیت کس طرح عظیم کپتان بناتی ہے۔
اور چند ایسے سوالات بھی کہ جن کا سائنس کے پاس بھی کوئی جواب نہیں؛ مثال کے طور پر برائن لارا کا برق رفتار بیک لفٹ اور اور غیر سائنسی انداز کے ساتھ اتنی عظیم کامیابیاں حاصل کرنا۔
Calypso Cricket
یہ دستاویزی فلم ویسٹ انڈیز کرکٹ کے افسانوی کرداروں سر گارفیلڈ سوبرز، سر فرینک وورل، سر ویوین رچرڈز، کلائیو لائیڈ، برائن لارا، کلائیڈ والکٹ اور اینڈری رابرٹس کے بارے میں ہے۔ اس فلم کا سب سے بہترین منظر شاید وہ نایاب وڈیو ہے جس میں گیری سوبرز کو ایک اوور کی چھ گیندوں پر چھ چھکے لگاتے دکھایا گیا ہے۔ اس فلم کا موضوع یہ ہے کہ کس طرح جزائر کیریبین کے چند غیر معروف کھلاڑی شہرت کی بلندیوں تک پہنچے اور ایسی ناقابل شکست ٹیم بنائی جو کسی ایک ملک یا قوم کی نمائندگی نہیں کرتی۔
Not Cricket!
یہ دستاویزی فلم 2000ء میں ہنسی کرونیے کے فکسنگ معاملے کے فوراً بعد منظرعام پر آئی۔ یہ فلم ماضی میں جھانکتی ہے کہ آخر یہ سب شروع کیسے ہوا۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کرکٹ کے ابتدائی ایام یعنی 19 ویں صدی میں بھی دیوتا سمجھے جانے والے کھلاڑی بھی میچ فکس کرتے تھے۔
لیکن کیونکہ یہ فلم کرونیے کے واقعے کے فوراً بعد جاری ہوئی تھی اس لیے اس میں بعد میں پیش آنے والے واقعات شامل نہیں۔ ان کا احاطہ کرنے کے لیے Not Cricket 2 بنائی گئی، لیکن مجھے یہ حصہ نہیں مل سکا۔
یہ دستاویزی فلم بتاتی ہے کہ کس طرح میچ فکسنگ محض پاکستان یا کرونیے تک محدود نہیں بلکہ کئی دوسرے "باعزت کھلاڑی" بھی اس میں شامل ہیں۔ فلم یہ بھی ظاہرکرتی ہے کہ فکسنگ کس طرح کھیل کے پرستاروں کو متاثر کررہی ہے، جو اب اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ ہونے والا مقابلہ درحقیقت نورا کشتی نہیں ہے۔
Brian Lara's 400 Not Out
اس دستاویزی فلم کا نام ہی سب کچھ بتا رہا ہے، لیکن یہ صرف اس اننگز تک ہی محدود نہیں ۔ یہ اس باری کے پوری سفر کو بیان کرتی ہے۔ اس میں ایسے انٹرویوز بھی ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ درحقیقت میدان میں کیا پیش آ رہا تھا کیونکہ ایک تماشائی تو برائن لارا کے اندرونی جذبات نہیں دیکھ سکتا تھا۔
Imran Khan – Leading From the Front
شعیب منصور کی ہدایت یافتہ اور پاکستان ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی یہ دستاویزی فلم ملکی تاریخ کے نامور ترین کھلاڑی عمران خان کی کہانی پیش کرتی ہے۔ یہ کھیل اور اپنی ذاتی زندگی میں عمران کے عروج و زوال کی داستان ہے۔ اگر آپ نے عمران خان کی آپ بیتی نہیں پڑھی یا اس کا مطالعہ نہیں کرنا چاہتے، تو یہ دستاویزی فلم اس کا اچھا متبادل ہے۔
Indian Cricket: Great Moments
بھارت کے قومی ٹیلی وژن دور درشن نے چند دہائی قبل یہ دستاویزی فلم پیش کی تھی اور یہ مختلف حصوں میں تھی (کل تعداد میرے علم میں نہیں کیونکہ مجھے صرف اس کا پہلا حصہ ہی ملا) ۔
دو گھنٹے پر مشتمل پہلا حصہ 1932ء میں آغاز سے لے کر 1976ء تک بھارت کی بین الاقوامی کرکٹ کا احاطہ کرتا ہے۔ اگر آپ کرکٹ کے فین ہیں، تو آپ کو یہ ضرور پسند آئے گی، بلکہ اگر آپ صرف پاکستان کرکٹ کے پرستار بھی ہیں، تب بھی آپ کے لیے اس دستاویزی فلم میں بہت کچھ ہے۔ مثال کے طور پر اس میں جہانگیر خان کا خصوصی انٹرویو ہے (وہی جن کے شاٹ نے ایک اڑتی ہوئی چڑیا کو مار گرایا تھا)۔
اس میں جہانگیر خان اور محمد نثار (متحدہ ہندوستان کے پہلے تیز باؤلر) کی باؤلنگ کی جھلک شامل ہے، جب وہ ایم سی سی کی ٹیم کو مشکلات سے دوچار کررہے تھے، اور پاکستان کی بھارت کے خلاف پہلی ٹیسٹ فتح اور فضل محمود کی بھارتی بیٹنگ لائن اپ پر قہر برسانے کی وڈیو بھی۔ انتہائی نایاب وڈیوز کے علاوہ اس میں پاکستان و بھارت کے بعد میں ہونے والے مقابلوں کی بھی جھلکیاں ہیں۔
یہ دستاویزی فلم بھارت کے سفر کو انتہائی جذباتی انداز میں پیش کرتی ہے، آغاز کمار شری رنجیت سن جی کی مشہور تصویر سے ہوتا ہے، جن کا بھارت میں کرکٹ کے فروغ پر سب سے زیادہ اثر رہا۔ دستاویزی فلم چندو یعنی بی ایس چندرشیکھر کو کپل دیو کے عروج سے قبل سب سے نمایاں باؤلر کے طور پر ظاہر کرتی ہے۔
چندرشیکھر کا ایک ہاتھ پولیو زدہ تھا اور انہوں نے اس معذوری کو اپنی ہتھیار بنایا اور اپنے وقت کے خطرناک ترین لیگ اسپن باؤلر بنے (یعنی کہ بالی ووڈ کی فلم لگان میں لیگ اسپن باؤلر والا خیال حقیقت تھا؟ ہائیں) کیونکہ میں خود ایک باؤلنگ آل راؤنڈر ہوں، چلیں صرف باؤلر ہی سہی، اس لیے میں زیادہ سے زیادہ باؤلنگ دیکھنا پسند کرتا ہوں، اس لیے اس فلم سے حاصل ہونے والی بیٹسمینوں یادیں میرے ذہن میں نہیں۔ چلئے، اسے تعصب ہی سمجھ لیں۔
البتہ، میں اتنا ضروری کہوں گا کہ اگر آپ کو خوبصورت اسٹروک کھیلتے ہوئے بیٹسمین پسند ہیں تو آپ منصور علی خان (نواب پٹودی) کی بیٹنگ وڈیوز پسند آئیں گی۔ یہ دستاویزی فلم ایک ایسے ٹیسٹ کھیلنے والے ملک کی بھی داستان ہے جس نے ابتدائی بیس سالوں میں ایک میچ نہیں جیتا اور 44 سال بعد بڑی ٹیموں کے خلاف فتح کا ذائقہ چکھا۔
Ricky Ponting – Australian Story
رکی آسٹریلیا کی کرکٹ کی تاریخ کے دلچسپ ترین کرداروں میں سے ہیں جنہیں اسٹیو واہ کی جگہ ٹیم کا کپتان بنایا گیا تھا۔ کسی نے بھی بحیثیت کپتان ان سے بین الاقوامی کرکٹ میں اتنی توقعات وابستہ نہیں کی تھیں، بلک درحقیقت، کئی ماہرین نے تو یہ پیشن گوئی کی تھی کہ آسٹریلیا کے ورلڈ کپ 2003ء جیتنے کا کوئی امکان نہیں، صرف اس لیے کیونکہ رکی کپتان تھا۔ صرف کپتانی ہی نہیں بلکہ رکی کا پورا کرکٹ کیریئر اسی طرح کا تھا۔ یہ ایک بدتمیز لڑکے کی اپنے منزل کو سمجھنے اور پھر خود کو بدلنے کی جدوجہد کی کہانی ہے۔ اے بی سی ٹی وی کی یہ تخلیق بلاشبہ شاندار ہے۔
Brian Lara – A Living Legend's Cricketing Journey
عمران اور رکی کی طرح یہ فلم لیجنڈ برائن لارا کے سفر کا احاطہ کرتی ہے۔ مجھے ان دونوں فلموں کے مقابلے میں یہ زیادہ متاثر کن لگی (یہاں بھی الزام دے ڈالیں کیونکہ میں خود بھی بائیں ہاتھ کا کھلاڑی ہوں)۔ یہ ٹرینیڈاڈ میں برائن لارا کی ابتدائی زندگی اور پھر لیجنڈ بننے کے سفر کی داستان ہے کہ کس طرح ایک کسان کا بیٹا کئی ریکارڈ توڑتااور ان گنت رنز بنتا ہوا دنیائے کرکٹ کا مشہور ترین کھلاڑی بنا ۔
The story of the greatest Ashes series of all time – England vs Australia 2005
میری پسندیدہ ترین ٹیسٹ سیریز، بلکہ میں نے ایشیز 2005ء ہی کی وجہ سے ٹیسٹ کرکٹ دوبارہ دیکھنا شروع کی، اس سیریز میں انگلینڈ نے 18 سال کے بعد ایشیز کا اعزاز جیتا۔ آئی ٹی وی کی یہ دستاویزی فلم محض میچز کی جھلکیاں نہیں پیش کرتی، بلکہ یہ ایک سفر اور ایک تجربہ ہے جو اس کے مرکزی کردار پیش کرتے ہیں۔ عروج و زوال، منہ کے بل گرنا اور دوبارہ اٹھنا، ناکامی اور پھر اصلاح، ایشیز 2005ء میں جو کچھ تھا وہ اس ایک فلم میں جمع کیا گیا ہے۔
The Warrior Prince
یہ دستاویزی فلم (بلکہ فلم ساز کے بقول مجھے اسے خراج تحسین کہنا چاہے) بھارت کے سابق کپتان سارو گانگلی کے بارے میں ہے۔ یہ جزوی طور پر بنگلہ زبان میں ہے جس کی وجہ سے کسی حد تک اس فلم کی روانی محدود ہوئی ہے۔ پھر بھی یہ ظاہر کرتی ہے کہ گانگلی پر مغربی بنگال کو کتنا فخر ہے۔
یہ ایک لڑکے کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے جس نے کبھی کرکٹ نہیں کھیلی اور کلکتہ کے دیگر لڑکوں کی طرح اس کی زیادہ دلچسپی فٹ بال میں تھی۔ پھر اچانک اس نے والد کو بتایا کہ وہ کرکٹر بننا چاہتا ہے۔ اس نے سخت محنت کی اور مشہور ترین کھلاڑیوں اور بھارت کے قابل احترام ترین کپتانوں میں سے ایک بنا ، جس نے سکھایا کہ جب آپ کسی نوجوان ٹیم کی قیادت کررہے ہوں تو کیسے جیتا جاتا ہے۔
فلم گانگلی بمقابلہ چیپل تنازع کو بھی اچھالتی ہے جس نے گانگلی کے کیریئر کو سب سے زیادہ متاثر کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دستاویزی فلم ان کے بین الاقوامی کرکٹ کے خیرباد کہنے کو قبل از وقت قرار دیتی ہے اور کیریئر کے آخری لمحے میں ان کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کو امتیازی کہتی ہے (اب دہلی کے چند طلباء جمع ہوں اور وریندر سہواگ کے بارے میں ایسی ہی دستاویزی فلم بنائیں اور اس کا اختتام بالکل اسی طرح کریں، کیا خیال ہے؟)۔
Bodyline – It’s Just Not Cricket
باڈی لائن ایک ایسا باب ہے جس نے کرکٹ کے چہرے کو بہت داغدار کیا، شاید یہ بین الاقوامی کرکٹ کا پہلا واقعہ تھا جس نے "شرفاء کے کھیل" کی حیثیت سے اس کی ساکھ کو خراب کیا۔ اے بی سی ٹی وی کی دستاویزی فلم بہت عمدگی سے بنی ہوئی ہے اور بہت زیادہ متوازن بھی ہے جو نہ صرف کہانی کے آسٹریلوی زاویے کو پیش کرتی ہے بلکہ انگلش پہلو کو بھی نمایاں کرتی ہے۔ اگر میں نے (اسی موضوع پر) ٹی وی ڈرامہ باڈی لائن نہ دیکھا ہوتا تو یہ دستاویزی فلم میرے لیے کہیں کم خشک ہوتی لیکن پھر بھی اس میں باڈی لائن ایشیز سیریز کی وہ نایاب وڈیوز اور حقیقی ایکشن موجود ہے جو بہترین انداز میں بنائے گئے باڈی لائن ٹی وی ڈرامے میں نہیں ہوسکتا۔
Cricket in 70s اور Cricket in 80s
یہ اے بی سی ٹی وی کے دستاویزی فلموں کے سلسلے کے دو مزید حصے ہیں (ایک حصے کا اوپر ذکر کیا جاچکا ہے)۔ 70ء کی دہائی والی قسط کو چیپل کا دور کا نام دیا گیا ہے اور حقیقتاً 1970ء کی دہائی آسٹریلیا کی کرکٹ میں چیپل ہی کا عہد تھی۔ گریگ چیپل کپتان بنے اور انہوں نے کرکٹ میں جارح مزاجی کی نئی شکلیں متعارف کروائیں۔
فلم بحیثیت کپتان چیپل کی خصوصیات کو ظاہر کرتی ہے جو جیتنے کے لیے کھیلتے تھے۔ چیپل کا عہد للّی، تھامسن، این چیپل اور روڈ مارش جیسے کھلاڑیوں کے عروج کا عہد تھا۔ ایسے کھلاڑیوں کا ملاپ جو سالوں تک حریف کھلاڑیوں کو دھمکاتے رہے اور آسٹریلیا کو ایسی غالب قوت بنا دیا کہ ویسٹ انڈیز جیسی مضبوط ٹیم کو بھی رُلا دے، کیونکہ نیا متعارف کروایا گیا ہتھیار " زبان" ان کے لیے کافی سے زیادہ تھا۔
80ء کی دہائی والا حصہ ناتجربہ کار کھلاڑیوں، باغیوں اور احیاء کے بارے میں ہے، جو کہانی پیش کرتا ہے کہ کس طرح ورلڈ سیریز کرکٹ نے آسٹریلیا میں کھیل کو بدل ڈالا اور کس طرح کھلاڑیوں کو اتنے پیسے ملنا شروع ہوئے جس کے وہ حقدار تھے۔ یہ حصہ درحقیقت آسٹریلیا کرکٹ کے زوال کے بارے میں ہے کیونکہ اس طرح کئی بڑے نام ڈبلیو سی سی کے لیے آسٹریلیا کرکٹ کو چھوڑ گئے اور بعد ازاں چیپل عہد کے کرداروں گریگ چیپل، ڈینس للی اور روڈ مارش نے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا۔
یہ جنوبی افریقہ کا دورہ کرنے والی باغی کرکٹ ٹیموں کو داستان بھی پیش کرتی ہے جب جنوبی افریقہ سے کھیلنے کا عالمی بائیکاٹ جاری تھا اور ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ کس طرح اس نے آسٹریلیا میں کرکٹ کو متاثر کیا۔ ان مشکل اوقات میں آسٹریلیا کو ایلن بارڈر کی صورت میں نیا کپتان ملا اور اس نے آسٹریلیا کو حیات نو کی جانب رواں کیا۔
دونوں اقساط خصوصی انٹرویوز اور بہترین باؤلنگ کارکردگی اور شاندار بیٹنگ اسٹروکس کی نایاب وڈیوز کی حامل ہیں۔ باب ولس کی آسٹریلیا کے خلاف آٹھ وکٹیں اور اسی مقابلے میں این بوتھم کی ناقابل یقین اننگز دیکھنے کے قابل ہے۔
India v Pakistan: A Bat & Ball War
اور آخر میں میری سب سے پسندیدہ دستاویزی فلم، ایسا ہونا تقریباً ناممکنات میں سے ہے کہ آپ ایک پاکستانی (یا ہندوستانی) کرکٹ پرستار ہو اور آپ نے 1999ء کی یہ دستاویزی فلم نہ دیکھی ہو۔ اس سال پاکستان نے ایک دہائی کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات بحال ہونے کے بعد بھارت کا دورہ کیا تھا اور یہ دستاویزی فلم ان دو ٹیسٹ مقابلوں کی کہانی بیان کرتی ہے جنہوں نے شائقین کرکٹ کے اعصاب کا زبردست امتحان لیا۔
مجھے فلم کا ابتدائی نصف حصہ بہت پسند آیا اور دوسرا حصہ مجھے ڈراتا رہا کیونکہ کمبلے کی دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کی تمام دس وکٹیں لینے کی کارکردگی درحقیقت ایک ڈراؤنا خواب ہے جو مجھے بارہا آتا رہتا ہے (کرکٹ کے حوالے سے میرا ایک اور خواب یہ ہے کہ راجو 1996ء کے ورلڈ کپ کوارٹر فائنل کے بعد ٹی وی کیمرے پر بار بار فاتحانہ گانا گاتا ہے)۔
فلم کے حقیقی ذائقے کو محسوس کرنے کے لیے آپ کا اسے دیکھنا ضروری ہے، کیونکہ میں اسے الفاظ میں نہیں پیش کرسکتا۔ اس میں کھلاڑیوں کی آپس میں ہونے والی کچھ گفتگو تو بہت ہی زبردست ہے اور اگر آپ کو پنجابی آتی ہے تو آپ کو کچھ جملے بہت ہی پسند آئیں گے۔